اننت ناگ: جموں و کشمیر کے دیگر اضلاع کے ساتھ ساتھ اننت ناگ ضلع میں بھی گزشتہ کئی روز سے سرکاری اراضی کو ناجائز قبضہ سے چھڑانے کی مہم جاری ہے۔ اس سلسلہ میں ضلع اننت ناگ کے مختلف علاقوں میں سب ضلع مجسٹریٹس کی قیادت میں محکمہ مال کی ٹیمیں تشکیل دی گئیں ہیں، جو کہچرائی اور روشنی زمین سے قبضہ ہٹا کر سرکاری تحویل میں لے رہی ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ضلع اننت ناگ میں تین روز کے اندر 4200 کنال اراضی کو غیر قانونی قبضہ سے آزاد کیا گیا۔ ضلع اننت ناگ میں 40 ہزار سے زائد سرکاری اراضی پر غیر قانونی قبضہ کیا گیا ہے جسے چھڑانے کی مہم زوروں سے جاری ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے لوگوں نے کہا کہ سرکار امیر اور اثر و رسوخ رکھنے والے افراد کو چھوڑ کر غریب عوام کو نشانہ بنا رہی ہے ،جو سراسر نا انصافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف سرکار یہ بیان دے رہی ہے کہ غریب عوام کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی اور یہ مہم ان افراد کے خلاف چلائی جائے گی جنہوں نے سرکاری اراضی کے بڑے رقبہ کو ہڑپ کیا ہے، تاہم کہا کچھ اور کیا کچھ اور جا رہا ہے۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ مہم عوام مخالف ہے جس میں غریب لوگوں سے زمین کے چھوٹے ٹکڑے تک واپس لیے جا رہے ہیں جن پر وہ کھیتی کرکے اپنا گزارا کرتے تھے۔ وہیں اس شدید سردی میں بیشتر غریب لوگوں کو بے گھر کرکے انہیں سایہ سے محروم کیا جا رہا ہے ۔
لوگوں کت مطابق ایک طرف سرکار دعویٰ کررہی ہے کہ یہاں کی عوام کے لئے امن اور ترقی کی راہیں استوار کی جا رہی ہیں، تو دوسری جانب ان کے ساتھ اس طرح کی کارروائی کرکے استحصال کیا جا رہا ہے اور انہیں ذہنی کوفت کا شکار بنایا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر اسی طرح سرکار کا ظلم وستم جاری رہا تو وہ پھر سے بندوق اٹھانے پر مجبور ہو جائیں گے۔
مزید پڑھیں: Altaf Bukhari on Land Encroachment ایک انچ زمین باہر والوں کو نہیں ہونے دیں گے، الطاف بخاری
ادھر سیاسی رہنماؤں کی جانب سے بھی سرکار کے اس قدم کی سخت مذمت کی جا رہی ہے۔ سینیئر سیاسی رہنما ہارون چودھری کا کہنا ہے کہ یہ مہم بڑے لوگوں کے خلاف چلائی جانا چاہئے، لیکن یہاں غریب لوگوں پر بلڈوزر چلا کر بے حد ظلم کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سرکار کو اس قدم پر نظرثانی کرنا چاہیے اور غریبوں پر کیے جا رہے اس ظلم کو بند کرکے اراضی مافیہ اور بڑے لوگوں کے خلاف مہم چلانا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: State Land Eviction مسماری و بے دخلی مہم کے خلاف کوکرناگ میں احتجاجی ریلی
بتادیں کہ جموں وکشمیر لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ کی جانب سے جاری کیے گئے حکم نامے کے تحت سبھی اضلاع کے ترقیاتی کمشنرز (ڈی سیز) کو ہدایت دی گئی کہ ہے سرکاری اراضی، کہچرائی، روشنی لینڈ پر کیے گئے قبضہ کو کھالی کرکے اسے 31 جنوری 2023 تک اراضی کو بازیاب کرنے کے ساتھ ساتھ تعمیلی رپورٹ بھی حکام کو پیش کریں۔ تاہم جموں و کشمیر کے سبھی اضلاع میں اس حکمنامہ کے خلاف احتجاج جاری ہے وہیں بعض اضلاع میں انہدامی کارروائی شروع کر دی گئی جب کہ سینکڑوں کنال سرکاری اراضی کو بازیاب کر لیا گیا ہے۔