حکومتی اداروں کی جانب سے جہاں لوگوں کو سہولت پہنچانے کے لئے آئے روز مختلف اسکیموں سے متعارف کیا جاتا ہے۔ اگر زمینی صورتحال کا جائزہ لیا جائے تو یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ محکمہ جل شکتی ابھی بھی لا پروائی کا مظاہرہ کر رہا ہے جس کے باعث ابھی بھی کئی علاقوں کے لوگل پانی کی بوند بوند کے لئے ترس رہے ہیں۔
حلقہ انتخاب بجبہاڑہ میں قائم شالگام علاقے کے لوگ صاف پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں۔ مقامی لوگوں کے مطابق 1980 میں علاقہ میں پائپ لائن بچھائی گئی ہے لیکن پائپ لائن سے فراہم ہونے والا پانی آلودہ ہونے کے ساتھ ساتھ بہت ہی کم ہوتا ہے۔
350 کنبوں پر مشتمل علاقہ کے لوگوں کا کہنا ہے کہ جب علاقہ میں پائپ لائن بچھائی گئی تھی، تب علاقہ کی آبادی بہت ہی کم تھی جبکہ شالگام آج گنجان آبادی والا علاقہ ہے۔ مذکورہ پائپ لائن کا پانی علاقہ کے لئے کافی نہیں ہے۔
مقامی لوگوں نے کہا کہ ایک طرف کورونا وبا سے بچنے کے لئے ڈاکٹر بار بار ہاتھ دھونے کی تلقین کر رہے ہیں لیکن بغیر پانی صفائی ستھرائی کیسے ممکن ہو سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ علاقہ کی بیشتر آبادی اسی پائپ لائن سے فراہم ہونے والا پانی استعمال کرتے ہیں لیکن بد قسمتی یہ ہے کہ علاقہ کے لوگ زیادہ تر بیماریوں میں مبتلا رہتے ہیں۔
مقامی لوگوں نے محکمہ جل شکتی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ڈڈو مرہامہ سے سپلائی ہونے والا پانی کافی ناقص ہوتا ہے جس کی وجہ سے علاقے کی کثیر آبادی اُس پانی کو پینے سے گریز کرتی ہیں۔
لوگوں کا کہنا ہے انہوں نے کئی بار متعلقہ محکمہ کو پینے کے صاف پانی کی عدم دستیابی سے باور کیا جبکہ کئی مرتبہ لوگوں نے محکمہ جل شکتی کے دفتر کے چکر بھی لگائے۔ تاہم آج تک محکمہ نے کوئی کارروائی نہیں کی۔ نتیجتاً گنجان آبادی والا علاقہ آلودہ پانی پینے پر مجبور ہو رہا ہے۔
اس حوالے سے جب ای ٹی وی بھارت نے فون پر یہ مسئلہ محکمہ جل شکتی کے ایگزیکیوٹو انجینئر محمد حنیف کی نوٹس میں لایا تو انہوں نے نمائندہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ جل شکتی کی جانب سے ڈڈو مرہامہ سے سپلائی ہونے والے پانی کی جانچ پڑتال کی جائے گی اور محکمہ کی طرف سے علاقے کو صاف پانی مہیا کرنے کی پوری کوشش کی جائے گی جبکہ آنے والے سال میں مرکزی اسکیم جل جیون مشن کے تحت مذکورہ علاقہ کے لوگوں کو پینے کا صاف پانی مہیا کیا جائے گا۔