سرکار کی جانب سے آئے دن لوگوں کو طبی سہولیات پہنچانے کے اعلانات ہوتے رہتے ہیں۔ لیکن حقیقت کچھ اور ہی ہے۔ دیہی علاقوں میں باریک بینی سے دیکھا جائے تو ریاستی حکومت کے وہ دعوے سراب ثابت ہورہے ہیں۔ کچھ علاقے ایسے بھی ہیں جو کہ نظروں سے اوجھل ہیں۔ اس کی ایک مثال بجبہاڑہ کے حیار علاقہ میں دیکھنے کو ملی جہاں طبی سہولیات کے فقدان کے سبب لوگ کئی مشکلات سے جوجھ رہے ہیں۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر شام کے اوقات میں ان کے گھر کا کوئی فرد بیمار پڑجائے تو انہیں اس وقت کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جب کہ کبھی کبھار گاڑی وقت پر میسر نہ ہونے سے انہیں شدید بیماروں کو چارپائی یا کندھے پر اٹھا کر دور دراز علاقہ تک لے جانا پڑتا ہے۔
جبکہ خود کے گھر میں گاڑی میسر نہ ہونے کی صورت میں انہیں بیمار کو ہسپتال پہنچانے کے لئے پڑوسیوں سے گاڑی کے لئے منتیں کرنی پڑتی ہے۔ تقریباً دو سو خاندانوں پر مشتمل حیار علاقے میں طبی مرکز، ڈسپنسری تو دور ایک نجی کلینک یا دوائی کی دکان بھی موجود نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’علاقے میں سر درد کی گولی ملنا بھی مشکل ہے۔
مزید کہا کہ علاقے میں طبی سہولیات کے فقدان کے حوالے سے متعدد بار مختلف محکمہ جات سمیت مقامی سیاست دانوں کے دروازے کھٹکھٹائے، تاہم ان کے مطالبے پر کبھی غور نہیں کیا گیا۔ ای ٹی وی بھارت نے جب فون پر یہ مسئلہ ضلع اننت ناگ کے چیف میڈیکل آفیسر مختار احمد شاہ کی نوٹس میں لایا تو انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت کی ٹیم عنقریب ہی علاقے کا جائزہ لے گی اور آبادی کے لحاظ سے وہاں پر فرسٹ ایڈ میڈیکل سنٹر کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔
سرکار کی جانب سے آئے دن لوگوں کو طبی سہولیات پہنچانے کے اعلانات ہوتے رہتے ہیں۔ لیکن حقیقت کچھ اور ہے۔ دیہی علاقوں میں باریک بینی سے دیکھا جائے تو ریاستی حکومت کے وہ دعوے سراب ثابت ہورہے ہیں۔ کچھ علاقے ایسے بھی ہیں جو محکمہ صحت کی نظروں سے اوجھل ہیں۔ اس کی ایک مثال بجبہاڑہ کے حیار علاقہ میں دیکھنے کو ملی جہاں طبی سہولیات کے فقدان کے سبب لوگ کئی مشکلات سے جوجھ رہے ہیں۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر شام کے اوقات میں ان کے گھر کا کوئی فرد بیمار پڑجائے تو انہیں اس وقت کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جبکہ کبھی کبھار گاڑی وقت پر میسر نہ ہونے سے انہیں شدید بیماروں کو چارپائی یا کندھے پر اٹھاکر دور دراز علاقہ تک لے جانا پڑتا ہے۔
جبکہ خود کے گھر میں گاڑی میسر نہ ہونے کی صورت میں انہیں بیمار کو ہسپتال پہنچانے کے لئے پڑوسیوں سے گاڑی کے لئے منتیں کرنی پڑتی ہے۔تقریباً دو سو خاندانوں پر مشتمل حیار علاقے میں طبی مرکز، ڈسپنسری تو دور ایک نجی کلینک یا دوائی کی دکان بھی موجود نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’علاقے میں سر درد کی گولی ملنا بھی مشکل ہے۔
مزید پڑھیں:پلوامہ: نوجوانوں کو اسٹیڈیم کے شروع ہونے کا انتظار
مزید کہا کہ علاقے میں طبی سہولیات کے فقدان کے حوالے سے متعدد بار مختلف محکمہ جات سمیت مقامی سیاست دانوں کے دروازے کھٹکھٹائے، تاہم ان کے مطالبے پر کبھی غور نہیں کیا گیا۔ ای ٹی وی بھارت نے جب فون پر یہ مسئلہ ضلع اننت ناگ کے چیف میڈیکل آفیسر مختار احمد شاہ کی نوٹس میں لایا تو انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت کی ٹیم عنقریب ہی علاقے کا جائزہ لے گی اور آبادی کے لحاظ سے وہاں پر فسٹ ایڈ میڈیکل سنٹر کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔ ’تاکہ علاقے میں رہائش پذیر لوگوں کو طبی سہولیات فراہم ہوں۔