اننت ناگ: جنوبی ضلع اننت ناگ وادی کا ایک ایسا ضلع ہے جو نہ صرف قدرتی خوبصورتی سے بھرپور ہے، بلکہ اس ضلع کو قدرت نے بے تحاشا قدرتی چشموں کی نعمت سے نوازا ہے، یہی وجہ ہے کہ اس ضلع کو، "دی لینڈ آف سپرنگس" بھی کہا جاتا ہے۔ قدرتی چشموں کا پانی نہ صرف لاکھوں لوگوں کی ضرورتوں کو پورا کرتا ہے، بلکہ ان چشموں کا پانی نایاب اور منفرد اقسام کی مچھلیوں کی افزائش کے لئے کافی موزوں مانا جاتا ہے۔
یہاں کے آبی وسائل کا بھرپور فائدہ اٹھانے کے لئے محکمہ فشریز کی جانب سے ٹراؤٹ کلچر کو عام کرنے کی کافی کوششیں کی جا رہی ہیں، جس سے نہ صرف محکمہ کو سالانہ کروڑوں کی آمدنی حاصل ہوتی ہے بلکہ بے روزگار نوجوانوں کو روزگار کے مفید مواقع بھی فراہم ہوتے ہیں۔ اسی سلسلہ کی ایک کڑی کے تحت محکمہ فشریز نے قاضی گنڈ کے پانزتھ علاقہ میں ایک ٹراؤٹ مچھلی یونٹ کا قیام عمل میں لیا تھا۔یہ مچھلی یونٹ ضلع کا ایسا گاؤں ہے جہاں سب سے زیادہ قدرتی چشمے موجود ہیں۔ محکمہ فشریز کی اس کامیاب کوشش کے بعد مذکورہ فارم کو مزید وسعت دی گئی، جس کے بعد مارچ 2018 میں ٹراؤٹ ہیچری فارم بھی قائم کیا گیا۔
اس وقت ٹراؤت ہیچری فارم پانزتھ سے سالانہ 4 لاکھ انڈے پیدا کیے جاتے ہیں۔ وہیں مذکورہ ٹراؤٹ فش فارم سے چار سے پانچ ٹن ٹراؤٹ مچھلیاں تیار کی جاتی ہیں، جس سے محکمہ کو 20 سے 25 لاکھ کی آمدنی حاصل ہوتی ہے۔مذکورہ فارم میں ڈنمارک اور انگلستان سے درآمد شدہ رینبو ٹراؤٹ نسل کی نایاب مچھلیاں اور ان کے انڈے تیار کئے جاتے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے محکمہ فشریز کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر محمد صدیق وانی نے کہا کہ پانزتھ ٹراؤٹ ہیچری محکمہ کی پچاس فیصد ضرورتوں کو پورا کرتا ہے،اس لئے مستقبل میں اسے مزید وسعت دی جائے گی تاکہ یہ کوکرناگ ٹراؤٹ فش پروجیکٹ کے بعد ایشیا کا دوسرا بڑا فارم ابھر کر سامنے آئے۔انہوں نے کہا کہ ضلع اننت ناگ میں ٹراؤٹ کلچر کو مزید فروغ دینے کے لیے نجی سیکٹر کو وسعت دی جا رہی ہے،تاکہ ٹراؤٹ مچھلی کی پیداواری صلاحیت کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ زیادہ سے زیادہ بے روزگار نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کئے جا سکیں۔
انہوں نے کہا کہ ضلع میں تقریباً 479 نجی ٹراؤٹ مچھلی فارمز قائم ہیں، جن میں مختلف سرکاری اسکیموں کے تحت 204 فارمز قائم کیے گئے ہیں۔وہیں ضلع میں کئی نجی ہیچری فارمز بھی فعال ہیں جو نہ صرف مچھلی پالن بلکہ مچھلیوں کے انڈے بھی تیار کر رہے ہیں، جن کی پیداواری صلاحیت سالانہ ڈھائی لاکھ انڈوں تک پہنچ گئی ہے۔محمد صدیق نے بے روزگار نوجوانوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ سرکاری نوکریوں کی جدوجہد میں اپنا قیمتی وقت ضائع نہ کریں۔نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ مختلف سرکاری اسکیموں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مچھلی پالن میں مشغول ہو جائیں، جس سے وہ معقول آمدنی حاصل کر سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں:
- روایتی جوش و خروش کے ساتھ پانزتھ چشمہ کی صفائی
- کبھی بیروزگار رہنے والے بلال آج دوسروں کو روزگار فراہم کر رہے ہیں
واضح رہے کہ رینبو ٹراوٹ مچھلی ایسی نایاب اور منفرد مچھلیوں میں شمار ہوتی ہے، جو لطافت و ذیافت سے بھرپور ہے۔ دراصل ٹراوٹ مچھلی ایک غیر ملکی نسل ہے جس کا بیج سنہ 1889 میں فرینک جان مچھل نامی ایک انگریز نے انگلستان سے یہاں لایا تھا۔