پوری دنیا سمیت وادی کشمیر میں بھی گذشتہ کئی ماہ سے کورونا وائرس کا قہر جاری ہے اور پورے ملک میں اس وبائی بیماری نے ہر طبقے کو اپنی لپیٹ میں لیا ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو اقتصادی طور پر دھچکہ لگا ہے۔
مرکزی حکومت کی جانب سے وائرس پر قابو پانے کے لئے لاک ڈاؤن کا نفاذ عمل میں لایا گیا اور زیارت گاہوں کو بند رکھنے کا اعلان کیا گیا جس کی وجہ سے ذائرین درگاہوں کا رخ نہیں کر پاتے۔ نتیجتاً جن لوگوں کا کاروبار درگاہوں کی زیارت کرنے والوں سے منسلک تھا، اُن کا روزگار بھی ٹھپ ہو گیا۔
کورونا وائرس کی وجہ سے لوگوں نے زیارت گاہوں پر آنا بند کر دیا ہے۔ زیارت کی حاضری دینے کے لئے اب بھی چند عقیدت مند آتے ہیں لیکن ان کی تعداد قلیل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پابندیوں میں نماز ادا کرنا مشکل: مفتی عبدالباطن
کھرم درگاہ کے باہر موجود ایک دکاندار نے بتایا کہ گزشتہ تین ماہ سے ان کا کاروبار ٹھپ ہے۔ انہوں نے کہا اگرچہ لاک ڈاؤن میں نرمی کا اعلان کیا گیا تھا لیکن دوبارہ لاک ڈاؤن میں سختی کی وجہ سے ان کا جینا محال ہو گیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ کشمیر میں سینکڑوں زیارت گاہیں موجود ہیں جس میں سرینگر میں موجود درگاہ حضرت بل، مخدوم صاحبؒ اور اننت ناگ کے عشمقام میں قائم زین دین ولیؒ کی درگاہ قابلِ ذکر ہے۔ ان ہی زیارت گاہوں کی طرح کھرم درگاہ بھی کافی مشہور و معروف ہے۔ ان درگاہوں کے آس پاس رہائش پذیر لوگوں کا روزگار درگاہ کی زیارت کرنے والے زائرین کی آمد پر منحصر ہوتا ہے۔
ادھر اوقاف اسلامیہ کِھرم نے وبائی بیماری کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے تمام طرح کی تقاریب منسوخ کیں اور سرکاری حکمنامہ کی پاسداری کو یقینی بنانے کے لئے درگاہ جانے والے زائرین کو معاشرتی فاصلہ، سینیٹائزیشن اور ماسک کا خاص خیال رکھنے پر زور دیا تاکہ عوام کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔