ETV Bharat / state

Padma Shri Javed Ahmad Tak پدم شری جاوید احمد ٹاک نے حکومت سے معذورین کے مسائل حل کرنے کا مطالبہ کیا - جاوید احمد ٹاک نے معذوروں کے مسائل کو اجاگر کیا

اننت ناگ کے بجبہاڑہ سے تعلق رکھنے والے جاوید احمد ٹاک کو گذشتہ برس معذوروں کی فلاح و بہبو کے عوض پدم شری ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔ جاوید احمد ٹاک معذور بچوں کے لیے زیبا آپا نامی ایک انسٹی ٹیوٹ چلاتے ہیں جہاں سینکڑوں بچے زیر تعلیم ہیں۔ معذور بچوں کو مفت تعلیم و تربیت فراہم کرنے کے علاوہ، وہ معذوروں کو مختلف ہنر سکھاکر خود کفیل بنا رہے ہیں۔ Exclusive with Padma Shri Javed Ahmad Tak

padma-shri-javed-ahmad-tak-appeals-to-solve-issues-of-specially-abled-person
ویڈیو
author img

By

Published : Dec 3, 2022, 5:50 PM IST

اننت ناگ: معذور لفظ ذہن میں آتے ہی ایک ایسے انسان کا تصور عام طور پر کیا جاتا ہے جو اعضا جسمانی سے محروم اور لاچار و مجبور ہو، لیکن اس قدیم تصور کو جموں و کشمیر کے ضلع اننت ناک کے ایک پرعزم نوجوان جاوید احمد ٹاک نے غلط ثابت کیا ہے۔ کیوں کہ یہ پر عزم نوجوان خود معذور رہتے ہوئے سینکڑوں معذوروں کے لیے مسیحا بن کر ابھرا ہے۔ اس سے نہ صرف دیگر معذوروں کی خوصلہ افزائی ہوتی ہے، بلکہ وہ لوگ جو حالات اور دیگر جیزوں کو بہانا بناکر کچھ کرنے سے گریز کرتے ہیں ان کے لیے بھی یہ مشعل راہ ہے۔ Exclusive with Padma Shri Javed Ahmad Tak

ویڈیو

جاوید احمد ٹاک سنہ1997 میں اپنے آبائی علاقہ ضلع اننت ناگ کے بجبہاڑہ میں فائرنگ کے ایک واقعہ میں زخمی ہو گئے تھے، ریڈھ کی ہڈی میں گولی لگنے کی وجہ سے وہ زندگی بھر کے لئےمعذور ہوگیے۔ جاوید کے ساتھ جب یہ واقعہ پیش آیا ان دنوں وہ ڈگری کالج بایز کھنہ بل اننت ناگ میں بی ایس سی فائینل ایئر کے طالب علم تھے۔ معذور ہونے کے بعد انہوں نے زندگی سے امیدیں لگانا چھوڑ دیں۔ انہیں یہ فکر ستانے لگا کہ وہ والدین کا سہارا بننے کے بجائے اب ایک بوجھ کر رہ گئے ہیں، لیکن جاوید کو یہ نہیں معلوم تھا کہ ان کی زندگی بہت جلد بدلنے والی ہے۔

وہ کہتے ہیں ایک دن ریڈیو کشیر پر جسمانی طور پر معذور افراد کے لیے نشر پروگرام سن کر انہیں حوصلہ ملا، جس کے بعد انہوں نے نامیدی چھوڑ کر زندگی میں آگے بڑھنے کی ٹھان لی۔ پھر جاوید نے کشمیر یونیورسٹی میں سوشل ورک میں ماسٹرز کی ڈگری مکمل کرکے ایم ایڈ کی ڈگری حاصل کی۔ تعلیم مکمل کرنے کے بعد جاوید نے گھر کے ایک کمرے میں بچوں کو مفت ٹیوشن پڑھانے کی پہل کی۔ جاوید کا کہنا ہے کہ ایک دن انہیں یہ خیال آیا کہ انہیں جسمانی طور پر معذور افراد کے لیے کچھ کرنا چاہیے۔ پھر انہوں نے اسلسلے میں دور دراز علاقوں کے اسکولز میں معذور بچوں کی حالات کا جائزہ لیا۔ جاوید کا کہنا ہے کہ اسکولوں میں جسمانی طور معذور بچوں کی نا گفتہ بہ حالت کو دیکھ کر انہوں نے ایک نئی پہل کی اور سنہ 2008 میں ضلع اننت ناگ کے بجبہاڑہ میں 'زیبا آپا' انسٹی ٹیوٹ کے نام سے جسمانی طور معذور بچوں کے لیے ایک الگ اسکول قائم کیا۔
اسکول میں اُس وقت 10 بچوں کا اندراج ہوا، تاہم جاوید کی کوششوں کی وجہ سے معذور بچوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہوتا گیا اور آج زیبا آپا انسٹی ٹیوٹ میں سینکڑوں بچے زیر تعلیم ہیں۔ اسکول میں مفت تعلیم و تربیت کے ساتھ ساتھ معزور بچوں کو ہر طرح کی سہولیت فراہم کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ جاوید ہیومینٹی ویلفیئر آرگنائزیشن کے نام سے ایک این جی او بھی چلا رہے ہیں جس کے ذریعہ وہ جسمانی طور معذور افراد کی ہر ممکن مدد کر رہے ہیں، انہیں مختلف ہنر سکھا کر خود کفیل بنارہے ہیں، تاکہ وہ سماج میں عزت سے اپنی زندگی بسر کر سکیں اور ان میں بھکاری ہونے کا احساس پیدا نہ ہو۔'
جاوید سال بھر مختلف پروگراموں اور سیمناروں کے ذریعہ معذور افراد کے حقوق کی بازیابی اور انہیں درپیش مصائب و مشکلات کو اجاگر کرتے رہتے ہیں۔ خود معذور ہونے کے با وجود جسمانی طور معذور افراد کی بے لوث خدمات کو دیکھ کر جاوید ٹاک کی کوششوں کو کافی سراہا گیا۔ 29 نومبر سنہ 2015 میں من کی بات پروگرام میں وزیر اعظم نریندر مودی نے جاوید ٹاک کی کافی تعریفیں کی تھیں، معزور افراد کے تعیں بہترین خدمات کے عوض جاوید کو سنہ 2004 میں قومی سنہ 2007 میں ریاستی ایواڈ سمیت کئی اعزازات سے نوازا گیا ہے۔ جاوید کو 8 نومبر سنہ 2021 میں اس وقت کے صدر جمہوریہ رام ناتھ کوند کی جانب سے پدم شری ایوارڈ سے نوازا گیا۔ جاوید کا کہنا ہے کہ ہمت اور حوصلے بلند ہوں تو خدمت خلق کے جذبے سے سرشار ایک معذور انسان بھی کمزور اور لاچار لوگوں کے لیے کامدد گار بن سکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ معذور افراد کی خدمت کے لیے وہ اپنا یہ مشن ہمیشہ جاری رکھیں گے۔

مزید پڑھیں:

اننت ناگ: معذور لفظ ذہن میں آتے ہی ایک ایسے انسان کا تصور عام طور پر کیا جاتا ہے جو اعضا جسمانی سے محروم اور لاچار و مجبور ہو، لیکن اس قدیم تصور کو جموں و کشمیر کے ضلع اننت ناک کے ایک پرعزم نوجوان جاوید احمد ٹاک نے غلط ثابت کیا ہے۔ کیوں کہ یہ پر عزم نوجوان خود معذور رہتے ہوئے سینکڑوں معذوروں کے لیے مسیحا بن کر ابھرا ہے۔ اس سے نہ صرف دیگر معذوروں کی خوصلہ افزائی ہوتی ہے، بلکہ وہ لوگ جو حالات اور دیگر جیزوں کو بہانا بناکر کچھ کرنے سے گریز کرتے ہیں ان کے لیے بھی یہ مشعل راہ ہے۔ Exclusive with Padma Shri Javed Ahmad Tak

ویڈیو

جاوید احمد ٹاک سنہ1997 میں اپنے آبائی علاقہ ضلع اننت ناگ کے بجبہاڑہ میں فائرنگ کے ایک واقعہ میں زخمی ہو گئے تھے، ریڈھ کی ہڈی میں گولی لگنے کی وجہ سے وہ زندگی بھر کے لئےمعذور ہوگیے۔ جاوید کے ساتھ جب یہ واقعہ پیش آیا ان دنوں وہ ڈگری کالج بایز کھنہ بل اننت ناگ میں بی ایس سی فائینل ایئر کے طالب علم تھے۔ معذور ہونے کے بعد انہوں نے زندگی سے امیدیں لگانا چھوڑ دیں۔ انہیں یہ فکر ستانے لگا کہ وہ والدین کا سہارا بننے کے بجائے اب ایک بوجھ کر رہ گئے ہیں، لیکن جاوید کو یہ نہیں معلوم تھا کہ ان کی زندگی بہت جلد بدلنے والی ہے۔

وہ کہتے ہیں ایک دن ریڈیو کشیر پر جسمانی طور پر معذور افراد کے لیے نشر پروگرام سن کر انہیں حوصلہ ملا، جس کے بعد انہوں نے نامیدی چھوڑ کر زندگی میں آگے بڑھنے کی ٹھان لی۔ پھر جاوید نے کشمیر یونیورسٹی میں سوشل ورک میں ماسٹرز کی ڈگری مکمل کرکے ایم ایڈ کی ڈگری حاصل کی۔ تعلیم مکمل کرنے کے بعد جاوید نے گھر کے ایک کمرے میں بچوں کو مفت ٹیوشن پڑھانے کی پہل کی۔ جاوید کا کہنا ہے کہ ایک دن انہیں یہ خیال آیا کہ انہیں جسمانی طور پر معذور افراد کے لیے کچھ کرنا چاہیے۔ پھر انہوں نے اسلسلے میں دور دراز علاقوں کے اسکولز میں معذور بچوں کی حالات کا جائزہ لیا۔ جاوید کا کہنا ہے کہ اسکولوں میں جسمانی طور معذور بچوں کی نا گفتہ بہ حالت کو دیکھ کر انہوں نے ایک نئی پہل کی اور سنہ 2008 میں ضلع اننت ناگ کے بجبہاڑہ میں 'زیبا آپا' انسٹی ٹیوٹ کے نام سے جسمانی طور معذور بچوں کے لیے ایک الگ اسکول قائم کیا۔
اسکول میں اُس وقت 10 بچوں کا اندراج ہوا، تاہم جاوید کی کوششوں کی وجہ سے معذور بچوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہوتا گیا اور آج زیبا آپا انسٹی ٹیوٹ میں سینکڑوں بچے زیر تعلیم ہیں۔ اسکول میں مفت تعلیم و تربیت کے ساتھ ساتھ معزور بچوں کو ہر طرح کی سہولیت فراہم کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ جاوید ہیومینٹی ویلفیئر آرگنائزیشن کے نام سے ایک این جی او بھی چلا رہے ہیں جس کے ذریعہ وہ جسمانی طور معذور افراد کی ہر ممکن مدد کر رہے ہیں، انہیں مختلف ہنر سکھا کر خود کفیل بنارہے ہیں، تاکہ وہ سماج میں عزت سے اپنی زندگی بسر کر سکیں اور ان میں بھکاری ہونے کا احساس پیدا نہ ہو۔'
جاوید سال بھر مختلف پروگراموں اور سیمناروں کے ذریعہ معذور افراد کے حقوق کی بازیابی اور انہیں درپیش مصائب و مشکلات کو اجاگر کرتے رہتے ہیں۔ خود معذور ہونے کے با وجود جسمانی طور معذور افراد کی بے لوث خدمات کو دیکھ کر جاوید ٹاک کی کوششوں کو کافی سراہا گیا۔ 29 نومبر سنہ 2015 میں من کی بات پروگرام میں وزیر اعظم نریندر مودی نے جاوید ٹاک کی کافی تعریفیں کی تھیں، معزور افراد کے تعیں بہترین خدمات کے عوض جاوید کو سنہ 2004 میں قومی سنہ 2007 میں ریاستی ایواڈ سمیت کئی اعزازات سے نوازا گیا ہے۔ جاوید کو 8 نومبر سنہ 2021 میں اس وقت کے صدر جمہوریہ رام ناتھ کوند کی جانب سے پدم شری ایوارڈ سے نوازا گیا۔ جاوید کا کہنا ہے کہ ہمت اور حوصلے بلند ہوں تو خدمت خلق کے جذبے سے سرشار ایک معذور انسان بھی کمزور اور لاچار لوگوں کے لیے کامدد گار بن سکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ معذور افراد کی خدمت کے لیے وہ اپنا یہ مشن ہمیشہ جاری رکھیں گے۔

مزید پڑھیں:

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.