ETV Bharat / state

نہر میں پانی نہ ہونے سے کاشت کار پریشان

author img

By

Published : Oct 24, 2020, 7:18 PM IST

نہر تعمیر کرنے کی غرض سے محکمہ نے کروڑوں روپے صرف کیے ہیں، اس کے باوجود کسانوں کو اپنی زراعت کو سیراب کرنے میں کئی دقتوں کا سامنا ہے۔

farmers in trouble
کاشت کار پریشان

جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے مختلف علاقوں میں حکومت کی جانب سے کئی دہائیوں قبل کسانوں کو راحت پہنچانے کی غرض سے مختلف نہروں کی تعمیر کی گئی تھی جن میں بجبہاڑہ کی ڈیڈّی کنال سر فہرست ہے۔ مذکورہ نہریں اُن بالائی علاقوں کے لئے بنائی گئی تھیں، جن علاقوں کے رہایش پزیر لوگوں کو پانی کی بوند بوند کے لئے ترسنا پڑتا تھا، تاہم انتظامیہ کروڑوں روپے خرچ کرنے کے باوجود کسانوں اور باغ مالکان کو سیراب نہیں کر پا رہے ہیں۔

کاشت کار پریشان

بجبہاڑہ سے محض 11 کلو میٹر کی دوری پر قائم ڈڈو مرہامہ میں، مہاراجہ ہری سنگھ کے دور میں کسانوں کی زمین کو سیراب کرنے کی غرض سے مشہور آبپاشی نہر ڈڈی کنال تعمیر کی گئی تھی، لیکن مذکورہ نہر زیادہ تر ناکارہ ہی رہتی ہے۔ جس کی وجہ سے کسانوں اور باغ مالکان کو زبردست مشکلات کا سامنا ہے۔

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ نہر کا پانی سال بھر جاری رہنا چاہئے۔ اُنہوں نے کہا کہ کشمیر میں جب دھان کی فصل لگانے کا سیزن شروع ہوتا ہے، یا باغات کو آبپاشی کی سہولیت درکار ہوتی ہے، اُس وقت آبپاشی کی سہولیت میسر نہ ہونے سے اُنہیں کئی طرح کی مشکلات سے دوچار ہونا پڑتا ہے۔

لوگوں نے محکمہ اریگیشن پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ نہر پر تعمیر کرنے کی غرض سے محکمہ نے آج تک کروڑوں روپے صرف کیا ہے، لیکن اُس کے باوجود کسانوں کو اپنی زراعت کو سیراب کرنے میں کئی دقعتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جبکہ نہر کے دونوں اطرف باندھ خستہ حالی کا شکار ہو چکا ہے اور متعلقہ حکام خاموش تماشائی بنا ہوا ہے۔

مقامی لوگوں نے بتایا کہ گزشتہ سال نہر میں پانی کی سطح بڑھ جانے سے خستہ حال باندھ ٹوٹ گیا تھا، جس کی وجہ سے کئی کنال اراضی اس کی زد میں آگئی، جس نے نچھلے علاقوں میں آناً فاناً لہلہاتے کھیت اور باغات میں سیلاب جیسی صورتحال پیدا کر دی، نتیجتاً اس وقت پانی نے کئی علاقوں میں تباہی مچا دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: 'ایک طرف بچہ پکڑتے ہیں، دوسری طرف پانی کا برتن'


لوگوں کی شکایت کو مد نظر رکھ کر جب ای ٹی وی بھارت کے نمائدے نے فون پر اس پورے معاملہ کو متعلقہ محکمہ کے ایگزیکیوٹیو انجینئر طاریق احمد کی نوٹس میں لایا، تو اُنہوں نے کہا کہ اس حوالے سے محکمہ آبپاشی کی بھی اپنی گائیڈ لائنز ہے، اور اُن ہی گائڈ لائنز کے مطابق محکمہ آبپاشی ستمبر کے آخر تک ہی مذکورہ نہر میں پانی کی دستیابی جاری رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 26 کلومیٹر ڈیڈّی نہر کے دونوں اطراف پر باندھ کو بہتر بنانے کے حوالے سے محکمہ اریگیشن کی جانب سے جلد ہی ٹھوس اقدامات کیے جائیں گے۔ تاکہ لوگوں کی پریشانیوں کا ازالہ ہو سکے۔

جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے مختلف علاقوں میں حکومت کی جانب سے کئی دہائیوں قبل کسانوں کو راحت پہنچانے کی غرض سے مختلف نہروں کی تعمیر کی گئی تھی جن میں بجبہاڑہ کی ڈیڈّی کنال سر فہرست ہے۔ مذکورہ نہریں اُن بالائی علاقوں کے لئے بنائی گئی تھیں، جن علاقوں کے رہایش پزیر لوگوں کو پانی کی بوند بوند کے لئے ترسنا پڑتا تھا، تاہم انتظامیہ کروڑوں روپے خرچ کرنے کے باوجود کسانوں اور باغ مالکان کو سیراب نہیں کر پا رہے ہیں۔

کاشت کار پریشان

بجبہاڑہ سے محض 11 کلو میٹر کی دوری پر قائم ڈڈو مرہامہ میں، مہاراجہ ہری سنگھ کے دور میں کسانوں کی زمین کو سیراب کرنے کی غرض سے مشہور آبپاشی نہر ڈڈی کنال تعمیر کی گئی تھی، لیکن مذکورہ نہر زیادہ تر ناکارہ ہی رہتی ہے۔ جس کی وجہ سے کسانوں اور باغ مالکان کو زبردست مشکلات کا سامنا ہے۔

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ نہر کا پانی سال بھر جاری رہنا چاہئے۔ اُنہوں نے کہا کہ کشمیر میں جب دھان کی فصل لگانے کا سیزن شروع ہوتا ہے، یا باغات کو آبپاشی کی سہولیت درکار ہوتی ہے، اُس وقت آبپاشی کی سہولیت میسر نہ ہونے سے اُنہیں کئی طرح کی مشکلات سے دوچار ہونا پڑتا ہے۔

لوگوں نے محکمہ اریگیشن پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ نہر پر تعمیر کرنے کی غرض سے محکمہ نے آج تک کروڑوں روپے صرف کیا ہے، لیکن اُس کے باوجود کسانوں کو اپنی زراعت کو سیراب کرنے میں کئی دقعتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جبکہ نہر کے دونوں اطرف باندھ خستہ حالی کا شکار ہو چکا ہے اور متعلقہ حکام خاموش تماشائی بنا ہوا ہے۔

مقامی لوگوں نے بتایا کہ گزشتہ سال نہر میں پانی کی سطح بڑھ جانے سے خستہ حال باندھ ٹوٹ گیا تھا، جس کی وجہ سے کئی کنال اراضی اس کی زد میں آگئی، جس نے نچھلے علاقوں میں آناً فاناً لہلہاتے کھیت اور باغات میں سیلاب جیسی صورتحال پیدا کر دی، نتیجتاً اس وقت پانی نے کئی علاقوں میں تباہی مچا دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: 'ایک طرف بچہ پکڑتے ہیں، دوسری طرف پانی کا برتن'


لوگوں کی شکایت کو مد نظر رکھ کر جب ای ٹی وی بھارت کے نمائدے نے فون پر اس پورے معاملہ کو متعلقہ محکمہ کے ایگزیکیوٹیو انجینئر طاریق احمد کی نوٹس میں لایا، تو اُنہوں نے کہا کہ اس حوالے سے محکمہ آبپاشی کی بھی اپنی گائیڈ لائنز ہے، اور اُن ہی گائڈ لائنز کے مطابق محکمہ آبپاشی ستمبر کے آخر تک ہی مذکورہ نہر میں پانی کی دستیابی جاری رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 26 کلومیٹر ڈیڈّی نہر کے دونوں اطراف پر باندھ کو بہتر بنانے کے حوالے سے محکمہ اریگیشن کی جانب سے جلد ہی ٹھوس اقدامات کیے جائیں گے۔ تاکہ لوگوں کی پریشانیوں کا ازالہ ہو سکے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.