جنوبی کشمیر میں واقع سیاحتی مقام ویری ناگ ہر سال ہزاروں مقامی، ملکی و بیرون ممالک کے سیاحوں کی دلچسپی کا مرکز بنتا ہے۔ تاہم اس مشہور و معروف سیاحتی مقام کے مین بازار میں بیت الخلاء نہ ہونے سے انتظامیہ کے بلند و بانگ دعووں کی قلعی کھل جاتی ہے۔
ہر روز ہزاروں کی تعداد میں لوگ کام کاج اور تفریح کی غرض سے ویری ناگ بازار کا رخ کرتے ہیں، جس کے چلتے اس بازار میں اچھا خاصا رش رہتا ہے، تاہم بازار میں بیت الخلا نہ ہونے کی وجہ سے راہگیروں، دکانداروں اور سیاحوں کے علاوہ مریضوں، بزرگ افراد اور خواتین کو نا قابل بیان مشکلات سے دوچار ہونا پڑ رہا ہے۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے مقامی دکانداروں کا کہنا ہے کہ حاجت بشریہ کے لیے انہیں بعض دفعہ دو کلومیٹر دور جانا پڑتا ہے۔ انہوں نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا: ’’میونسپل کمیٹی ڈورو، ویری ناگ طرح طرح کے ٹیکس وصول کرتی ہے لیکن عوام کو بیت الخلاء جیسی بنیادی ضروریات سے محروم رکھا جا رہا ہے۔‘‘
مقامی باشندوں کے مطابق کچھ عرصہ قبل دو مقامات پر بیت الخلاء تعمیر کیے گئے تاہم نا معلوم وجوہات کی بنا پر انکی تکمیل نہ ہو سکی اور وہ اس وقت قابل استعمال نہیں۔ انہوں نے کہا: ’’بیت الخلا استعمال کے لائق نہیں جس کے سبب ان سے کافی بدبو آتی ہے جس سے راہگیروں اور مقامی آبادی کو مشکلات کے ساتھ ساتھ بیماریوں میں ملوث ہونے کا خدشہ لاحق رہتا ہے۔‘‘
اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت نے ایگزیکٹو افسر میونسپل کمیٹی ڈورو، ویری ناگ سے فون پر رابطہ کیا تو انہوں نے اس معاملے سے متعلق لا علمی کا اظہار کرتے ہوئے یقین دہانی کرائی کہ جلد ہی اس ضمن میں ٹھوس اقدامات اٹھائے جائیں گے۔
سوچھ بھارت مشن کے تحت ملک بھر میں بیت الخلاء کی تعمیر کے لیے کروڑوں روپے خرچ کیے جاتے ہیں تاہم ویری ناگ جیسے مشہور و معروف سیاحتی مقام میں آج بھی اس بنیادی ضرورت کے حوالے سے عوام کو گونا گوں پریشانیوں سے دوچار ہونا پڑ رہا ہے۔