ETV Bharat / state

Apple Grovers Demand Crop Insurance: سیب کو کراپ انشورنس کے دائرے میں لانے کا مطالبہ

author img

By

Published : Apr 27, 2023, 4:08 PM IST

نامساعد حالات اور موسم کی مار جھیل رہے کسان خاص کر سیب کی کاشت سے وابستہ کاشتکار برسوں سے سیب کی فصل کو انشورنس کے دائرہ میں لائے جانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ No Crop Insurance for Apples in Kashmir

a
a
سیب کو کراپ انشورنس کے دائرے میں لانے کا مطالبہ

اننت ناگ (جموں و کشمیر) : وادی کشمیر میں سیب کی صنعت کے ساتھ بالواسطہ یا بلا واسطہ لاکھوں افراد منسلک ہیں، یہاں کی معیشت کو مستحکم بنانے کے لئے میوہ کاشتکاروں کا ایک اہم کردار ہے۔ اس کے باوجود کسان طبقہ کو قدرت کے سہارے چھوڑ دیا گیا ہے۔ یہ بات عیاں ہے کہ وادی کا کسان اکثر و بیشتر نامساعد حالات یا قدرتی آفات کا شکار ہوتا رہا ہے۔ گزشتہ برس سیب کو معقول قیمت نہ ملنے کے سبب کسانوں کا حال بے حال ہو گیا، جبکہ رواں برس ابتدائی مرحلہ میں ہی وادی کشمیر کے بیشتر علاقوں میں شدید ژالہ باری ہوئی جس سے کسان مایوس نظر آرہے ہیں۔ وہیں گزشتہ کئی ہفتوں سے موسم خراب رہنے کے دوران تیز ہواؤں، ژالہ باری اور مسلسل بارشوں کی وجہ سے درجہ حرارت میں کمی ہونے کے سبب بھی میوہ باغات کو نقصان ہونے کا اندیشہ لاحق ہے جس سے کسان کافی فکرمند ہیں۔

کسانوں کا الزام ہے کہ معیشت میں ایک اہم کردار ہونے کے باوجود ان کی فلاح و بہبود کیلئے سرکار غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کر رہی ہے اس لئے میوہ کاشتکاروں کی کراپ انشورنس کی دیرینہ مانگ کو پورا نہیں کیا جا رہا ہے۔ میوہ کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ وہ سنہ 2011 سے سرکار سے کراپ انشورنس اسکیم متعارف کرانے کی مانگ کر رہے ہیں۔ کراپ انشورنس اسکیم کو متعارف کرنے کے لئے سرکار کی جانب سے کئی بار وعدے بھی کئے گئے تاہم زمینی سطح پر وہ سب وعدے کھوکھلے ثابت ہوئے جس پر کسان خاص کر سیب کاشتکار مایوسی کا اظہار کر رہے ہیں۔

کسانوں اور میوہ کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ وہ ہمیشہ اپنے فصل کو لے کر کافی فکر مند رہتے ہیں۔ ان میں یہ خوف لاحق رہتا ہے کہ کہیں قدرتی آفت کی وجہ سے ان کی سال بھر کی محنت ضائع نہ ہو جائے۔ میوہ کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ کاشتکاری کے لئے درکار کھاد، ادویات اور دیگر ضروری اشیاء پر کثیر رقم خرچ کرنا پڑتی ہے اور بعض اوقات ان چیزوں کو خریدنے کے لئے قرضہ لینا پڑتا ہے، تاہم ژالہ باری اور دیگر آفات کی زد میں آنے کے بعد کسان قرضہ کے بوجھ تلے دب جاتے ہیں۔

مزید پڑھیں: Difficulties for Kashmiri Farmers کیا سال 2022 کسانوں کے لیے غیرسود مند رہا

ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے جنوبی کشمیر کے اننت ناگ ضلع سے تعلق رکھنے والے کسانوں کا کہنا ہے کہ ’’کسانوں کو معاشی طور مستحکم کرنے اور ان کے ذریعہ معاش کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے میوہ صنعت کو فصل بیمہ یوجنا کے دائرہ میں لانے کی اہم ضرورت ہے۔‘‘ ادھر، فائنانشل کمشنر و ایڈیشنل چیف سیکریٹری ایگریکلچر، پروڈکشن ڈپارٹمنٹ، اتل ڈلو، نے یقین دہانی کرائی کہ زراعت کے شعبہ کی طرح جلد ہی سیب کی صنعت کو بھی پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا اسکیم کے دائرے میں لایا جائے گا۔ تاہم حکام کی جانب سے اس اعلان کو زمینی سطح پر کب تک عملایا جائے گا یہ آنے والا وقت ہی بتائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: Apple Industry انتظامیہ سیب صنعت معاملے میں ٹس سے مس نہیں ہورہا ہے

سیب کو کراپ انشورنس کے دائرے میں لانے کا مطالبہ

اننت ناگ (جموں و کشمیر) : وادی کشمیر میں سیب کی صنعت کے ساتھ بالواسطہ یا بلا واسطہ لاکھوں افراد منسلک ہیں، یہاں کی معیشت کو مستحکم بنانے کے لئے میوہ کاشتکاروں کا ایک اہم کردار ہے۔ اس کے باوجود کسان طبقہ کو قدرت کے سہارے چھوڑ دیا گیا ہے۔ یہ بات عیاں ہے کہ وادی کا کسان اکثر و بیشتر نامساعد حالات یا قدرتی آفات کا شکار ہوتا رہا ہے۔ گزشتہ برس سیب کو معقول قیمت نہ ملنے کے سبب کسانوں کا حال بے حال ہو گیا، جبکہ رواں برس ابتدائی مرحلہ میں ہی وادی کشمیر کے بیشتر علاقوں میں شدید ژالہ باری ہوئی جس سے کسان مایوس نظر آرہے ہیں۔ وہیں گزشتہ کئی ہفتوں سے موسم خراب رہنے کے دوران تیز ہواؤں، ژالہ باری اور مسلسل بارشوں کی وجہ سے درجہ حرارت میں کمی ہونے کے سبب بھی میوہ باغات کو نقصان ہونے کا اندیشہ لاحق ہے جس سے کسان کافی فکرمند ہیں۔

کسانوں کا الزام ہے کہ معیشت میں ایک اہم کردار ہونے کے باوجود ان کی فلاح و بہبود کیلئے سرکار غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کر رہی ہے اس لئے میوہ کاشتکاروں کی کراپ انشورنس کی دیرینہ مانگ کو پورا نہیں کیا جا رہا ہے۔ میوہ کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ وہ سنہ 2011 سے سرکار سے کراپ انشورنس اسکیم متعارف کرانے کی مانگ کر رہے ہیں۔ کراپ انشورنس اسکیم کو متعارف کرنے کے لئے سرکار کی جانب سے کئی بار وعدے بھی کئے گئے تاہم زمینی سطح پر وہ سب وعدے کھوکھلے ثابت ہوئے جس پر کسان خاص کر سیب کاشتکار مایوسی کا اظہار کر رہے ہیں۔

کسانوں اور میوہ کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ وہ ہمیشہ اپنے فصل کو لے کر کافی فکر مند رہتے ہیں۔ ان میں یہ خوف لاحق رہتا ہے کہ کہیں قدرتی آفت کی وجہ سے ان کی سال بھر کی محنت ضائع نہ ہو جائے۔ میوہ کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ کاشتکاری کے لئے درکار کھاد، ادویات اور دیگر ضروری اشیاء پر کثیر رقم خرچ کرنا پڑتی ہے اور بعض اوقات ان چیزوں کو خریدنے کے لئے قرضہ لینا پڑتا ہے، تاہم ژالہ باری اور دیگر آفات کی زد میں آنے کے بعد کسان قرضہ کے بوجھ تلے دب جاتے ہیں۔

مزید پڑھیں: Difficulties for Kashmiri Farmers کیا سال 2022 کسانوں کے لیے غیرسود مند رہا

ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے جنوبی کشمیر کے اننت ناگ ضلع سے تعلق رکھنے والے کسانوں کا کہنا ہے کہ ’’کسانوں کو معاشی طور مستحکم کرنے اور ان کے ذریعہ معاش کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے میوہ صنعت کو فصل بیمہ یوجنا کے دائرہ میں لانے کی اہم ضرورت ہے۔‘‘ ادھر، فائنانشل کمشنر و ایڈیشنل چیف سیکریٹری ایگریکلچر، پروڈکشن ڈپارٹمنٹ، اتل ڈلو، نے یقین دہانی کرائی کہ زراعت کے شعبہ کی طرح جلد ہی سیب کی صنعت کو بھی پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا اسکیم کے دائرے میں لایا جائے گا۔ تاہم حکام کی جانب سے اس اعلان کو زمینی سطح پر کب تک عملایا جائے گا یہ آنے والا وقت ہی بتائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: Apple Industry انتظامیہ سیب صنعت معاملے میں ٹس سے مس نہیں ہورہا ہے

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.