بدھ کے روز بھی قومی شاہراہ بند ہونے سے عام لوگوں خاص کر اسکولی بچوں، مریضوں اور مختلف سرکاری و غیر سرکاری محکموں میں کام کرنے والے ملازمین و تجارت پیشہ افراد کو سخت مشکلات سے دوچار ہونا پڑ رہا ہے۔
سرکاری حکم نامے کے بعد لوگوں میں کافی تشویش پائی جا رہی ہے۔سیاسی سماجی حلقوں و تجارتی انجمنوں کی جانب سے اس حکم نامے کی سخت مذمت کی جا رہی ہے اور یہ سمجھا جا رہا ہے کہ اس فیصلہ سے یہاں کے لوگوں کو یرغمال بنایا جا رہا ہے۔
مختلف سیاسی پارٹیوں اور تنظیموں کی جانب سے جلد از جلد سرکاری حکم نامے کو رد کیے جانے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
پارلیمانی انتخابات کے دوران قومی شاہراہ پر سکیورٹی فورسز کے قافلے پر کسی بھی ممکنہ حملے کے پیش نظر یہ حکمنامہ جاری کیا گیا ہے۔
اس حکم جموں۔سرینگر قومی شاہراہ کو ہفتے میں دو دن اتوار اور بدھ کے روز بند رکھا جائے گا۔ ان دنوں قومی شاہراہ پر صبح چار بجے سے شام پانچ بجے تک شہریوں کی نقل و حمل پر پابندی برقرار رہے گی۔