ضلع اننت ناگ سے تیس کلو میٹر دور عشمقمام میں واقع حضرت زین الدین ولی رحمتہ اللہ علیہ کا مزار شریف جہاں پوری وادی کے عقیدت مند لوگ حاضری دینے کے لیے آتے تھے۔ وہیں رواں سال یہ مزار شریف بھی کووڈ 19 لاک ڈاؤن کی وجہ سے سنسان نظر آ رہا ہے۔
خانقاہ سے جڑے افراد اس وقت مالی تنگ دستی کے شکار نظر آ رہے ہیں۔ نہ صرف ہوٹل اور ریسٹورنٹ مالکان بلکہ ٹرانسپورٹرس، گائیڈ و دیگر کئی افراد کا روزگار بھی اس سے جڑا ہوا تھا۔
حضرت زین الدین ولی رحمتہ اللہ علیہ کا مزار شریف پہلگام کے ہل اسٹیشن سے تقریبا 20 کلو میٹر پہلے سحر انگیز وادی لددر کے عین اوپر ایک ٹیلے پر واقع ہے۔ مزار شریف پر جانے والی سڑک اننت ناگ پہلگام میں روڈ سے دائیں مڑ کر جاتی ہے۔
چند سو میڑ پیدل چلنے یا گاڑی میں سفر کرنے کے بعد پتھر کی سیڑھیاں آ جاتی ہیں جو مزار شریف پر لے جاتی ہیں۔ مزار شریف میں روڈ سے تقریبا 100 میٹر اونچائی پر پہاڑی کے اوپر ایک گہری غار کے اندر واقع ہے۔
زیارت گاہ پر وادی کے تمام حصوں سےلاکھوں عقیدت مند حاضری دینے کے لیے ہر سال آتے تھے۔ سالانہ عرس شریف پر خصوصی محفل منعقد ہوا کرتی تھی اور دعائیں مانگی جاتی تھیں۔ یہاں ہر سال تقریبا بیس ہزار عقیدت مند لوگ حاضری دینے کے لیے آتے تھے۔ اس کے علاوہ امر ناتھ یاترا پر جانے والے یاتریوں کی بھی اچھی تعداد اس درگاہ پر اپنی حاضری دینے آتے تھے اور بلا مذہب کشمیر کے لوگ جب سیر و سیاحت کے لئے پہلگام جاتے تھے تو وہ بھی حاضری کے لئے ان کی زیارت گاہ پر جاتے تھے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے مقامی باشندوں نے کہا ہے کہ یہاں اکثر آبادی خانقاہ سے منسلک ہے اور لاک ڈاون کی وجہ سے یہاں ہر چیز سنسان نظر آ رہی ہے جس کی وجہ سے ہمارا روزگار بری طرح متاثر ہوا ہے اور ہم اس وقت دوسروں کی مدد کے محتاج ہیں۔