ETV Bharat / state

انیمل ہسبنڈری کے فقدان کے باعث ہر سال لاکھوں کا نقصان - etv bharat urdu

'انیمل ہسبنڈری' ان کے علاقے سے تقریباً 10 سے 15 کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے جہاں جانوروں کو لے جانا کافی دشوار ثابت ہوتا ہے۔

انیمل ہسبنڑری کے فقدان کے باعث ہر سال لاکھوں کا نقصان
انیمل ہسبنڑری کے فقدان کے باعث ہر سال لاکھوں کا نقصان
author img

By

Published : May 6, 2021, 4:41 PM IST

Updated : May 6, 2021, 5:12 PM IST

جنوبی ضلع اننت ناگ کے حلقہ انتخاب کوکرناگ کے دور افتادہ پہاڑی علاقہ کھارپورہ کے لوگوں نے شکایت کی ہے کہ اُن کے علاقے میں انیمل ہسبنڈری کا فقدان ہے، علاقے کی 99 فیصد آبادی مال مویشی کے کاروبار سے منسلک ہے جن کے مویشی وقت پر علاج نہ ملنے کے سبب مر جاتے ہیں، جس کی وجہ سے مقامی لوگوں کو لاکھوں روپے مالیت کے مویشیوں کا نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اگرچہ علاقے میں پڑھے لکھے نوجوانوں کی کوئی کمی نہیں۔ تاہم اپنے لئے روزگار کے وسائل کو پُر کرنے کے لئے مقامی نوجوان مال مویشیوں کو پالنے کو ترجیح دیتے ہیں کیونکہ مذکورہ علاقے میں ایسے وسائل ہی موجود نہیں ہے جس سے لوگ اپنا گزر بسر کر سکیں۔

نوجوانوں کا کہنا ہے کہ انہیں اپنے جانوروں کو پالنے میں کڑی محنت کرنی پڑتی ہے اور جب ان کا جانور بیچنے کے لائق ہوجاتا ہے تو انہیں مختلف اقسام کی بیماریاں لگ جاتی ہیں جس کی وجہ سے فروخت کرنے سے قبل ہی وہ مر جاتے ہیں۔

لوگوں کا کہنا ہے کہ انیمل ہسبنڈری ان کے علاقے سے تقریباً 10 سے 15 کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے جہاں جانوروں کو لے جانا کافی دشوار ثابت ہوتا ہے۔

انیمل ہسبنڈری کے فقدان کے باعث ہر سال لاکھوں کا نقصان

ان کا کہنا ہے کہ اکثر اوقات میں علاقے میں گاڑی بھی نہیں ملتی، جس کے ذریعے مقامی لوگ اپنے مال کو انیمل ہسبنڑری لے کر جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ انہیں اپنے مال مویشیوں کو ڈاکٹر کو دکھانے کی ضرورت پڑتی ہے جبکہ محکمہ کے ڈاکٹروں سے بھی درخواست کی جاتی ہے کہ وہ علاقے کا رخ کریں لیکن ڈاکٹر صاحبان عدم سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔

مقامی لوگوں کے مطابق مذکورہ علاقے میں انیمل ہسبنڈری کے فقدان سے آج تک کئی جانور مر چکے ہیں۔

ان لوگوں کا کہنا ہیکہ جانور ان کا ذریعہ معاش ہے۔ اگریہ مر جائے تو ان کی معاشی حالت پر اثر پڑتا ہے۔



ای ٹی وی بھارت نے یہ مسئلہ ضلع کے چیف انیمل ہسبنڈری آفیسر ڈاکٹر سید محمد عباس کی نوٹس میں لانا چاہا تو انہوں نے کیمرہ کے سامنے آنے سے انکار کر دیا۔

تاہم انہوں نے کہا کہ محکمہ نے پیرامیٹرز بنائے ہیں۔ ان پیرامیٹرز کو مدنظر رکھتے ہوئے فیزیبل رپورٹ تیار ہو جاتی ہے جس کی بنا پر اُس علاقے میں سینٹر کا قیام عمل میں لایا جاتا ہے۔ انہوں نے نمائندے کو یقین دلایا کہ محکمہ مذکورہ علاقے کا جائزہ لے گا اور فیزیبل رپورٹ تیار ہونے کے بعد علاقے میں ایک سینٹر کا قیام عمل میں لایا جائے گا تاکہ لوگوں کی مشکلات کا ازالہ ممکن ہو سکے۔

جنوبی ضلع اننت ناگ کے حلقہ انتخاب کوکرناگ کے دور افتادہ پہاڑی علاقہ کھارپورہ کے لوگوں نے شکایت کی ہے کہ اُن کے علاقے میں انیمل ہسبنڈری کا فقدان ہے، علاقے کی 99 فیصد آبادی مال مویشی کے کاروبار سے منسلک ہے جن کے مویشی وقت پر علاج نہ ملنے کے سبب مر جاتے ہیں، جس کی وجہ سے مقامی لوگوں کو لاکھوں روپے مالیت کے مویشیوں کا نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اگرچہ علاقے میں پڑھے لکھے نوجوانوں کی کوئی کمی نہیں۔ تاہم اپنے لئے روزگار کے وسائل کو پُر کرنے کے لئے مقامی نوجوان مال مویشیوں کو پالنے کو ترجیح دیتے ہیں کیونکہ مذکورہ علاقے میں ایسے وسائل ہی موجود نہیں ہے جس سے لوگ اپنا گزر بسر کر سکیں۔

نوجوانوں کا کہنا ہے کہ انہیں اپنے جانوروں کو پالنے میں کڑی محنت کرنی پڑتی ہے اور جب ان کا جانور بیچنے کے لائق ہوجاتا ہے تو انہیں مختلف اقسام کی بیماریاں لگ جاتی ہیں جس کی وجہ سے فروخت کرنے سے قبل ہی وہ مر جاتے ہیں۔

لوگوں کا کہنا ہے کہ انیمل ہسبنڈری ان کے علاقے سے تقریباً 10 سے 15 کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے جہاں جانوروں کو لے جانا کافی دشوار ثابت ہوتا ہے۔

انیمل ہسبنڈری کے فقدان کے باعث ہر سال لاکھوں کا نقصان

ان کا کہنا ہے کہ اکثر اوقات میں علاقے میں گاڑی بھی نہیں ملتی، جس کے ذریعے مقامی لوگ اپنے مال کو انیمل ہسبنڑری لے کر جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ انہیں اپنے مال مویشیوں کو ڈاکٹر کو دکھانے کی ضرورت پڑتی ہے جبکہ محکمہ کے ڈاکٹروں سے بھی درخواست کی جاتی ہے کہ وہ علاقے کا رخ کریں لیکن ڈاکٹر صاحبان عدم سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔

مقامی لوگوں کے مطابق مذکورہ علاقے میں انیمل ہسبنڈری کے فقدان سے آج تک کئی جانور مر چکے ہیں۔

ان لوگوں کا کہنا ہیکہ جانور ان کا ذریعہ معاش ہے۔ اگریہ مر جائے تو ان کی معاشی حالت پر اثر پڑتا ہے۔



ای ٹی وی بھارت نے یہ مسئلہ ضلع کے چیف انیمل ہسبنڈری آفیسر ڈاکٹر سید محمد عباس کی نوٹس میں لانا چاہا تو انہوں نے کیمرہ کے سامنے آنے سے انکار کر دیا۔

تاہم انہوں نے کہا کہ محکمہ نے پیرامیٹرز بنائے ہیں۔ ان پیرامیٹرز کو مدنظر رکھتے ہوئے فیزیبل رپورٹ تیار ہو جاتی ہے جس کی بنا پر اُس علاقے میں سینٹر کا قیام عمل میں لایا جاتا ہے۔ انہوں نے نمائندے کو یقین دلایا کہ محکمہ مذکورہ علاقے کا جائزہ لے گا اور فیزیبل رپورٹ تیار ہونے کے بعد علاقے میں ایک سینٹر کا قیام عمل میں لایا جائے گا تاکہ لوگوں کی مشکلات کا ازالہ ممکن ہو سکے۔

Last Updated : May 6, 2021, 5:12 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.