اننت ناگ میں سنہ 2011 میں پردھان منتری گرام سڑک یوجنا اسکیم کے تحت دئسو جنکشن سے گُگناڈ علاقے تک تقریباً 3.50 کلومیٹر رابطہ سڑک تعمیر کی گئی۔
سڑک کی تعمیر کے دس برس بعد بھی اس پر تارکول نہیں ڈالا گیا۔ سڑک کی تعمیر کے دوران لوگوں کی زمین سڑک کی زد میں آ گئی۔ اُس وقت مقامی لوگوں سے وعدہ کیا گیا تھا کہ لوگوں کو پیڑوں اور اراضی کا معاوضہ دیا جائے گا، لیکن دس برس بعد بھی لوگ معاوضے کے منتظر ہیں۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ اُس وقت اصل رسوخ رکھنے والے افراد نے پی ایم جی ایس وائی اور محکمہ مال کے افسران سے مل کر دھاندلیاں عمل میں لائی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رابطہ سڑک میں جن لوگوں کی اراضی یا کوئی پیڑ پودا نہیں آیا اُنہوں نے کئی سال قبل پی ایم جی ایس وائی سے پیسے لے لیے، جبکہ وہ لوگ ابھی بھی معاوضے کے منتظر ہیں جنہوں نے سڑک کے لئے اراضی اور فصل دینے والے اخروٹ کے پیڑ قربان کیے۔
لوگوں کے مطابق علاقے کے رہائش پذیر لوگ کافی پسماندہ ہیں، جن میں بیشتر لوگ مزدوری کر کے اپنی زندگی کا گزر بسر کررہے ہیں۔ مقامی لوگوں کو اخروٹ کے درختوں سے کافی آمدنی حاصل ہوا کرتی تھی، لیکن سڑک کے تعمیر ہونے سے مقامی لوگ اُس آمدن سے بھی محروم ہو گئے ہیں۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے کئی بار یہ مسئلہ پی ایم جی ایس وائی کی نوٹس میں لایا لیکن لوگوں کے اس مسئلے کو ہمیشہ نظر انداز کیا۔
یہ بھی پڑھیں: شیپ بریڈنگ ریسرچ فارم ڈکسم ترقی کی راہ پر گامزن
ای ٹی وی بھارت نے یہ معاملہ پی ایم جی ایس وائی کے اسسٹنٹ انجینئر رشید سلام کی نوٹس میں لایا تو انہوں نے کہا کہ محکمہ ہاٹیکلچر کی جانب سے اُنہیں ایک لیسٹ دی گئی ہے۔ مصروفیت کی وجہ سے وہ وہاں نہیں جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ سڑک کی زد میں تقریباً 48 کمبوں کے پیڑ پودے آتے ہیں، جن کا معاؤضہ تقریبا 25 لاکھ بنتا ہے۔ ارشید سلام نے نمائندے کو یقین دلایا کہ وہ ایک ہفتے کے اندر اندر علاقے میں جائیں گے اور لوگوں کی مشکلات کو دور کرنے میں اپنا قلیدی رول نبھائیں گے۔