اننت ناگ (جموں و کشمیر) : مرکزی سرکار اور جموں و کشمیر انتظامیہ کی جانب سے زراعت اور باغبانی کو مزید مستحکم بنانے کے غرض سے کئی اسکیمیں وضع کی جا رہی رہیں اور کسانوں کی اقتصادی حالت بہتر بنانے کے لیے مختلف کوششیں کی جا رہی ہیں۔ زرعی سائنسدانوں کی جانب سے مختلف فصلوں پر تحقیق کی جاتی ہے تاکہ زراعت کے ساتھ ساتھ جموں و کشمیر میں مختلف پھولوں کی پیداواری صلاحیت کو کو بڑھایا جا سکے۔ ان ہی پھولوں میں خوشبو دار اور کیش کراپ لیونڈر سر فہرست ہے۔ لیونڈر سے اخذ کیے جانے والے تیل کی نہ صرف قومی بلکہ بین الااقوامی مارکیٹٹ میں بھی کافی مانگ ہے وہیں اب جموں و کشمیر میں بھی کئی مقامات پر لیونڈر کی کاشتکاری کی جاتی ہے جن میں پلوامہ، گاندربل اور ضلع اننت ناگ کا سرہامہ علاقہ قابل ذکر ہے۔
ضلع اننت ناگ میں حلقہ انتخاب بجبہاڑہ کے سرہامہ علاقہ میں جموں و کشمیر کا سب سے بڑا لیونڈر فارم ہے۔ یہ فارم 640 کنال اراضی پر پھیلا ہوا ہے۔ اس فارم کو مزید جاذب نظر اور نفع بخش بنانے کے لیے محکمہ زراعت کا اہم رول ہے۔ فارم سے محکمہ زراعت کو سالانہ لاکھوں روپے کی آمدن حاصل ہوتی ہے۔ لیونڈر فارم میں کام کر رہے ایک باغبان کے مطابق 12 سال سے وہ اور دیگر عملہ ان تھک کوششیں کر رہے ہیں کہ کس طرح لیونڈر کی پیداوار کو بڑھایا جائے، جس کے لئے وہ کافی حد تک کامیاب ہوئے ہیں۔
لیونڈر گارڈنرز کے مطابق محکمہ زراعت کی کوششوں سے اب نجی طور پر بھی کسان لیونڈر کی کاشت انجام دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا ‘‘آجکل لیونڈر کی ہارویسٹنگ کی جا رہی ہے جس میں کئی دن لگتے ہیں جسے محکمہ کے ملازمین صبح اور شام کے اوقات میں انجام دیتے ہیں۔‘‘ فارم کے منیجر کمل بٹ کے مطابق ’’رواں سال لیونڈر کی پروڈکشن 90 کوئنٹل تک حاصل ہونے کی توقع ہے، جس سے محکمے کو کافی منافع حاصل ہوگا۔‘‘ ان کا کہنا ہے کہ لیونڈر کی قریباً 95 اقسام ہیں جن کی تجارتی سطح پر کافی مانگ رہتی ہے وہیں اب کشمیر کے متعدد کسان بھی لیونڈر کی کاشتکاری میں دلچسپی کا مظاہرہ کر رہے ہیں جس کے پیش نظر حال ہی میں مذکورہ فارم میں لیونڈر فیسٹول کا انعقاد بھی عمل میں لایا گیا جس میں محکمہ زراعت کے اعلیٰ عہدیداران کے ساتھ ساتھ کسانوں کی ایک بڑی تعداد نے بھی شرکت کی۔
مزید پڑھیں: Lavender Cultivation in J&K وادی میں لیونڈر کی کھیتی کو عام کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، ڈائریکٹر ایگریکلچر
واضح رہے کہ سرہامہ کا لیونڈر فارم 640 کنال رقبے پر پھیلا ہوا ہے اور فی کنال تقریباً 2 لیٹر تیل حاصل ہوتا ہے، اور ایک لیٹر کی قیمت بازار میں تقریباً بارہ ہزار روپئے ہے۔ لیونڈر کے پھول سے اخذ کیے جانے والے تیل سے کئی اقسام کی عطر تیار کی جاتی ہیں جبکہ یہ تیل مختلف ادویات میں استعمال میں ہوتا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ وادی کشمیر کی سرزمین پر کئی نایاب اور مہنگی فصلوں کی کاشت کی جاتی ہے جن کا مشاہدہ کرنے کے لیے نہ صرف قومی بلکہ بین الاقوامی سیاح بھی سالہا سال سے کشمیر وارد ہوتے ہیں۔ لیونڈر کی فصل سے مسفید ہونے کے لیے بھی اب ملک کے مختلف حصوں سے لوگ کشمیر کا رخ کرتے ہیں۔ لیونڈر کی کاشتکاری سے نہ صرف مگس بانی کی صنعت کو فروغ مل رہا ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ ایگرو ٹورزم کو بھی بڑھاوا مل رہا ہے، وہی ان دنوں وادی کے مختلف اضلاع میں لیونڈر کی ہاروسٹنگ کی جا رہی ہے جس کے بعد، عام طور پر، اسے پروسیسنگ کے لئے لال منڈی میں قائم ایکسٹریکشن پلانٹ میں بھیجا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Decreased Production of Lavender: وادی میں خشک سالی کے رواں برس لیونڈر کی پیدوار میں کمی کا امکان