جموں و کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے بجبہاڑہ حلقہ کے تحت کھرم علاقے میں قائم طبی مرکز میں لیڈی ڈاکٹر کے نہ ہونے سے مقامی خواتین مریضوں کو کافی پریشانی اٹھانی پڑ رہی ہے۔ کھرم اور اس کے مضافاتی علاقے سے تعلق رکھنے والی مریضوں کو ہسپتال میں لیڈی ڈاکٹر کے تقرر نہ ہونے سے علاج و معالجہ کے لئے بجبہاڑہ جانا پڑتا ہے اور ایسے میں یہ طبی مرکز خواتین کے کسی کام کا نہیں ہے۔
علاج کی غرض سے اسپتال جانے والی غریب خواتین مریضہ مرد ڈاکٹروں سے اپنی پریشانی بیان کرنے میں جھجھک محسوس کرتی ہیں جبکہ خاتون ڈاکٹر کے نہ ہونے سے صاحب حیثیت خواتین پرائیویٹ نرسینگ ہوم کا رُخ کرتی ہے۔
لیڈی ڈاکٹر کی تقرری کے لیے مقامی لوگوں نے کئی بار مطالبہ کیا ہے تاکہ علاقے کی غریب و ضرورت مند خواتین اپنا علاج ومعالجہ اسی اسپتال میں کروا سکیں۔
مقامی لوگوں کے مطابق اسپتال میں لیڈی ڈاکٹر کی عدم دستیابی سے علاقہ کی حاملہ خواتین مرد ڈاکٹر کو اپنا درد بتانے سے ہچکچاتی ہیں، جس کی وجہ سے درد ذہ میں مبتلا خواتین کو نہ صرف کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے بلکہ علاقے کی حاملہ خواتین کو کئی کلو میٹر دور بجبہاڈہ کے سب ڈیسٹرکٹ اسپتال لے جانا پڑتا ہے جہاں حاملہ خواتین کی ڈیلیوری کے دوران اہل خانہ کو متعدد تکالیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
اسپتال میں بعض اوقات حاملہ خاتون کی نازک حالت اور خاتون ڈاکٹر کی عدم موجودگی کے سبب بروقت صحیح علاج نہ ہونے سے کئی خواتین کی جان بھی جا چکی ہے۔
پی ایچ سی کھرم اسپتال میں تعینات ملازم کے مطابق اسپتال میں کچھ عرصے پہلے ایک لیڈی ڈاکٹر تعینات تھیں لیکن اُن کی منتقلی بھی دوسرے اسپتال میں ہو چکی ہے جس کے باعث عوام میں سخت ناراضگی پائی جا رہی ہے۔
معاملے کے متعلق چیف میڈیکل افسر مختار احمد شاہ نے کہا کہ وبائی بیماری کورونا وائرس سے لڑنے کے لئے انہیں کئی ڈاکٹروں کی منتقلی عمل میں لانی پڑی، انہوں نے کہا کہ اس وبائی بیماری پر قابو پانے کے بعد ڈاکٹروں کا پھر سے ان اسپتالوں میں تقرر کر دیا جائے گا۔
کورونا وبا کے دوران پورے بھارت میں ڈاکٹروں کی کمی کا احساس کیا گیا لیکن اس طرح طبی مرکز سے ڈاکٹر کو منتقل کرنا کسی بھی طرح صحیح نہیں قرار دیا جا سکتا ہے۔