وادی کشمیر کے جنوبی ضلع اننت ناگ کے صوف شالی کوکرناگ کے علاقہ میں 1975 میں ایک ڈیسپینسری کا قیام عمل میں لایا گیا تھا۔ تب سے لیکر آج کی تاریخ تک محکمہ صحت نے اس علاقے میں قائم ڈیسپنسری کو اپگریڈ نہیں کیا۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ مقامی علاقہ میں قائم ڈیسپینسری پُرانی عمارت کے ایک کمرے میں گذشتہ 45 سال سے کام کر رہی ہے، جس کی حالت خستہ ہو چکی ہے۔ ان کے مطابق ڈیسپنسری میں ایک اسسٹنٹ اور ایک بی یو ایم ایس ڈاکٹر تعینات ہے۔ یہ ہفتے میں کبھی کبھار ہی نظر آتے ہیں۔ جس کی وجہ سے یہاں نہ صرف طبی عملےکا فقدان پایا جا رہا ہے، بلکہ علاقہ کی کثیر آبادی کو طبی شے کی عدم دستیابی رہتی ہے۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ جب بھی ان کے یہاں کوئی بیمار پڑ جاتا ہے تو انہیں تقریباً چار کلومیٹر دور کوکرناگ سب ڈسٹرکٹ ہسپتال کا رُخ کرنا پڑتا ہے۔ کیونکہ ایک تو یہاں کے لوگوں کو لاک ڈاون کی وجہ سے ٹرانسپورٹ میسر نہیں ہے اور دوسرا عام دنوں میں بھی انہیں گاڑیوں کی دقت رہتی ہے۔ ستم ذریفی تو یہ ہے کہ علاقہ میں معمولی سِر درد کی دوائی ملنا بھی کافی مشکل ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
سہولیات کے بغیر ہسپتال کا کیا فائدہ؟
پندرہ ہزار کی آبادی پر مشتمل صوف شالی علاقہ سماج سے پچھڑا ہوا ایسا علاقہ ہے جہاں کے لوگوں کو سیاست دانوں نے نظر انداز کیا۔ مقامی لوگوں کے مطابق برف باری کے عیام میں انہیں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جس کی وجہ سے انہیں بیمار کو چارپائی پر اسپتال لے جانا پڑتا ہے۔ جبکہ مقامی علاقہ میں حاملہ خواتین کی داد رسی کرنے والا کوئی بھی طبی عملہ موجود نہیں ہوتا۔ مقامی لوگوں نے اگرچہ کئی بار انتظامیہ کے دروازے پر حاضری بھی دے دی تاہم ان لوگوں کو ہمیشہ نظر انداز کیا گیا۔
جب ای ٹی وی بھارت نے یہ معاملہ ایس ڈی ایم کوکرناگ اویس مشتاق کی نوٹس میں لایا، تو انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں محکمہ مال کی جانب سے تھوڑی سی لاپرواہی برتی گئی ہے۔ ایس ڈی ایم نے نمائندہ کو یقین دلایا کہ چند روز کے ندر اندر ہسپتال کی عمارت بنانے کا کام عمل میں لایا جائے گا۔ تاکہ علاقہ کے لوگوں کو راحت ملے۔