جنوبی ضلع اننت ناگ کے کوکرناگ کے ایک دور افتادہ علاقہ پورو کلناگ کے لوگوں نے شکایت کی ہے کہ مذکورہ علاقہ میں کئی دہائی قبل مقامی لوگوں کے اسرار پر ایک اسکول کا قیام عمل میں لایا گیا تھا۔ تاہم برسوں بعد بھی اسکول خستہ کرائے کی عمارت میں کام کر رہا ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ مذکورہ عمارت کی حالت کافی ابتر ہوچکی ہے۔ جس کی وجہ سے نہ صرف اسکول میں زیر تعلیم طلبا کو بلکہ اساتذہ کو بھی خدشات سے دو چار ہونا پڑ رہا ہے۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اسکول کی عمارت اتنی خستہ ہوگئی ہے کہ دھول اور مٹی میں بچوں کا پڑھنا لکھنا محال ہوگیا ہے جبکہ مذکورہ عمارت کی دیواروں میں بڑی بڑی دراڑیں پڑ گئی ہیں۔ جہاں سے چوہے اور جانور اسکول کے اندر داخل ہوتے ہیں۔ جس کی وجہ سے بچوں میں خوف و ہراس پیدا ہوجاتا ہے۔
پہاڑی علاقہ ہونے کے باوجود مذکورہ عمارت کے اردگرد فینسینگ اور دیگر سہولت میسر نہیں ہے۔ لوگوں کے مطابق متعدد بار اسکول کے احاطے میں جنگلی جانور نمودار ہوئے جس کی وجہ سے مذکورہ اسکول میں زیر تعلیم طلبا اور عملہ ڈر اور خوف محسوس کرتے ہیں۔
حالانکہ علاقہ کے لوگوں نے کئی بار انتظامیہ کی توجہ مذکورہ اسکول کی جانب مبذول کرانا چاہی، تاہم انتظامیہ نے آج کی تاریخ تک علاقہ کے لوگوں کے مطالبے پر غور نہیں کیا، اور معاملہ جوں کا توں ہے۔
ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے یہ مسئلہ ضلع کے چیف ایجوکیشن آفیسر عبدالروب شاد کی نوٹس میں لایا تو انہوں نے کہا کہ علاقہ کے لئے اسکول کی عمارت منظور ہوگئی ہے، تاہم محکمہ کو ابھی عمارت کے لئے درکار زمین کی واگزاری مطلوب ہے۔ شاد کا کہنا ہے کہ جیسے ہی محکمہ کو علاقہ میں زمین میسر ہو جائے گی، عمارت پر تعمیری کام شروع کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ مذکورہ علاقہ میں رابطہ سڑک کا بھی فقدان ہے اور اس سلسلہ میں کوکرناگ کے ایس ڈی ایم اور پی ایم جی ایس وائی کے عہدیداروں سے رابطے میں ہے۔ انہوں نے اُمید ظاہر کی کہ علاقہ میں بہت جلد تعمیراتی سرگرمیوں کا سلسلہ شروع کیا جائے گا۔