ETV Bharat / state

ایشیاء کے سب سے بڑے ٹراؤٹ فش فارم میں عملے کا فقدان

author img

By

Published : Oct 29, 2020, 7:03 PM IST

بیس ہیکٹیئر پر پھیلے ہوئے مچھلی فارم کی دیکھ بھال کرنے کے لئے محض 40 ملازمین موجود ہیں۔ جو سال بھر مچھلیوں کی پیداوار بڑھانے، ان کو پالنے اور فارم کی دیکھ ریکھ کرنے کے لیے مامور ہیں۔

fish farm
ملازمین دن رات محنت کرتے ہیں

جنوبی ضلع اننت ناگ کے حلقہ انتخاب کوکرناگ میں ایشیاء کا سب سے بڑا فش فارم واقع ہے۔ جہاں سے رینبو ٹراؤٹ مچھلی کی بہترین پیداوار نہ صرف مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں بلکہ ملک کی بڑی بڑی ریاستوں اور شہروں میں فروخت کی جاتی ہے۔ محکمہ فشریز کو سال بھر مذکورہ فارم سے کروڑوں روپے کی آمدنی حاصل ہوتی ہے، لیکن مذکورہ فش فارم میں عملے کا فقدان ہے۔ جس کی وجہ سے فارم میں تعینات ملازمین کو کڑی مشقت کرنی پڑتی ہے۔

ملازمین دن رات محنت کرتے ہیں

بیس ہیکٹیئر پر پھیلے ہوئے مچھلی فارم کی دیکھ بھال کرنے کے لئے محض 40 ملازمین موجود ہیں۔ جو سال بھر مچھلیوں کی پیداوار بڑھانے، ان کو پالنے اور فارم کی دیکھ ریکھ کرتے ہیں۔ حالانکہ محکمہ نے مذکورہ فارم میں کئی کیجول لیبرس کو بھی تعینات کیا تھا، جو گذشتہ 20 سالوں سے مچھلی فارم میں کام کر رہے ہیں، تاہم ماہانہ اجرت نہ ملنے کے سبب وہ کبھی کبھار ہی فارم میں نظر آتے ہیں۔

رینبو ٹرائوٹ فارم میں تعینات چیف پروجکٹ آفیسر ایم ایم بزاز کا کہنا ہے کہ مذکورہ فارم میں دن بہ دن مچھلیوں کی پیداوار بڑھ رہی ہے۔ جنہیں پالنے کے لئے اُنہیں کافی محنت و مشقت کرنی پڑتی ہے، ان کا کہنا ہے کہ گذشتہ سال انہوں نے 1.83 کروڑ روپے محکمہ کو کما کر دیا تھا۔ آفیسر کے مطابق انہوں نے رواں برس دو کروڑ کا ہدف بنایا ہے، جسے پورا کرنے کے لئے فارم میں تعینات ملازمین دن رات محنت کرتے ہیں۔ چیف پروجکٹ آفیسر کا کہنا ہے کہ ہم اپنی طرف سے پوری کوشش کر رہے ہیں، جس کی وجہ سے ہم اپنے موقف پر برقرار ہیں۔ کیونکہ کوکرناگ میں ایشیاء کا سب سے بڑا فش فارم ہے، جہاں مچھلیوں کی پیداوار ہر سال بڑھتی جا رہی ہے۔

ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ بیشتر نچلے عہدیداروں کو محکمہ نے سالوں سے ترقیوں سے محروم رکھا ہے۔ جو محکمہ کے لئے کئی سوال کھڑا کرتا ہے۔ حالانکہ مذکورہ فش فارم تقریباً 500 سے زائد یونٹوں کو بیج مہیا کرتا ہے۔ جس کی محکمہ کو تقریباً 40 لاکھ روپے آمدن حاصل ہوئی ہے۔ جبکہ فارم سے سال 2018 کے دوران 1.73 کروڑ روپے کی آمدنی حاصل ہوئی ہے، جو گذشتہ سال 1.83 کروڑ روپے ہو گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: 'بیٹے کو زندہ دیکھ کر یقین نہیں آ رہا ہے'

فش فارم میں عملے کی عدم دستیابی کو دیکھتے ہوئے ای ٹی وی بھارت نے یہ معاملہ ضلع اننت ناگ کے ترقیاتی کمشنر کرشن کانت سدھا کی نوٹس میں لایا تو انہوں نے کہا کہ چند روز قبل ہی انہوں نے چیف سیکریٹری کے ہمراہ مذکورہ فارم کا دورہ کیا تھا۔ ڈی سی اننت ناگ کا کہنا ہے کہ موصوف چیف سیکریٹری نے اس معاملے میں ذاتی مداخلت کی ہے۔ ڈیپٹی کمشنر اننت ناگ نے امید جتائی ہے کہ بہت جلد حکومت اس معاملے میں اپنا فیصلہ لے گی، اور محکمہ میں تقرریریاں عمل میں لاکر فش فارم کو مذید فعال بنایا جائے گا۔

جنوبی ضلع اننت ناگ کے حلقہ انتخاب کوکرناگ میں ایشیاء کا سب سے بڑا فش فارم واقع ہے۔ جہاں سے رینبو ٹراؤٹ مچھلی کی بہترین پیداوار نہ صرف مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں بلکہ ملک کی بڑی بڑی ریاستوں اور شہروں میں فروخت کی جاتی ہے۔ محکمہ فشریز کو سال بھر مذکورہ فارم سے کروڑوں روپے کی آمدنی حاصل ہوتی ہے، لیکن مذکورہ فش فارم میں عملے کا فقدان ہے۔ جس کی وجہ سے فارم میں تعینات ملازمین کو کڑی مشقت کرنی پڑتی ہے۔

ملازمین دن رات محنت کرتے ہیں

بیس ہیکٹیئر پر پھیلے ہوئے مچھلی فارم کی دیکھ بھال کرنے کے لئے محض 40 ملازمین موجود ہیں۔ جو سال بھر مچھلیوں کی پیداوار بڑھانے، ان کو پالنے اور فارم کی دیکھ ریکھ کرتے ہیں۔ حالانکہ محکمہ نے مذکورہ فارم میں کئی کیجول لیبرس کو بھی تعینات کیا تھا، جو گذشتہ 20 سالوں سے مچھلی فارم میں کام کر رہے ہیں، تاہم ماہانہ اجرت نہ ملنے کے سبب وہ کبھی کبھار ہی فارم میں نظر آتے ہیں۔

رینبو ٹرائوٹ فارم میں تعینات چیف پروجکٹ آفیسر ایم ایم بزاز کا کہنا ہے کہ مذکورہ فارم میں دن بہ دن مچھلیوں کی پیداوار بڑھ رہی ہے۔ جنہیں پالنے کے لئے اُنہیں کافی محنت و مشقت کرنی پڑتی ہے، ان کا کہنا ہے کہ گذشتہ سال انہوں نے 1.83 کروڑ روپے محکمہ کو کما کر دیا تھا۔ آفیسر کے مطابق انہوں نے رواں برس دو کروڑ کا ہدف بنایا ہے، جسے پورا کرنے کے لئے فارم میں تعینات ملازمین دن رات محنت کرتے ہیں۔ چیف پروجکٹ آفیسر کا کہنا ہے کہ ہم اپنی طرف سے پوری کوشش کر رہے ہیں، جس کی وجہ سے ہم اپنے موقف پر برقرار ہیں۔ کیونکہ کوکرناگ میں ایشیاء کا سب سے بڑا فش فارم ہے، جہاں مچھلیوں کی پیداوار ہر سال بڑھتی جا رہی ہے۔

ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ بیشتر نچلے عہدیداروں کو محکمہ نے سالوں سے ترقیوں سے محروم رکھا ہے۔ جو محکمہ کے لئے کئی سوال کھڑا کرتا ہے۔ حالانکہ مذکورہ فش فارم تقریباً 500 سے زائد یونٹوں کو بیج مہیا کرتا ہے۔ جس کی محکمہ کو تقریباً 40 لاکھ روپے آمدن حاصل ہوئی ہے۔ جبکہ فارم سے سال 2018 کے دوران 1.73 کروڑ روپے کی آمدنی حاصل ہوئی ہے، جو گذشتہ سال 1.83 کروڑ روپے ہو گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: 'بیٹے کو زندہ دیکھ کر یقین نہیں آ رہا ہے'

فش فارم میں عملے کی عدم دستیابی کو دیکھتے ہوئے ای ٹی وی بھارت نے یہ معاملہ ضلع اننت ناگ کے ترقیاتی کمشنر کرشن کانت سدھا کی نوٹس میں لایا تو انہوں نے کہا کہ چند روز قبل ہی انہوں نے چیف سیکریٹری کے ہمراہ مذکورہ فارم کا دورہ کیا تھا۔ ڈی سی اننت ناگ کا کہنا ہے کہ موصوف چیف سیکریٹری نے اس معاملے میں ذاتی مداخلت کی ہے۔ ڈیپٹی کمشنر اننت ناگ نے امید جتائی ہے کہ بہت جلد حکومت اس معاملے میں اپنا فیصلہ لے گی، اور محکمہ میں تقرریریاں عمل میں لاکر فش فارم کو مذید فعال بنایا جائے گا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.