نوے کی دہائی میں جب وادی میں حالات کافی نامسائد ہو گئے، اُس دوران کشمیری پنڈتوں نے یہاں سے جگموہن کے دور میں ہجرت کی جوکہ ملک کی مختلف ریاستوں میں ابھی رہتے ہیں۔ لیکن اس کے باوجود تقریباً دس ہزار کنبے ایسے ہیں جو ابھی بھی وادی کشمیر میں رہتے ہیں۔
چند برس قبل اگرچہ مرکزی سرکار کی جانب سے وادی کشمیر میں کشمیری پنڈتوں کی رہائش کے لیے کئی کالونیاں تعمیر کی گئیں، جن میں ویسو، مٹن، حول پلوامہ، شیخ پورہ، خان پورہ بارہمولہ، نٹنوسہ کپوارہ قابل زکر ہے، لیکن اس کے باوجود متعدد کشمیری پنڈت اپنی رہائش گاہوں کو لیکر مطمئن نہیں ہیں۔
آج بجبہاڑہ کے مٹن علاقہ میں قائم مائگرینٹ ٹرنزٹ کیمپ میں رہائش پزیر کئی کشمیری پنڈتوں نے اپنا احتجاج درج کرایا۔
اس موقع پر ٹرنزٹ کیمپ کے صدر رنجن جوتشی نے کہا 'ہم وادی کشمیر میں تقریباً 11 سال سے قیام پذیر ہیں'۔ انہوں نے کہا کہ 'حکومت نے ہمارے ساتھ وعدہ کیا تھا کہ ان کی باز آباد کاری کے لیے انہیں نوکریاں اور رہائش کے لیے گھر مہیا کیا جائے گا، لیکن گذشتہ 11 سال سے وہ سارے وعدے سراب ثابت ہوئے'۔
یہ بھی پڑھیں: اننت ناگ: مختلف علاقوں میں سڑکوں پر جاری کام کا جائزہ
ان کا کہنا ہے کہ سرکار نے ان کے لیے جو رہائش گاہیں تعمیر کی ہیں، وہ ان کے لیے اطمینان بخش ثابت نہیں ہیں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان کے اس مسئلے کی جانب توجہ مرکوز کریں تاکہ ان کی اس مشکلات کا ازالہ ممکن ہو سکے۔