لاک ڈاون میں نرمی کے بعد وادی میں تمام سیاحتی مقامات کی طرح گزشتہ برس اکتوبر میں ویری ناگ گارڈن کو بھی سیاحتی سرگرمیوں کے لئے دوبارہ کھولے جانے کی اجازت دی گئی تھی مگر شدید سردی اور برفباری کی وجہ سے سیاحوں کی حاضری ندارد تھی۔ تاہم مارچ کے مہینے میں موسم خوشگوار ہونے اور درجۂ حرارت میں اضافہ ہوتے ہی مقامی و غیر مقامی سیاحوں نے ویری ناگ کا رخ کرنا شروع کر دیا ہے۔
دیگر سیاحتی مقامات کی طرح یہاں بھی سیاحوں کو کووڈ 19 گائیڈ لائنز پر عمل کرنے کے بعد ہی باغ کے اندر داخل ہونے کی اجازت دی جا رہی ہے۔
چشمہ اور باغ کی خوبصورتی سے لطف اندوز ہونے کے لئے یہاں ہر برس کثیر تعداد میں ملکی، غیر ملکی و مقامی سیاح آتے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے سیاحوں نے کہا کہ وہ گزشتہ کئی برسوں سے کشمیر کی سیر پر آتے رہے ہیں۔ تاہم ویری ناگ ان کی سب سے پسندیدہ جگہ ہے اس لئے وہ یہاں آنے کے بعد ویری ناگ کی سیر کرنا کبھی نہیں بھولتے۔
انہوں نے کہا کہ وسیع قدرتی چشمہ کی موجودگی اس جگہ کی خوبصورتی میں چار چاند لگا دیتی ہے۔
انہوں نے کشمیری مہمان نوازی کی تعریف کرتے ہوئے غیر مقامی سیاحوں کو بلا خوف یہاں آکر قدرتی نظاروں سے لطف اندوز ہونے کی دعوت دی۔
ویری ناگ وادی کے منفرد سیاحتی مقامات میں سے ایک ہے۔ یہ ضلع صدر مقام اننت ناگ سے تقریباً 32 کلو میٹر کی دوری پر حلقہ انتخاب ڈورو میں واقع ہے۔
ویری ناگ باغ کی تعمیر مغل شہنشاہ جہانگیر نے کی تھی۔ پیر پنچال پہاڑیوں کے دامن میں واقع اس باغ میں ایک وسیع چشمہ موجود ہے جسے یہاں کے سب سے بڑے دریا جہلم کا منبع تصور کیا جاتا ہے۔