وادی کشمیر میں مقیم پنڈتوں کو ایک دوسرے کے ساتھ رشتوں کی ڈور میں باندھنے اور آپسی روابط کو مزید مضبوط بنانے کی غرض سے کئی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ ہیلپنگ ہینڈس ٹرسٹ بھی اس میں پیش پیش ہے۔
ہیلپنگ ہینڈ ٹرسٹ کی جانب سے ناگ ڈنڈی اچھہ بل میں قائم سوامی وویکانند آشرم میں اسی طرح کی ایک پہل کی گئی۔ جہاں پر کشمیر کے مختلف علاقوں سے بچوں کا اجتماعی یکنو پوتر انجام دیا گیا۔ اس تین روزہ تقریب کے دوران کشمیری طور طریقے سے بچوں کا یگنو پوتر انجام دیا گیا۔
اس دوران مختلف علاقوں سے آئے کشمیری پنڈتوں نے ایک ہی خیمے کے نیچے کئی روز گزارے اور یادگار لمحات کو اپنے دلوں میں قید کیا۔
لوگوں کا کہنا ہے 'پنڈتوں کی آبادی کے ایک چھوٹے سے حصے نے کشمیر میں رہنے کو ترجیح دی جسکے بعد ان خاندانوں کے لیے یہاں پر اس طرح کی تقاریب منعقد کرنا ناممکن بن گیا تھا۔ لیکن ٹرسٹ کی جانب سے یہ پہل سماجی دوریاں مٹانے میں کافی سود مند ثابت ہوں گی۔
ایک جانب جہاں کشمیری پنڈت اس طرح کے پروگراموں کو ایک خوش آئند قدم تصور کر رہے ہیں وہیں یہاں کا مسلم طبقہ بھی بڑھ چڑھ کر ان کا ساتھ دے رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
پلوامہ کو آنند آف کشمیر کیوں کہا جاتا ہے؟
لوگوں کا کہنا ہے کہ اس طرح کی تقریبات کا اہتمام اکثریتی آبادی کے تعاون سے ممکن ہے اور ان تقریبات سے کشمیریت کا پیغام بھی عام ہوتا ہے۔
واضح رہے کہ کشمیری پنڈتوں کی ہجرت کے بعد وادی میں رہائش پزیر کشمیری پنڈتوں کو معاشی مسائل کے ساتھ ساتھ سماجی مسائل کا بڑی حد تک سامنا کرنا پڑا۔ جسکی وجہ سے لوگ مذہبی و سماجی تقریبات اس طرز پر نہیں منا پا رہے تھے۔ ایسے میں اب سماجی دوریاں مٹانے کی اسطرح کی کوششیں یقینی طور مثبت ثابت ہو سکتی ہیں۔