جنوبی کشمیر کے پہلگام علاقے میں گجر بکروال طبقے کی ایک خاصی تعداد آباد ہے اور لاک ڈاون کی وجہ سے ان کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوا ہے۔
لاک ڈاؤن اور وبائی صورتحال کے پیش نظر جہاں پوری دنیا متاثر ہوئی ہے۔ وہیں گجر بکروال طبقہ بھی متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکا۔
شہروں اور گنجان آبادی کی چکا چوند سے دور یہ افراد پہاڑوں پر ہی رہنا پسند کرتے ہیں۔ تاہم سڑکوں اور ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی کے باعث انہیں گھوڑوں پر ہی مریضوں کو طبی مراکز یا اسپتال پہنچانا پڑتا ہے۔
لاک ڈاون کے دوران جہاں بازار و تجارتی مراکز بند ہیں۔ وہیں جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں کئی طبی مراکز غیر فعال ہونے کی وجہ سے گجر طبقے سے وابستہ افراد کو دقتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
پہلگام کے ژیروارڈ علاقے میں طبی مرکز تو در کنار ایک کیمسٹ (ادویہ) کی دکان بھی موجود نہیں جس سے اس علاقے کی کثیر آبادی کو دقتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
ای ٹی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے ژیروارڈ کی آبادی نے انکے علاقے میں موجود طبی مراکز کو فعال بنانے کے علاوہ ایک کیمسٹ کی دکان کھولے جان کی مانگ کی ہے۔
سمیر احمد نامی ایک نوجوان نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ وہ بیمار ہمشیرہ کے ہمراہ گھوڑے پر 4کلومیٹر کا سفر طے کرکے ایک کیمسٹ کی دکان پر ملاحظے کے لیے پہنچے ہیں کیونکہ انکے علاقے میں طبی مرکز لاک ڈائون کے ایام میں فعال نہیں اور ضلع اسپتال 30کلومیٹر دور ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ انکے علاقے میں طبی سہولیات کا پوری طرح فقدان ہے کیونکہ ایمرجنسی کے دوران انہیں مریضوں کو گھوڑوں پر یا کندھوں پر اٹھا کر طبی مراکز یا اسپتال پہنچانا پڑتا ہے۔