اننت ناگ انتظامیہ کے مطابق گزشتہ تقریباً ایک ہفتہ سے 21 جولائی دوپہر تک14،937 غیر ریاستی مزدوروں کے نمونے اکٹھے کیے گئے ہیں جن میں 113 مزدوروں کے کورونا وائرس کے مریض ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے اور کئی دیگر ٹیسٹ رپورٹ آنا ابھی باقی ہے۔ تاہم ان تمام مریضوں کو قرنطینہ مراکز میں رکھا گیا ہے جن کا ٹیسٹ مثبت آگیا ہے۔
اگرچہ انتظامیہ کی جانب سے دعویٰ کیا جاتا ہے کہ ٹرین، ہوائی یا سڑک کے ذریعہ ریاست آنے والے تمام غیر ریاستی مسافروں کو جانچ کے بعد 14 روز تک قرنطینہ میں رکھا جاتا ہے تاہم اس بیچ شکایتیں بھی موصول ہو رہی ہیں کہ کشمیر پہنچنے والے بیشتر مزدوروں کو مالکان چوری چھپے براہ راست اپنے اینٹوں کے بھٹوں میں پہنچاتے ہیں۔
صحت کے ماہرین نے متنبہ کیا ہے کہ کشمیر میں صحت کا بنیادی ڈھانچہ پہلے ہی کورونا وائرس کی سنگین صورتحال کی وجہ سے دباؤ کا شکار ہے۔
لہذا اگر قبل از وقت غیر ریاستی افراد کی نقل و حرکت پر پابندی عائد نہیں کر دی گئی تو حالات کافی زیادہ بگڑ سکتے ہیں۔ اس لیے حکومت کو ٹراول پالیسی پر ازسر نو غور کرنا چاہیے۔