وادی کشمیر میں حالیہ برفباری کے بعد جہاں عام زندگی لگاتار متاثر ہے، وہیں سرینگر - جموں قومی شاہراہ کے مسلسل بند رہنے سے ملک کے متعدد حصوں سے آئے ہوئے سیاح بھی درماندہ ہوگئے ہیں۔
تاہم ایسی صورتحال میں بھی کشمیری لوگ ان سیاحوں کی مدد کے لیے پیش پیش ہیں۔
ایسی ہی ایک مثال جنوبی کشمیر کے مٹن اننت ناگ میں دیکھنے کو ملی جہاں پر برف میں درماندہ مہاراشٹر سے آئیں 11 خواتین سیاحوں کو اقبال اور عباس نامی دو بھائیوں نے اپنے ہوٹل میں مفت پناہ دی۔ ادھر عباس اور اقبال نامی دونوں بھائیوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے محض کشمیریت کی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے ان درماندہ سیاحوں کی مدد کی ہے۔
درماندہ خواتین سیاحوں نے کشمیریوں کا شکریہ ادا کیا ہے۔ مہاراشٹر سے آئی ہوئی ایک خاتون نے کہا کہ برفباری کی وجہ سے ہم لوگ کشمیر میں پھنس گئے لیکن یہاں کے مقامی لوگوں نے ہماری مدد کی، ہم ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کے بارے جو بھی نظریہ بنایا گیا ہے وہ بالکل غلط ہے۔ ہم نے کشمیر آکر سب کچھ اس کے برعکس دیکھا۔
سوشل میڈیا پر ہو رہی ان فن پاروں کی خوب پذیرائی
درماندہ سیاح نے کہا کہ واقعی میں کشمیر دنیا میں جنت کا ٹکڑا ہے اور میں ملک کے لوگوں سے کہتی ہوں کہ وہ زندگی میں ایک بار وادی کشمیر کا رُخ کریں۔
ایک اور درماندہ خاتون نے بتایا کہ ' کشمیر کے لوگ بہت اچھے ہیں۔ سب لوگوں نے ہماری مدد کی اور بہت ہی اچھے سے ہمارا خیال رکھا۔ ہمیں کشمیر کے لوگوں میں بہت زیادہ بھروسہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کے لوگوں کو میرا یہی پیغام ہے کہ کشمیر کے لوگ جتنے دکھنے میں خوبصورت ہیں اس سے زیادہ ان کا دل خوبصورت ہے۔ یہ لوگ ایک دوسرے کی مدد کرنے میں پیش پیش رہتے ہیں۔
واضح رہے کہ کشمیر میں حالات نے جس قدر کروٹ بدلی ہو لیکن یہ بات عیاں ہے کہ یہ حالات یہاں کی صدیوں پرانی روایات پر کبھی بھی حاوی نہیں ہوئے ہیں۔ جب کہ آج ان خواتین سیاحوں نے بھی دنیا کو یہ پیغام دیا ہے کہ کشمیر سیاحوں و دیگر غیر مقامی افراد کے لیے سب سے موزوں اور محفوظ جگہ ہے