ETV Bharat / state

Kashmir Cricket Bats دنیا بھر میں کشمیری کرکٹ کے بلّوں کی مقبولیت میں اضافہ

کشمیر کا مشہور کرکٹ بلّوں کا برانڈ جی آر 8 کے مالک فوز الکبیر نے کشمیری بلوں کو دنیا بھر میں متعارف کرانے کی ایک کامیاب کوشش کی اور دنیا بھر میں کشمیر میں تیار کردہ بلّے کافی معروف و مقبول ہورہے ہیں۔ Worldwide popularity of kashmir cricket bats

دنیا بھر میں کشمیری کرکٹ کے بلّوں کی مقبولیت میں اضافہ
دنیا بھر میں کشمیری کرکٹ کے بلّوں کی مقبولیت میں اضافہ
author img

By

Published : Jun 15, 2023, 3:56 PM IST

فوز الکبیر سے خصوصی گفتگو

اننت ناگ: وادی کشمیر میں کرکٹ کا بلّا تیار کرنے کی صنعت سے لاکھوں افراد منسلک ہیں۔ وادی میں اس صنعت کو سو برس سے زیادہ ہو گئے ہیں، اس دوران کشمیری بلّوں کو بین الاقوامی برانڈ بنانا ایک خواب بن کر رہ گیا تھا، تاہم ضلع اننت ناگ کے سنگم ہالہ مولہ میں قائم جی آر 8 سپورٹس کے مالک فوز الکبیر کی کاوشوں کی بدولت اب وادی کشمیر کی صدیوں پرانی کرکٹ بیٹ انڈسٹری مشہور انگلش کرکٹ بیٹس کے مد مقابل بن گئی ہے۔ وادی سے بلّے خرید کر کرکٹ کھیلنے والے ممالک کی تعداد میں زبردست اضافہ ہوا ہے اور اس سال میڈ ان کشمیر بیٹس ون ڈے انٹرنیشنل ورلڈ کپ میں ڈیبیو کرے گا۔


دراصل بیٹ کی صنعت سے وابستہ فوز الکبیر نے کشمیری بیٹ کو بین الاقوامی معیار کے طرز پر تیار کرنے کےلئے ریسرچ شروع کیا اور سنہ 2010 میں انہوں نے جی آر 8 برینڈ نام سے اس کی شروعات کی اور آخرکار ان کی محنت اس وقت رنگ لائی، جب ان کا بلا 2021 کے ٹی 20 کے ڈیبو کے لئے منتخب کیا گیا۔ 2021 اور 22 کے ٹی 20 ورلڈ کپ میں جی آر 8 برانڈ کی صورت میں کشمیر ولو کے بیٹ کو پہلی بار استعمال کیا گیا، جس سے اس صنعت میں ایک نیا انقلاب آیا۔

فوز الکبیر بیٹ مینی فیکچرس ایسوسی ایشن کے ترجمان بھی ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ کشمیری بیٹ مسلسل دو برس ٹی 20 ورلڈ کپ میں آنے کے بعد زیادہ سے زیادہ کرکٹ کھیلنے والے ممالک وادی کشمیر میں بنائے گئے کرکٹ بلے کا انتخاب کر رہے ہیں۔ وہیں 2022 کے ٹی 20 ورلڈ کپ کے دوران جی آر 8 بیٹ سے سیریز کا سب سے طویل چھکا مارنے کے بعد عالمی سطح پر کشمیری بیٹ کے تئیں دلچسپی بڑھ گئی ہے، جس کے بعد بیٹ کی مانگ میں کافی اضافہ ہوا ہے۔

انکا کہنا ہے کہ ون ڈے ورلڈ کپ 2023 کی میزبانی بھارت کر رہا ہے اور اُس میں چھ ٹیمیں افغانستان، بنگلہ دیش، ویسٹ انڈیز، سری لنکا، عمان اور یو اے ای، کشمیری بلّو سے تیار کردہ جی آر 8 برانڈ کی نمائندگی کریں گے اور اسے ورلڈ کپ کے دوران استعمال کیا جائے گا جو پوری انڈسٹری کے لئے خوش خبری کی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ ورلڈ کپ کے لئے بیٹ تیار کرنے کا کام شدومد سے شروع کیا گیا ہے، جی آر 8 بیٹ استعمال کرنے والے کھلاڑیوں اور فیکٹری میں کام کرنے والے کاریگروں کے مابین تالا میل کے بعد کھلاڑیوں کی پسندیدہ کوالٹی کے مطابق بلے تیار کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ٹی 20 ورلڈ کپ کی طرح یک روزہ ورلڈ کپ میں بھی جی آر8 کشمیری بیٹ انگلش بیٹ کو ٹکر دے گا۔


مزید پڑھیں:۔ Cricket Bat Manufacturing Course: کرکٹ بیٹ تیار کرنے کے لیے خصوصی تربیتی کورس متعارف


انہوں نے کہا کہ ٹی 20 ورلڈ کپ میں کشمیر کے بیٹ نے اپنا معیار ثابت کرکے دکھایا، اب لمبے کھیل کے دوران اسے پرکھنے کا موقع ملے گا اور انہیں امید ہے کہ ان کا بیٹ یہاں بھی اپنا لوہا منوائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کشمیری بیٹ نا تجربہ کاری اور لاعلمیت کا شکار ہو کر رہ گیا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ اسے اول کے بجائے درجہ دوم تصور کیا جاتا تھا۔ انگلش بلّوں کو بین الاقوامی معیار حاصل تھا جبکہ یہاں کے بلّوں کو نظر انداز کیاگیا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ کشمیری بیٹ کو بین الاقوامی شناخت دینے کی ان کی کوشش جاری رہے گی اور وہ اس میں کامیاب بھی ہوئے ہیں، لیکن سرکار کو بھی اس صنعت کے تئیں سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا، ورنہ یہ صنعت کبھی بھی ڈوب سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خام مال یعنی بید کی لکڑی نا پید ہونے کے سبب یہ صنعت تباہی کے دہانے پر ہے لہذا سرکار کو بید کی پیداوار کو بڑھانے کے لئے ضروری اقدامات کرنے چاہیں تاکہ اس صنعت کو بچایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ایک دہائی قبل وادی کشمیر میں سالانہ تقریباً تین لاکھ بلّے تیار ہوتے تھے اور اب یہ تعداد سالانہ 30 لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔ وادی کشمیر میں تقریباً 400 بلے تیار کرنے کی فیکٹریاں ہیں اور ایک لاکھ سے زیادہ لوگ اس صنعت سے وابستہ ہیں۔

فوز الکبیر سے خصوصی گفتگو

اننت ناگ: وادی کشمیر میں کرکٹ کا بلّا تیار کرنے کی صنعت سے لاکھوں افراد منسلک ہیں۔ وادی میں اس صنعت کو سو برس سے زیادہ ہو گئے ہیں، اس دوران کشمیری بلّوں کو بین الاقوامی برانڈ بنانا ایک خواب بن کر رہ گیا تھا، تاہم ضلع اننت ناگ کے سنگم ہالہ مولہ میں قائم جی آر 8 سپورٹس کے مالک فوز الکبیر کی کاوشوں کی بدولت اب وادی کشمیر کی صدیوں پرانی کرکٹ بیٹ انڈسٹری مشہور انگلش کرکٹ بیٹس کے مد مقابل بن گئی ہے۔ وادی سے بلّے خرید کر کرکٹ کھیلنے والے ممالک کی تعداد میں زبردست اضافہ ہوا ہے اور اس سال میڈ ان کشمیر بیٹس ون ڈے انٹرنیشنل ورلڈ کپ میں ڈیبیو کرے گا۔


دراصل بیٹ کی صنعت سے وابستہ فوز الکبیر نے کشمیری بیٹ کو بین الاقوامی معیار کے طرز پر تیار کرنے کےلئے ریسرچ شروع کیا اور سنہ 2010 میں انہوں نے جی آر 8 برینڈ نام سے اس کی شروعات کی اور آخرکار ان کی محنت اس وقت رنگ لائی، جب ان کا بلا 2021 کے ٹی 20 کے ڈیبو کے لئے منتخب کیا گیا۔ 2021 اور 22 کے ٹی 20 ورلڈ کپ میں جی آر 8 برانڈ کی صورت میں کشمیر ولو کے بیٹ کو پہلی بار استعمال کیا گیا، جس سے اس صنعت میں ایک نیا انقلاب آیا۔

فوز الکبیر بیٹ مینی فیکچرس ایسوسی ایشن کے ترجمان بھی ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ کشمیری بیٹ مسلسل دو برس ٹی 20 ورلڈ کپ میں آنے کے بعد زیادہ سے زیادہ کرکٹ کھیلنے والے ممالک وادی کشمیر میں بنائے گئے کرکٹ بلے کا انتخاب کر رہے ہیں۔ وہیں 2022 کے ٹی 20 ورلڈ کپ کے دوران جی آر 8 بیٹ سے سیریز کا سب سے طویل چھکا مارنے کے بعد عالمی سطح پر کشمیری بیٹ کے تئیں دلچسپی بڑھ گئی ہے، جس کے بعد بیٹ کی مانگ میں کافی اضافہ ہوا ہے۔

انکا کہنا ہے کہ ون ڈے ورلڈ کپ 2023 کی میزبانی بھارت کر رہا ہے اور اُس میں چھ ٹیمیں افغانستان، بنگلہ دیش، ویسٹ انڈیز، سری لنکا، عمان اور یو اے ای، کشمیری بلّو سے تیار کردہ جی آر 8 برانڈ کی نمائندگی کریں گے اور اسے ورلڈ کپ کے دوران استعمال کیا جائے گا جو پوری انڈسٹری کے لئے خوش خبری کی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ ورلڈ کپ کے لئے بیٹ تیار کرنے کا کام شدومد سے شروع کیا گیا ہے، جی آر 8 بیٹ استعمال کرنے والے کھلاڑیوں اور فیکٹری میں کام کرنے والے کاریگروں کے مابین تالا میل کے بعد کھلاڑیوں کی پسندیدہ کوالٹی کے مطابق بلے تیار کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ٹی 20 ورلڈ کپ کی طرح یک روزہ ورلڈ کپ میں بھی جی آر8 کشمیری بیٹ انگلش بیٹ کو ٹکر دے گا۔


مزید پڑھیں:۔ Cricket Bat Manufacturing Course: کرکٹ بیٹ تیار کرنے کے لیے خصوصی تربیتی کورس متعارف


انہوں نے کہا کہ ٹی 20 ورلڈ کپ میں کشمیر کے بیٹ نے اپنا معیار ثابت کرکے دکھایا، اب لمبے کھیل کے دوران اسے پرکھنے کا موقع ملے گا اور انہیں امید ہے کہ ان کا بیٹ یہاں بھی اپنا لوہا منوائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کشمیری بیٹ نا تجربہ کاری اور لاعلمیت کا شکار ہو کر رہ گیا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ اسے اول کے بجائے درجہ دوم تصور کیا جاتا تھا۔ انگلش بلّوں کو بین الاقوامی معیار حاصل تھا جبکہ یہاں کے بلّوں کو نظر انداز کیاگیا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ کشمیری بیٹ کو بین الاقوامی شناخت دینے کی ان کی کوشش جاری رہے گی اور وہ اس میں کامیاب بھی ہوئے ہیں، لیکن سرکار کو بھی اس صنعت کے تئیں سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا، ورنہ یہ صنعت کبھی بھی ڈوب سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خام مال یعنی بید کی لکڑی نا پید ہونے کے سبب یہ صنعت تباہی کے دہانے پر ہے لہذا سرکار کو بید کی پیداوار کو بڑھانے کے لئے ضروری اقدامات کرنے چاہیں تاکہ اس صنعت کو بچایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ایک دہائی قبل وادی کشمیر میں سالانہ تقریباً تین لاکھ بلّے تیار ہوتے تھے اور اب یہ تعداد سالانہ 30 لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔ وادی کشمیر میں تقریباً 400 بلے تیار کرنے کی فیکٹریاں ہیں اور ایک لاکھ سے زیادہ لوگ اس صنعت سے وابستہ ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.