جنوبی ضلع اننت ناگ کے حلقہ انتخاب کوکرناگ کا کہرپورہ ایک دور افتادہ علاقہ ہے، جہاں دور جدید میں پانچ ہزار سے زائد کنبے اپنی زندگی کا گزر بسر کر رہے ہیں، ماڈرن زمانے میں ہسپتالوں اور اُن ہسپتالوں سے ملنے والی سہولیات سے کون واقف نہیں، دیکھنے اور سننے میں شائد عجیب لگے کہ مذکورہ علاقے میں پرائمری ہیلتھ سینٹر ایک رہائشی مکان میں گذشتہ تین دہائیوں سے کام کر رہا ہے۔
اگرچہ طبی مرکز پر ایک بڑا سائن بورڈ لگا ہے، تاہم نہ تو اس طبی مرکز میں ڈاکٹر کے لئے بیٹھنے کی گنجائش ہے اور نہ ہی دیگر عملے کے لئے کوئی معقول انتظام ہے، ایسے میں ڈاکٹر مریض کا کس طرح سے علاج و معالجہ کریں گے؟
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ 'اگرچہ مذکورہ طبی مرکز پر عملہ اپنی خدمات انجام دے رہا ہے، تاہم مریضوں کے ساتھ ساتھ عملے کو بھی کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ایک رہائشی مکان کے ایک چھوٹے سے کمرے میں پرائمری ہیلتھ سینٹر اپنی خدمات انجام دے رہا ہے، جہاں ایک جانب گھر کا کام کاج ہورہا ہے اور دوسری جانب طبی عملہ اپنی خدمات انجام دے رہا ہے جو طبی شعبے کے لئے کئی سوالات کھڑے کر رہا ہے۔
کہرپورہ کے لوگوں کا کہنا ہے کہ 'اگرچہ مذکورہ طبی مرکز کئی علاقوں کے لوگوں کی سہولیات کے لئے مختص رکھا گیا تھا، تاہم اس مرکز میں بنیادی سہولیات کے فقدان کے باعث مقامی لوگ سب ڈسٹرکٹ ہسپتال کوکرناگ کا رخ کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں حالانکہ آج تک مذکورہ علاقے میں طبی سہولیات نہ ہونے کے سبب کئی اموات بھی رونما ہوئی ہیں، اگرچہ مقامی لوگوں نے کئی بار حکام کے دروازے کھٹکھٹائے، لیکن اس سے کوئی فائدہ نہیں ہوا۔'
طبی مرکز میں تعینات عملے نے بتایا کہ 'حکومت نے اگرچہ 2008 میں مذکورہ علاقے کے لئے ایک منصوبے کے تحت پی ایچ سی کا قیام عمل میں لایا تھا، تاہم نامعلوم وجوہات کی بنا پر مذکورہ ہسپتال کا کام رکا ہوا ہے، اور اس طرح سے نہ صرف طبی مرکز میں تعینات عملے کو کئی مشکلات کا سامنا ہے بلکہ کہرپورہ اور اس سے ملحقہ کئی علاقوں کے رہائش پذیر لوگ پر گوناگوں مشکلات سے دوچار ہیں۔'
مزید پڑھیں: مقبول بھٹ کی برسی پر کشمیر میں سلامتی بندوبست
معاملے کی کیفیت کو دیکھتے ہوئے ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے یہ مسئلہ محکمہ صحت کے چیف میڈیکل آفیسر ڈاکٹر مختار احمد شاہ کی نوٹس میں لانا چاہا تو انہوں نے کیمرے کے سامنے آنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ 'ہم نے محکمہ آر اینڈ بی کو ریکیوشن بھیج دی ہے، انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ 'بہت جلد طبی مرکز کو رہائشی مکان سے نئی تعمیر شدہ عمارت میں منتقل کیا جائے گا تاکہ لوگوں کی مشکلات کا ازالہ ہو سکے۔'