ممبر پارلیمان اور نیشنل کانفرنس کے سینئر رہنما حسنین مسعودی نے کہا ہے کہ حکومت کو وادی میں افواہ بازی کو ختم کرنے کے لیے عوام کے سامنے آنا چاہیے اور تمام افواہوں کی تردید کرنے چاہیے۔
جموں و کشمیر میں کچھ دنوں سے مختلف افواہیں گردشیں کر رہی ہیں جن میں جموں کو الگ ریاست کا درجہ دینے اور کشمیر کو تقسیم کرنے کی بات کہی جا رہی ہے۔
جموں و کشمیر میں مبینہ طور پر ایک بار پھر پیرا ملٹری فورسز کی بھاری تعداد میں تعیناتی عمل میں لائی جا رہی ہے جس سے یونین ٹریٹری میں گوناگوں افواہیں گرم ہو رہی ہیں۔
مبر پارلمینٹ اننت ناگ حسنین مسعودی نے آج بجبہاڑہ کے کئی ہسپتالوں کا دورہ کرنے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے یہ باتیں کہی۔ ان کے ہمراہ نیشنل کانفرنس کے سینئر لیڈر ڈاکٹر بشیر ویرے، عبدالمجید لارمی کے علاوہ یوتھ لیڈر صوفی مشتاق بھی موجود تھے۔
انہوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائدے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں میں پھر سے پانچ اگست 2019 کی طرح اضطرابی صورتحال ہے کیونکہ مختلف افواہیں گردشیں کر رہی ہیں جن پر حکومت کو صفائی دینی چاہیے۔
انہوں نے کہا 2019 میں بھی لوگوں سے کہا گیا تھا کہ سب نارمل ہے لیکن اس کے بعد مرکزی حکومت نے جو فیصلہ لیا اس نے لوگوں کے ذہنوں پر گہرے اثرات چھوڑے۔
انہوں نے کہا مرکزی حکومت نے تمام قوانین کو بالائے طاق رکھ کر جموں و کشمیر کی خصوصی پوزیشن کو ختم کر دیا، جس لوگوں نے امنگوں کے خلاف ہے۔
حسنین مسعودی نے کہا کہ گذشتہ روز نے پی اے جی ڈی کی میٹنگ میں اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ لوگوں کی آواز کو بلند کر کے مرکزی حکومت پر واضح کیا جائے گا کہ جموں و کشمیر کے لوگ خصوصی پوزیشن کی بحالی تک جدو جہد جارے رکھے گے۔