اننت ناگ: حکومتی سطح پر اگرچہ سرکاری تعلیمی اداروں میں مضبوط بنیادی ڈھانچہ فراہم کرنے کے لئے کئی اقدامات اٹھائے جارہے ہیں تاہم جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں آج بھی کئی تعلیمی ادارے بنیادی ڈھانچے سے محروم ہیں جس کے باعث ان تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم بچوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ Government School Dilapidated in Anantnag District
ضلع اننت ناگ کے دور دراز گاؤں میں قائم گورنمنٹ مڈل اسکول لورمنڈہ 1950 میں قائم ہوا ہے۔ School Dilapidated in Anantnag District اسکول میں فی الوقت 130 بچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں ۔2 کمروں پر مشتمل اسکول کے بیشتر بچے دھول اور مٹی کے بیچ کھلے آسمان تلے تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔دو سال قبل اسکول پر مزید ایک اور اسکول کا دباؤ بڑھ گیا کیونکہ محکمہ تعلیم نے دو اسکولوں کو آپس میں ضم کیاہے۔تپتی دھوپ اور گردوغبار میں زیر تعلیم بچے کھلے آسمان تلے تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ اسکول کے دو کمروں کو ٹین کی چادر سے چار کلاس روم بنائے گئے ہیں تاہم ایک ہی کمرے میں بیک وقت تعلیم فراہم کرنا اساتذہ کے لئے کسی چلینج سے کم نہیں ہے جس کی وجہ سے طلبہ معیاری تعلیم حاصل کرنے سے محروم ہو رہے ہیں۔
مقامی آبادی محکمہ تعلیم کے تیئں سخت نالاں ہیں۔حنیفہ نامی خاتون کا کہنا ہے کہ 70 سال گزر جانے کے بعد بھی محکمہ نے نئی عمارت تعمیر نہیں کی جس کی وجہ سے ان کے بچے کو دن بھر دھول مٹی اور تپتی دھوپ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔انہوں نے کہا کہ دھول مٹی کے باعث بچے بیشتر اوقات بیمار رہتے ہیں ۔ایک اور خاتون نے بھی اسی طرح کے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف سرکاری سطح پر حکومتی تعلیمی اداروں کے حوالے سے بلند بانگ دعوے کئے جا رہے ہیں تو دوسری طرف ان اداروں کی زبوں حالی اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ حکومت ان اداروں کے تیئں کتنی سنجیدہ ہے۔
مدثر احمد نامی طالب علم کا کہنا ہے کہ دہلی کے سرکاری تعلیمی اداروں کو عالمی سطح پر پزیرائی حاصل ہورہی ہے تو دوسری جانب جموں کشمیر کے ادارے دور جدید میں بھی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں ۔انہوں نے ایل جی انتظامیہ سے خستہ حال عمارت کی طرف توجہ دینے کی مانگ کی ہے۔ Student Demands to Construct a School Building
ستم ظریفی یہ ہے کہ اسکول میں 10 ٹیچر تعینات ہیں جس میں سے 5 ڈیپوٹیشن پر ہیں جو کہ سراسر حکومتی احکامات کی خلاف ورزی ہے ۔زونل ایجوکیشن آفیسر ویری ناگ نے اعتراف کیا کہ بچوں کو مشکلات کا سامنا ہے تاہم انہوں نے یقین دلایا کہ بچوں کو جلد دوسری جگہ منتقل کیا جائے گا جس کے لئے وہ ضلع ترقیاتی کمشنر سے نمائندگی کررہے ہیں۔