جموں و کشمیر کی معیشت کے لیے ریڈھ کی ہڈی تصور کی جانے والی سیب کی صنعت میں جنوبی کشمیر کی ایک اہم شراکت داری ہے۔ تاہم معقول مارکیٹ فراہم نہ ہونے کے سبب میوہ صنعت سے جڑے افراد کو گوناگوں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
سیب کی صنعت سے وابستہ افراد کی دیرینہ مانگ اور مارکیٹ کی تنگی کو دور کرنے کے پیش نظر سنہ 2013 میں ضلع اننت ناگ کے جبلی پورہ میں ہائی ٹیک فروٹ منڈی کی بنیاد ڈالی گئی تھی۔ تاہم کئی برس گزر جانے کے بعد بھی سرکار کی جانب سے مذکورہ منڈی میں تجارتی سرگرمیاں بحال نہیں کی جار ہی ہیں۔ جس کی وجہ سے سبزی اور میوہ سے جڑے افراد مایوسی کا شکار ہوگئے ہیں۔ اگرچہ منڈی کا اہم حصہ تیار ہو چکا ہے، تاہم تعمیراتی کام سست رفتاری کا شکار ہونے کے سبب منڈی کی دیوار بندی، میگڈامائزیشن، بجلی، پانی و دیگر کئی کام ابھی باقی ہیں۔
چار سو بائیس کنال رقبہ اراضی پر مشتمل اس منصوبے پر 33 کروڑ سے زیادہ رقم خرچ کی جا رہی ہے۔ جس کا تعمیراتی کام نباڈ اور پی ایم ڈی پی کو سونپ دیا گیا تھا۔ تاہم فنڈس دستیاب ہونے کے باوجود منڈی کا تعمیری کام مکمل نہیں ہو پا رہا ہے۔ اس منڈی سے جنوبی کشمیر کے 12 تحصیل کے تقریباً پانچ لاکھ افراد مستفید ہونگے۔ اس منڈی سے نہ صرف جنوبی کشمیر میں زراعت و باغبانی شعبے کو فروغ ملے گا بلکہ یہ روزگار کے وسائل پیدا کرنے میں کلیدی کردار ادا کرے گی۔
تاجروں کا کہنا ہے کہ انہوں نے سات برس قبل فرس (شیڈس) کے لئے الاٹمنٹ فیس بھی جمع کی ہے۔ تاہم ابھی تک انہیں شیڈس الاٹ نہیں کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے حکومت سے شیڈس کا الاٹمنٹ کرکے مذکورہ فروٹ منڈی میں عبوری طور پر تجارتی سرگرمیاں شروع کرنے کا مطالبہ کیا۔
ادھر ہارٹیکلچر پلاننگ اینڈ مارکیٹنگ کے ڈائریکٹر وجے مہاجن اور متعلقہ چیف انجینیئر نے کہا کہ کووڈ 19 کی پیدا شدہ صورتحال کی وجہ سے منڈی کے تعمیراتی کام میں رکاوٹیں حائل ہوئیں۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ رواں برس منڈی کو تجارتی سرگرمیوں کے لئے کھول دیا جائے گا۔