کسانوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے بینک و میوہ بیوپاریوں سے پیشگی رقم حاصل کی تھی اور انہیں امید تھی کہ وہ اپنا میوہ فروخت کرکے قرضہ ادا کریں گے تاہم بدقسمتی سے شدید ژالہ باری ہونے سے اُن کا سارا مال برباد ہو گیا۔
ان کا کہنا ہے کہ سیب کے باغات کے لئے قرضہ پر لئے گئے جراثیم کش ادویات اور کھاد کی رقم بھی ادا کرنے سے وہ قاصر ہیں، جس کی وجہ سے وہ ذہنی کوفت کا شکار ہوئے ہیں مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ گذشتہ سال بھی موسم کی مار سے انہیں کافی نقصان برداشت کرنا پڑا۔
جبکہ 5اگست کے بعد ریاست میں دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی کے بعد وادی میں پیدا شدہ صورتحال کی وجہ سے اس صنعت سے وابستہ افراد تذبذب کےشکار ہوگئے تھے۔ حالانکہ رواں برس مالکان باغات کو کافی امیدیں تھی کہ شاید گزشتہ سال کے نقصان کی بھرپائی ہوگی لیکن ژالہ باری نے مذکورہ شعبہ سے وابستہ افراد کی امیدوں پر پانی پھیر دیا۔
کسانوں نے انتظامیہ سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ان کے علاقہ میں نقصانات کا جائزہ لینے کے لیے محکمہ باغبانی کی ایک ٹیم روانہ کی جائے اور کسانوں کو بھرپور معاوضہ فراہم کیا جائے۔
ادھر محکمہ باغبانی کے ڈیولپمنٹ افسر آصف احمد بودھا نے کہا کہ وہ اس معاملے کو متعلقہ محکمہ کے اعلی افسران کی نوٹس میں لائیں گے اور لوگوں کے مطالبات کو پورا کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔