دراصل مذکورہ ہسپتال رحمت عالم ٹرسٹ کی جانب سے تعمیر کیا جا رہا تھا۔ قریب 15 برس قبل ٹرسٹ کی جانب سے ہسپتال کے دو منزلے تعمیر کئے گئے تھے۔
فروری سنہ 2017 میں حکومت نے ہسپتال کو اپنی تحویل میں لے لیا اور ہسپتال کا باقی تعمیراتی کام، جموں کشمیر پبلک کنسٹرکشن کمپنی (جے کے پی سی سی) کو سونپ دیا۔ تاکہ اننت ناگ شہر کے گنجان شیرباغ علاقے میں پرانی، خستہ حال اور غیر محفوظ عمارت میں قائم میٹرنٹی اینڈ چائلڈ کیئر ہسپتال (ایم سی سی ایچ) کو رحمت عالم ہسپتال کی عمارت میں منتقل کردیا جائے۔ 12.12 کروڑ کے اس منصوبے کو مکمل کرنے کے لیے تیسری ڈیڈلائن دسمبر سنہ 2010 مقرر کی گئی تھی۔ تاہم تعمیراتی ایجنسی مذکورہ ہسپتال کو مقررہ ہدف کے اندر مکمل کرنے میں ناکام ہو گئی۔
گزرے برسوں کے دوران ہسپتال کے تعمیراتی کام میں کئی رکاوٹیں حائل ہوئیں۔ سنہ 2019 میں امرناتھ یاترا کے دوران، سی آر پی ایف نے ہسپتال کی عمارت کو اپنے قبضہ میں لے کر خیمہ زن ہو گئی، جوں ہی سی آر پی ایف نے عمارت کو خالی کیا تو سنہ 2020 میں کووڈ 19 لاک ڈاون کو نافذ کیا گیا، وہیں آئی آئی ٹی جموں کی جانب سے ہسپتال کا سیفٹی آڈٹ کیا گیا جس کی رپورٹ آنے میں 8 ماہ لگ گئے۔ ادھر فنڈس کی کمی ہسپتال کی تکمیل میں ایک اور رکاوٹ بن گئی۔
آئی جی اپنا کام کریں اور ہم اپنا کام کریں گے: محبوبہ مفتی
گنجان شہر میں قائم، زچہ بچہ ہسپتال صرف 40 بستروں پر مشتمل ہے جس میں ماہانہ اوسطا 40،000 سے زیادہ مریض، او پی ڈی، جبکہ 7000 کے قریب داخلہ مریض آتے ہیں۔
مذکورہ ہسپتال میں جگہ کی کمی کے باعث نہ صرف مریضوں بلکہ تیمارداروں کو بھی کافی دقتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ہسپتال میں بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی کے سبب بیشتر حاملہ خواتین اور نو زائیدہ بچوں کو سرینگر ریفر کیا جاتا ہے۔ عوامی حلقوں کی جانب سے، ایم سی سی ایچ ہسپتال کو جلد از جلد رحمت عالم ہسپتال منتقل کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے، تاکہ غریب عوام کو راحت مل سکے۔
ادھر جی ایم سی کے پرنسپل ڈاکٹر شوکت جیلانی نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ رحمت عالم ہسپتال کا تعمیراتی کام آخری مرحلہ میں چل رہا ہے۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ رواں برس جون کے مہینے میں ہسپتال کا کام مکمل کیا جائے گا۔ جس کے بعد، ایم سی سی ایچ، زچہ بچہ ہسپتال کو وہاں منتقل کیا جائے گا