مہلک عالمی وبا کورونا وائرس کی تباہ کن صورتحال نے عام زندگی کو مفلوج کرکے رکھ دیا ہے۔ جہاں وبائی صورتحال کی وجہ سے یہاں کا ہر شعبہ متاثر ہوا ہے وہیں زراعت و باغبانی کی صنعت پر بھی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
اگرچہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے لاک ڈاؤن کے سوا اور کوئی چارہ نہیں ہے تاہم میوہ کاشتکاروں کی مانگ ہے کہ زمینداری سے جڑے اشیاء خاص کر کیمائی کھاد اور جراثیم کش ادویات کو اشیائے ضروری کی فہرست میں شامل کیا جائے۔ بازاروں میں ادویات کی دکانیں کھلی رکھنے کی اجازت دی جائے اور کسانوں کو لاک ڈاون کے دوران ادویات و دیگر اشیاء ضروری سامان خریدنے کی چھوٹ دی جائے۔
کسانوں کا کہنا ہے کہ لاک ڈاون کی وجہ سے ادویات و دیگر ساز و سامان خریدنے میں رکاوٹیں حائل ہو رہی ہیں۔ جس کے سبب وہ وقت پر ادویات کا ضروری چھڑکاؤ کرنے سے قاصر رہتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس بھی کووڈ لاک ڈاون کی صورتحال اور مسلسل موسم خراب رہنے سے سیب کے باغات اسکیب بیماری کی زد میں آگئے تھے۔ جس کی وجہ سے انہیں کافی نقصان ہوا تھا۔
گزشتہ برس کے نقصان کے خوف سے کسان رواں برس ضرورت سے زیادہ ادویات کا چھڑکاؤ کر رہے ہیں تاکہ میوہ جات کو بیماری سے محفوظ رکھا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: اننت ناگ : کورونا وائرس کے درمیان یوم مزدورخاموشی سے منایا گیا
کسانوں کا مطالبہ ہے کہ مارکیٹ میں موجود غیر معیاری جراثیم کش ادویات فروخت کرنے والے افراد کے خلاف شکنجہ کسا جائے۔ تاکہ معیاری فصل کی پیداوار کو ممکن بنایا جا سکے۔
کسانوں کا مزید کہنا ہے کہ گزشتہ کئی روز سے موسم خوشگوار ہے جس کی وجہ سے سیب کے باغات میں پالنیش کا عمل کامیاب طریقہ سے انجام کو پہنچا ہے لہذا وہ رواں برس معقول اور معیاری پیداوار کی امید کرتے ہیں تاکہ گزشتہ برس ہوئے نقصانات کی بھر پائی ممکن ہو سکے۔