اننت ناگ: دور حاضر میں لوگ خاص کر نوجوان ذہنی تناؤ کا شکار ہو رہے ہیں، لوگ کثیر تعداد ذہنی مرض میں مبتلا ہو رہے ہیں، جس کے باعث خودکشی کے واقعات سامنے آرہے ہیں۔ ماہر نفسیات کا ماننا ہے کہ معاشی بدحالی، گھریلو تشدد، منشیات ذہنی تناؤ کی بنیادی وجہ ہو سکتی ہے۔ ماہر نفسیات ڈاکٹر منصور حسین کے مطابق نفسیاتی بیماری ایک فطری عمل ہے جس طرح دنیا میں نفسیاتی بیماریاں ہیں اسی طرح وادی کشمیر میں بھی ہیں لیکن وادی کشمیر میں نفسیاتی بیماری بڑھنے کے پیچھے کئی وجوہات ہیں، انہوں نے کہا کہ وادی میں گزشتہ کئی دہائیوں سے جاری نامساعد حالات، مالی بحران اور موسمی حالات ذہنی تناؤ کو بڑھانے کا سبب ہے۔
ڈاکٹر منصور نے کہا کہ 'منشیات دماغی نشو و نما کو متاثر کرنے کی ایک اور وجہ ہے جس سے ان معاملات میں مزید اضافہ ہو رہا ہے، تاہم انہوں نے کہا کہ منشیات کے سبب ذہنی بیماری میں مبتلا ہونے والے افراد کی شرح تعداد کافی کم ہے۔ ڈاکٹر منصور نے کہا کہ خراب مالی حالات اور رہن سہن میں بتدریج تبدیلی ذہنی تناؤ یا بیماری کی سب سے بڑے وجوہات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دور حاضر میں طرز زندگی میں کافی تبدیلیاں آئی ہیں، طرز زندگی (لائف اسٹائل) میں نمایاں تبدیلیاں آئی ہیں خاص کر کھانے پینے اور نجی زندگی میں جیسے کہ لوگ آسائش اور آرام کو زیادہ ترجیح دے رہے ہیں، لوگ پیدل چلنا پسند نہیں کرتے، گاڑیوں کا استعمال عام ہے، تیل والے کھانے خاص کر فاسٹ فوڈ، جینک فوڈ کی عادت بڑھ گئی ہے، نا موافق کھانے اور ورزش کی کمی کی وجہ سے جسمانی اور ذہنی نشو نما کافی متاثر ہوتی ہے، یہی وجہ ہے کہ لوگ ذہنی، قلبی اور دیگر امراض کا شکار ہو جاتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: Crimes against Children in Srinagar چائلڈ ویلفیئر کمیٹی کی چیئرپرسن سے خصوص گفتگو
ان کا کہنا ہے کہ موجودہ نسل کافی حساس ہے۔ قوت برداشت کی کمی ہونے کے سبب آج کے تیز رفتار دور میں طرز زندگی کے دوران درپیش مختلف مسائل کو لے کر موجودہ نسل جلدی احساس کمتری کا شکار ہو جاتے ہیں۔ اس لیے ایسے انسان پر ذہنی تناؤ اس طرح حاوی ہو جاتا ہے کہ اسے لگتا ہے کہ موت کو گلے لگانے کے بغیر اور کوئی راستہ ہی نہیں بچا۔ انہوں نے کہا کہ آج کے دور میں سرکاری نوکری ملنا سب کے بس کی بات نہیں اسلئے ہر والدین پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے بچوں کو کسی کاروبار کی جانب راغب کریں تاکہ وہ صحیح سمت میں اپنی زندگی گزار سکیں۔ واضح رہے کہ دنیا میں ہر برس 8 سے 10 لاکھ لوگ خودکشی کرتے ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق ملک میں سالانہ ایک لاکھ 35 ہزار افراد خودکشی کرتے ہیں اور نوجوانوں میں خودکشی کے معاملات میں بھارت سر فہرست ہے۔