اننت ناگ: سپریم کورٹ کی طرف سے گورنروں اور لیفٹیننٹ گورنروں کو منتخب حکومتوں کا احترام کرنے کے فیصلے کا خوش آئندہ قرار دیتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ عدالت عظمیٰ نے صاف صاف کہا ہے کہ ایل جی کا بیوروکریسی اور دیگر چیزوں پر کوئی اختیار نہیں اور ایک عوامی حکومت ہی ان چیزوں پر اختیار ہونا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ میں ذاتی طور پر سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے خوش ہوا اور ہم اس فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ان باتوں کا اظہار انہوں نے گوپال پورہ مٹن میں ایک تقریب کے حاشئے پر نامہ نگاروں کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے کیا۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کی پانچ رکنی پنچ نے جمعرات کو قومی دارالحکومت میں انتظامی خدمات کے کنٹرول کو لے کر مرکز اور دہلی حکومت کے درمیان تنازعہ پر اپنا فیصلہ سنایا۔ فیصلے میں کہا گیا کہ دہلی اور مرکزی حکومت دونوں کے حقوق ہیں۔ گورنر کو حکومت کے مشورے پر عمل کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ منتخب حکومت عوام کی جواب دہ ہوتی ہے۔
جموں وکشمیر کے ریاستی درجے کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ صرف میری ذات نہیں بلکہ جموں وکشمیر کا ہر ایک باشندہ ریاستی درجے کی بحالی چاہتا ہے اور مجھے امید ہے کہ حکومت ہند لوگوں کے احساسات اور جذبات کو مدنظر رکھتے ہوئے جلد سے جلد اس بارے میں فیصلہ لے گی۔
ایک اور سوال کے جواب میں ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ جموں وکشمیر کے عوام اس وقت افسر شاہی تلے پس رہے ہیں۔ بے کاری، بے روزگاری، بدحالی اور مہنگائی نے لوگوں کی نیندیں حرام کردی ہیں۔ انہوں نے نیشنل کانفرنس سے وابستہ لیڈران، عہدیداران اور کارکنان پر زور دیا کہ وہ لوگوں کیساتھ جڑے رہیں اور نیک نیتی کیساتھ کام کریں اور اپنے دروازے لوگوں کیلئے کھلے رکھیں۔لوگوں کے مسائل اُن کا سدباب کرانے کی کوشش کریں،اگر آپ کسی مسئلے کو حل کرا بھی نہیں سکتے پھر بھی لوگوں کی شکایت سننے کیونکہ شکایت سننے سے نصب بوجھ ہلکا ہوجاتا ہے۔
مزید پڑھیں: Farooq Abdullah On IB آئی بی نے کشمیر میں 15 ہزار بچوں کو تیار کیا، فاروق عبداللہ
(یو این آئی)