ETV Bharat / state

Wool Industry in Jammu Kashmir مناسب مارکیٹ نہ ملنے سے جموں و کشمیر میں اُون کی صنعت زوال پذیر

جموں کشمیر میں ایل جی انتظامیہ اون صنعت کو فروغ دینے کا دعویٰ تو کررہا ہے لیکن خاطر اقدامات نہیں کئے جانے سے صنعت سے جڑے افراد مالی دشواریوں سے جوجھ رہے ہیں۔اس صنعت سے ہزاروں افراد جڑے ہوئے ہیں،اگر حکومت جلد از جلد اس صنعت کو بچانے کیلئے آگے نہیں آتی تو کئی خاندان بے روزگار ہوجائیں گے۔People connected with the wool industry in Anantnag are worried

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Sep 21, 2023, 5:46 PM IST

Wool industry is declining in jammu and kashmir
Wool industry is declining in jammu and kashmir
مناسب مارکیٹ نہ ملنے سے جموں و کشمیر میں اُون کی صنعت زوال پذیر

اننت ناگ:دیگر صنعتوں کے ساتھ ساتھ جموں کشمیر میں اُون کی صنعت سے ہزاروں افراد منسلک ہیں، قابل ذکر ہے کہ جموں وکشمیر ملک میں اُون پیدا کرنے میں دوسرے نمبرپر ہے ۔اعدادوشمار کے مطابق جموں و کشمیر میں سالانہ تقریباً 70 لاکھ کلو گرام اون کی پیداوار ہوتی ہے اور اس صنعت سے یہاں کے تقریبا 50 ہزار کنبے منسلک ہیں،اُون کی صنعت سے نہ صرف عام لوگ بلکہ خواتین کی ایک بڑی تعداد بھی اس سے اپنی روزی روٹی کما رہی ہیں ۔۔
اگرچہ حکومت کا دعوی ہے کہ وہ جموں و کشمیر یوٹی میں اونی صنعت کو بڑے پیمانے پرفروغ دینے کے لئے ایک جامع فریم ورک تشکیل دے رہی ہے۔اور حکومت کی اِصلاحی پالیسیاں جموں وکشمیر میں اونی صنعت سے وابستہ ہزاروں کنبوں کو معاشی ترقی کے مواقع فراہم کر رہی ہے،صنعت سے جڑے افراد کو براہ راست مارکیٹ فراہم کرنے کا دعوی کیا جا رہا ہے ، تاہم زمینی حقائق اس کے برعکس نظر آرہے ہیں ،اُون کی صنعت سے جڑے افراد کے مطابق حکومت انہیں بہتر مارکیٹ فراہم کرنے میں ناکام ہے،جس سے اس صنعت سے جڑے افراد مایوس ہیں ۔

یہ بھی پڑھیں:نیا چرخہ بن رہا ہے آمدنی اور پشمینہ پیداوار کا بہتر ذریعہ

جنوبی کشمیر میں ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے اون کے تاجروں اور صنعتکاروں نے کہا کہ وہ گزشتہ کئی برسوں سے مالی مشکلات سے جوجھ رہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ کووڈ 19کے بعد اُون کی قیمتوں میں اچانک نمایاں گراوٹ آئی۔ اس دوران انہیں لاکھوں کا نقصان ہوا ،تاجروں کے مطابق کووڈ 19 سے قبل اون 150 سے 160 روپئے فی کلو کے حساب سے فروخت ہوتا تھا، تاہم مارکیٹ میں اچانک قیمتیں گر گئیں اور اُون کی قیمت 20 سے 25 روپئے فی کلو تک محدود ہوگئی جو ابھی بھی بدستور جاری ہے ۔تاجروں اور صنعتکاروں کے مطابق اُس وقت ان کے پاس ہزاروں ٹن اُون موجود تھا، جب اچانک اون کا بھاؤ سات گناہ سے زیادہ نیچے گر گیا ،جس کے نتیجہ میں اس سے منسلک کاروباریوں کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا اور آج تک انہیں نقصانات کی بھر پائی ممکن نہیں ہو رہی ہے۔ یہی نہیں بلکہ نقصانات کے صدمہ سے کئی تاجر مذکورہ تجارت سے کنارہ کشی اختیار کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:پشمینہ کی جانچ اور تصدیق کیلئے اب جدید آلات دستیاب
اون کی صنعت سے جڑے افراد کا کہنا ہے کہ سرکار پشوپالن سیکٹر کو فروغ دینے کے بلند بانگ دعوے کر رہی ہے تاہم اسے بہتر مارکیٹ فراہم کرنے میں غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے ۔۔اون کے تاجروں کا ماننا ہے کہ اُون کی قیمتوں میں اچانک نمایاں گراوٹ کی وجہ مارکیٹ میں غیر ملکی اُون کی درآمدات کو بتایا جارہا ہے،کیونکہ غیر ملکی اُون سے یہاں کے اون کا مقابلہ کیا جارہا ہے۔ بعض تاجر اسے ناقص گریڈنگ کا سبب بتا رہے ہیں ،یہی وجہ ہے کہ مصنوعات تیار کرنے والے صنعتی ادارے غیر ملکی اُون کو ترجیح دے رہے ہیں ۔
اون کی صنعت سے وابستہ افراد نے سرکار سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ مناسب پروسسنگ ، گریڈنگ ، مارکیٹنگ اور قیمت میں اِضافہ کے تئیں کارگر اقدامات اٹھائیں تاکہ اس صنعت کو زوال سے بچایا جا سکے ۔۔

مناسب مارکیٹ نہ ملنے سے جموں و کشمیر میں اُون کی صنعت زوال پذیر

اننت ناگ:دیگر صنعتوں کے ساتھ ساتھ جموں کشمیر میں اُون کی صنعت سے ہزاروں افراد منسلک ہیں، قابل ذکر ہے کہ جموں وکشمیر ملک میں اُون پیدا کرنے میں دوسرے نمبرپر ہے ۔اعدادوشمار کے مطابق جموں و کشمیر میں سالانہ تقریباً 70 لاکھ کلو گرام اون کی پیداوار ہوتی ہے اور اس صنعت سے یہاں کے تقریبا 50 ہزار کنبے منسلک ہیں،اُون کی صنعت سے نہ صرف عام لوگ بلکہ خواتین کی ایک بڑی تعداد بھی اس سے اپنی روزی روٹی کما رہی ہیں ۔۔
اگرچہ حکومت کا دعوی ہے کہ وہ جموں و کشمیر یوٹی میں اونی صنعت کو بڑے پیمانے پرفروغ دینے کے لئے ایک جامع فریم ورک تشکیل دے رہی ہے۔اور حکومت کی اِصلاحی پالیسیاں جموں وکشمیر میں اونی صنعت سے وابستہ ہزاروں کنبوں کو معاشی ترقی کے مواقع فراہم کر رہی ہے،صنعت سے جڑے افراد کو براہ راست مارکیٹ فراہم کرنے کا دعوی کیا جا رہا ہے ، تاہم زمینی حقائق اس کے برعکس نظر آرہے ہیں ،اُون کی صنعت سے جڑے افراد کے مطابق حکومت انہیں بہتر مارکیٹ فراہم کرنے میں ناکام ہے،جس سے اس صنعت سے جڑے افراد مایوس ہیں ۔

یہ بھی پڑھیں:نیا چرخہ بن رہا ہے آمدنی اور پشمینہ پیداوار کا بہتر ذریعہ

جنوبی کشمیر میں ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے اون کے تاجروں اور صنعتکاروں نے کہا کہ وہ گزشتہ کئی برسوں سے مالی مشکلات سے جوجھ رہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ کووڈ 19کے بعد اُون کی قیمتوں میں اچانک نمایاں گراوٹ آئی۔ اس دوران انہیں لاکھوں کا نقصان ہوا ،تاجروں کے مطابق کووڈ 19 سے قبل اون 150 سے 160 روپئے فی کلو کے حساب سے فروخت ہوتا تھا، تاہم مارکیٹ میں اچانک قیمتیں گر گئیں اور اُون کی قیمت 20 سے 25 روپئے فی کلو تک محدود ہوگئی جو ابھی بھی بدستور جاری ہے ۔تاجروں اور صنعتکاروں کے مطابق اُس وقت ان کے پاس ہزاروں ٹن اُون موجود تھا، جب اچانک اون کا بھاؤ سات گناہ سے زیادہ نیچے گر گیا ،جس کے نتیجہ میں اس سے منسلک کاروباریوں کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا اور آج تک انہیں نقصانات کی بھر پائی ممکن نہیں ہو رہی ہے۔ یہی نہیں بلکہ نقصانات کے صدمہ سے کئی تاجر مذکورہ تجارت سے کنارہ کشی اختیار کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:پشمینہ کی جانچ اور تصدیق کیلئے اب جدید آلات دستیاب
اون کی صنعت سے جڑے افراد کا کہنا ہے کہ سرکار پشوپالن سیکٹر کو فروغ دینے کے بلند بانگ دعوے کر رہی ہے تاہم اسے بہتر مارکیٹ فراہم کرنے میں غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے ۔۔اون کے تاجروں کا ماننا ہے کہ اُون کی قیمتوں میں اچانک نمایاں گراوٹ کی وجہ مارکیٹ میں غیر ملکی اُون کی درآمدات کو بتایا جارہا ہے،کیونکہ غیر ملکی اُون سے یہاں کے اون کا مقابلہ کیا جارہا ہے۔ بعض تاجر اسے ناقص گریڈنگ کا سبب بتا رہے ہیں ،یہی وجہ ہے کہ مصنوعات تیار کرنے والے صنعتی ادارے غیر ملکی اُون کو ترجیح دے رہے ہیں ۔
اون کی صنعت سے وابستہ افراد نے سرکار سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ مناسب پروسسنگ ، گریڈنگ ، مارکیٹنگ اور قیمت میں اِضافہ کے تئیں کارگر اقدامات اٹھائیں تاکہ اس صنعت کو زوال سے بچایا جا سکے ۔۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.