ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ڈرائیورس ایسوسی ایشن کے صدر عابد علی دین نے کہا کہ 'گزشتہ کئی ماہ سے ٹرانسپورٹ سرگرمیاں مسلسل بند رہنے سے اس پیشہ سے وابستہ افراد فاقہ کشی کا شکار ہوئے ہیں۔'
انہوں نے کہا کہ روزگار ٹھپ ہونے کی وجہ سے وہ اپنے بچوں کی فیس ادا کرنے سے قاصر ہیں۔ وہیں گاڑیوں کی مرمت بینک کی قسط بھرنے کی استطاعت نہیں رکھتے ہیں جس کے سبب وہ ذہنی کوفت کا شکار ہوئے ہیں۔
ڈرائیورس کا کہنا ہے کہ اگرچہ حکومت کی جانب سے باقی دیگر پیشہ سے جڑی سرگرمیاں کچھ شرائط کے تحت بحال کرنے کی اجازت دی گئی۔ تاہم ٹرانسپورٹ کے پیشہ کو نظر انداز کیا گیا۔ جب حکومت نے سرکاری ٹرانسپورٹ کی بحالی کا بھی حکمنامہ جاری کیا ہے تو نجی مسافر ٹرانسپورٹ کو بحال کرنے کی اجازت کیوں نہیں دی جا رہی ہے؟۔
ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے ہمیشہ حکومت کو تعاون فراہم کیا ہے۔ اس کے باوجود حکومت ان کی بازآبادکاری کے حوالے سے غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔
انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ ان کے بچوں کی اسکولی فیس اور سومو اسٹینڈ کا چارج معاف کیا جائے۔
وہیں انہوں نے سرکار سے مطالبہ کیا کہ انہیں دوبارہ اپنے پیروں پر کھڑا ہونے کے لئے قرض فراہم کیا جائے اور ٹرانسپورٹ سرگرمیوں کو شروع کرنے کی اجازت دی جائے تاکہ انہیں مزید مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ اگر ایسا نہیں کیا گیا تو وہ سڑکوں پر نکل کر بڑے پیمانے پر احتجاج شروع کریں گے جس کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔