ضلع اننت ناگ کے وائلو، کوکرناگ کے جنگلاتی حدود میں آنے والے لیسو برنناڑ علاقے میں پر اسرار طور اب تک درجنوں درخت سوکھ چکے ہیں۔ عوامی حلقوں کا ماننا ہے کہ ’’اگر وقت پر درختوں کے سوکھ جانے کا سبب معلوم نہیں کیا گیا تو اس کے نتائج بہت ہی بُرے ثابت ہونگے۔‘‘
مقامی باشندوں نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’’سبز سونے کی یہ کان پوری قوم کا سرمایہ ہے، جسے تحفظ فراہم کرنے کے لئے جلد سے جلد ٹھوس اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔‘‘
محکمہ جنگلات کے ڈیوجینل فارسٹ آفیسر اننت ناگ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ انہوں نے اس ضمن میں شیر کشمیر یونیورسٹی ایگریکلچر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (SKUAST) کو علاقے میں ماہرین کی ایک ٹیم روانہ کرکے درختوں کے سوکھ جانے کی وجہ تلاش کرنے سے متعلق پہلے ہی اطلاع کر دی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ عالمی وبا کے سبب SKUASTکے ماہرین نے علاقے کا دورہ نہیں کیا تاہم انہوں نے امید ظاہر کی کہ عنقریب ہی ماہرین کی ٹیم درختوں کے سوکھ جانے کی وجہ تلاش کرے گی۔
وادی کشمیر کو قدرتی خوبصورتی کے لحاظ سے پوری دنیا میں جانا جاتا ہے، وادی کے اس حسن و جمال کو مزید جاذب نظر بنانے کے لئے نہ صرف یہاں کی آب و ہوا کا کلیدی رول رہا ہے بلکہ قدرت کے ان دلفریب نظاروں کو مزید دلکش اور پُر سکون بنانے کے لئے یہاں کے جنگلات کا بھی کافی اہم رول ہے مگر ستم ظریفی یہ ہے کہ گزشتہ 3 دہائیوں سے وادی میں نامساعد حالات کی آڑ میں اس سر سبز سونے کی کان کو جو زک پہنچا ہے اُسے قطعا نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ہے۔ وہیں فکر کی بات یہ ہے کہ جو درخت بچ گئے ہیں وہ بھی پراسرار طور سوکھ رہے ہیں۔