سماجی کاموں میں جاوید نے اپنے آپ کو اتنا مشغول کر لیا ہے کہ ان کی ہمت اور حوصلے کے لئے نہ صرف انہیں ریاست میں مختلف ایواڈز سے نوازا گیا، بلکہ مرکز نے ان کے جذبے کی قدر کرتے ہوئے 26 جنوری 2020 کو پدم شری ایوارڈ سے سرفراز کیا۔
جاوید احمد ٹاک خود بھی ناتواں کی زندگی گزار رہے ہیں۔ سنہ 1997 میں جاوید عسکریت پسندی کا نشانہ بنے۔ وہ اپنے چچا زاد بھائی کے ساتھ اُن کے گھر میں تھے کہ جب کچھ مسلح افراد گھر میں داخل ہوگئے ، اس وقت جاوید احمد ٹاک کے ساتھ چچا زاد بھائی اور سیاسی کارکن تھے، انہیں اغوا کرنے کی کوشش کی۔
بھائی کو بچانے میں عسکریت پسندوں کے ساتھ ان کا آمنا سامنا بھی ہوا۔ عسکریت پسندوں نے اسی اثنا میں ان کے گھر پر فائرنگ کر دی، جس کے نتیجے میں ان کے چچا زاد بھائی کی موقع پر ہی موت ہو گئی، جبکہ جاوید احمد کی ریڑھ کی ہڈی میں گولی لگی۔ اسپتال میں جاوید کو جب ہوش آیا تو انہیں پتہ چلا کہ وہ اب کبھی اپنے پیروں پر نہیں چل پائیں گے۔
کئی برسوں تک جاوید کسمپُرسی کی زندگی گزارتے رہے، حوصلے سے مضبوط جاوید کو تب جینے کی نئی راہ ملی جب اُنہوں نے گھر پر بچوں کو پڑھانا شروع کیا، خاص طور پر وہ بچے جو جسمانی طور پر معذور تھے۔
کہ سال 2003 میں بیجبہاڑہ میں جسمانی طور پر کمزور بچوں کے لئے جامع تعلیم کا ایک اعلیٰ ادارہ قائم کیا جو کہ آج کل زیبہ آپا کے نام سے مشہور ہے۔ اس ادارے سے تقریبا 250 طلباء براہ راست مستفید ہوئے ہیں، جبکہ 10000 مختلف معذور بچوں کو بالواسطہ فائدہ ہوا۔ حالانکہ مذکورہ انسٹیٹیوٹ میں ابھی 103 بچے زیر تعلیم ہیں۔ جنہیں پڑھانے کے لئے اسکول میں کئی اساتذہ موجود ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: وانی برادرز نے ٹک ٹاک کا متبادل ایپ 'نیو کیولر' تیار کیا
جاوید کا کہنا ہے کہ اُنہوں نے ناتوانی نزدیک سے دیکھی ہے، ناتوانی ایک ایسی شئے ہے کہ اگر انسان خود حوصلہ نہ کرے، تو ایسا انسان اپنے گھر میں ہی قید میں مر جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جب وہ خود ناتواں لوگوں میں شامل ہوئے، تب اُنہیں اس بات کا احساس ہوا کہ جسمانی طور پر کمزور بچوں کو پڑھائی لکھائی کے ساتھ جینے کا پورا حق ہے۔
جاوید کے قریبی اور اُن کے ساتھ کام کرنے والے محمد شریف بٹ جوکہ سیو دی چلڈرین نامی این جی او کے سربراہ ہیں کا کہنا ہے کہ جاوید جو کچھ بھی سماج کے لئے کر رہے ہیں وہ یقینن قابل تعریف ہے۔ اُن میں ہر ایک چیز کو کرنے کی شدت اور جذبہ ہے اور ہم اُن کے اس ہمت اور حوصلے کو سلام کرتے ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ جاوید ٹاک نے کشمیر میں کچھ ایسی مثال قائم کی ہے جو کہ دوسروں کے لئے مشعل راہ بھی ثابت ہو سکتی ہے۔ جسمانی طور پر معذور بچوں کو پڑھا کر انہیں نئی زندگی دے رہے ہیں، جس کی جتنی بھی تعریفیں کریں کم ہے۔