جموں و کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے تحصیل پہلگام میں واقع فرسلن گاؤں ایک سیاحتی مقام کے طور پر جانا جاتا ہے۔ لیکن یہ علاقہ اب بھی بنیادی سہولیات سے محروم ہے۔
دور جدید میں انسان نئی ٹیکنالوجی سے ہمکنار ہوتا جارہا ہے لیکن پہلگام کا یہ علاقہ قدیم دور کی یاد دلاتا ہے۔ محکمہ صحت عامہ ہو یا تعمیرات، ہر لحاظ سے یہ علاقہ انتظامیہ کی نظروں سے اوجھل ہے۔
بنیادی سہولیات کے فقدان نے مقامی آبادی کو شدید مشکلات میں مبتلا کر دیا ہے۔ پہلگام سے صرف دس کلومیٹر کی دوری پر واقع قریب ڈھائی سو گھروں پر مشتمل اس گاؤں میں ٹرانسپورٹ سروس دستیاب نہیں ہے۔
یہاں کے طلبا کو پیدل سفر کرکے اپنی تعلیم جاری رکھنی پڑتی ہے اور موسم سرما کے دوران شدید برف باری کے باعث شہر سے رابطہ ٹوٹ جاتا ہے۔ ایسے میں گاؤں کے بیمار لوگوں کو علاج کرانے کے لیے مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ڈی پی کے دفتر میں ترنگا لہرایا گیا
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر کوئی گاڑی اس علاقے میں آتی ہے تو کئی گنا زیادہ کرایہ ادا کرنا پڑتا ہے۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر کئی بار ٹرانسپورٹ سروس مہیا کرانے کے لیے انتظامیہ سے رجوع کیا گیا لیکن کسی کے کان پر جوں بھی نہیں رینگتی۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ جو یہاں کے ڈرائیور ہیں وہ من مانی قیمت وصولتے ہیں۔ جب ان کا من چاہے، وہ نکل جاتے ہیں اور جب من چاہتا ہے تو باہر نہیں جاتے ہیں۔ اگر یہاں پر کسی کو کوئی ایمرجنسی پڑ جائے تو 40 روپے کرایہ کے بجائے 300 روپے کرایہ پہلگام تک دینا پڑتا ہے۔
مقامی لوگوں نے انتظامیہ سے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ علاقے میں بس سروسز کو جلد از جلد بحال کرکے عوام کی دیرینہ مانگ کو پورا کیا جائے۔