وادی کشمیر قدرتی خوبصورتی اور دلکشی کے لئے دنیا بھر میں مشہور ہے، یہاں کے قدرتی میوے جس میں سیب، اخروٹ، زعفران اور دیگر اقسام کی چیزیں شامل ہیں۔ متعدد ممالک میں ان میوہ جات کو برآمد کیا جاتا ہے۔
زعفران کی طرح ہی لیونڈر نامی ایک پھول کی وادی میں کاشت کاری کی جاتی ہے، ان پھولوں کی کاشتکاری خطے کے کچھ مخصوص مقامات پر کی جاتی ہے، جن میں جنوبی کشمیر کے کچھ اضلاع اور وسطی کشمیر کی لال منڈی قابل ذکر ہے۔
جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے حلقہ انتخاب بجبہاڑہ کے سرہامہ نامی علاقہ میں چند برس قبل ایک لیونڈر فارم بنایا گیا۔ مذکورہ فارم محکمہ زراعت کے منتظمین کی نگرانی میں رہتا ہے، جو اسکی دیکھ ریکھ کرنے کے ساتھ ساتھ پیداوار بڑھانے میں دن رات محنت کر رہے ہیں اور اب اس صنعت کی وجہ سے محکمہ کو کافی منافع ہو رہا ہے۔
لیونڈر پودے کی کاشت بنیادی طور پر اس کے خوشبو دار پھولوں کے لئے کی جاتی ہے، جس کا رنگ کافی نرالا ہوتا ہے، لیونڈر کے پودوں سے پھول نکالنے کے بعد اسے پروسیسنگ کے لئے ضلع پلوامہ کے الوپورہ بھیج دیا جاتا ہے۔ جہاں پر ریاستی انتظامیہ کی جانب سے اعلیٰ پیمانے کا ایکسٹریکشن پلانٹ بنایا گیا ہے۔
جبکہ لیونڈر سے نکالے ہوئے تیل کو مختلف ادویات کے استعمال میں لایا جاتا ہے، جوکہ انسانی صحت کے لئے کافی مفید ہے، بازاروں میں اس تیل کی اچھی خاصی مانگ دیکھنے کو ملتی ہے۔
اس سلسلے میں جب ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے لیونڈر فارم کے ریسرچ اسسٹنٹ کمل جی بٹ سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ مذکورہ فارم تقریباً 3.5 ہیکٹر کی اراضی پر مشتمل ہے، اور فی کنال پر محکمہ کو 2 لیٹر تیل حاصل ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
ڈوبنے والوں کو بچانے والے بشیر احمد
کمل جی بٹ نے بتایا کہ گذشتہ برس اس لیونڈر پلانٹ سے 70 کوئنٹل پھولوں کی پیداوار ہوئی ہے۔ جس کی قیمت بازار میں تقریباً بیس ہزار روپئے فی لیٹر کے حساب سے ملتی ہے۔ اس طرح سے لیونڈر کی کاشت سے مذکورہ محکمہ کو اچھی خاصی آمدنی حاصل ہوتی ہے۔
ریسیرچ اسسٹنٹ کا کہنا ہے کہ لوگوں میں ایسی چیزوں کی بیداری پیدا کرنے کے لئے محکمہ زراعت کسان میلوں کا انعقاد کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ اب لوگ دھیرے دھیرے اس کی طرف راغب ہو رہے ہیں۔