ETV Bharat / state

کشمیر: شہد کی صنعت سے جڑے افراد مایوس - شہد کی تجارت

شہد کی تجارت سے وابستہ افراد وادی کے مختلف علاقوں میں شہد کے چھتے لگا کر روزی روٹی کما رہے تھے۔

شہد کی صنعت سے جڑے افراد مایوس
شہد کی صنعت سے جڑے افراد مایوس
author img

By

Published : Apr 25, 2020, 4:12 PM IST

وادی کشمیر میں موسم بہار نہ صرف یہاں کی خوبصورتی میں چار چاند لگاتا ہے، بلکہ شہد کا کاروبار کرنے والے افراد کے لیے یہ موسم کافی سود مند مانا جاتا ہے، اس موسم میں نہ صرف مقامی بلکہ بیرونی ریاستوں سے شہد کی تجارت سے وابستہ افراد وادی کے مختلف علاقوں میں شہد کے چھتے لگا کر روزی روٹی کما رہے تھے۔

شہد کی صنعت سے جڑے افراد مایوس

تاہم کورونا وائرس کے سلسلہ میں کئے گئے لاک ڈاون کی وجہ سے شہد کی صنعت سے جڑے افراد مایوسی کا شکار ہوئے ہیں

شہد کے کاروبار سے جڑے افراد کا معمول ہے کہ وہ ہر برس ماہ دسمبر میں سردیوں کا موسم شروع ہوتے ہی وادی چھوڑ کر بیرونی ریاستوں خاص کر راجستھان اور پنجاب روانہ ہو جاتے ہیں، اور اپریل کے مہینے میں دوبارہ وادی کا رخ کرتے ہیں۔

کیونکہ اس موسم میں یہاں شگوفوں کا موسم جوبن پر ہوتا ہے۔

شہد کی مکھیوں کے لیے درجہ حرارت کا معتدل ہونا کافی اہم ہوتا ہے،اضافی اور قلیل درجہ حرارت شہد کی مکھیوں کے لیے کافی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے، یہی وجہ ہے کہ اس کاروبار سے جڑے افراد ایک جگہ سے دوسری جگہ شہد کے چھتے منتقل کرتے ہیں، جس سے نہ صرف شہد کی مکھیوں کی حفاطت ممکن ہو جاتی ہے، بلکہ اعلی معیار کا شہد بھی حاصل ہو جاتا ہے.

ضلع اننت ناگ کے رہنے والے عبد الحمید کمار کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ کئی برسوں سے شہد کے کاروبار سے جڑے ہیں. اس کاروبار سے انہیں ہر برس اچھی خاصی آمدنی حاصل ہوتی تھی. خاص کر رواں موسم میں جب مختلف درختوں و سرسوں کے کھیتوں میں شگوفے نکلتے تھے۔

اس موسم میں شہد کی پیداوار میں اضافہ ہونے کے ساتھ ساتھ اعلی کوالٹی کا شہد حاصل ہوتا تھا تاہم لاک ڈاون کی وجہ سے ان کا کاروبار کورونا وائرس کی نذر ہو گیا، اس سے نہ صرف ان کی روزی روٹی متاثر ہوئی ہے بلکہ شہد کی مکھیوں کا تحفظ بھی خطرے میں پڑ گیا ہے۔وہ حکام سے گوہار لگا رہے ہیں کہ وہ ایسا لائحہ عمل مرتب کریں جس سے اس صنعت کو ڈوبنے سے بچایا جا سکے.

وادی کشمیر میں موسم بہار نہ صرف یہاں کی خوبصورتی میں چار چاند لگاتا ہے، بلکہ شہد کا کاروبار کرنے والے افراد کے لیے یہ موسم کافی سود مند مانا جاتا ہے، اس موسم میں نہ صرف مقامی بلکہ بیرونی ریاستوں سے شہد کی تجارت سے وابستہ افراد وادی کے مختلف علاقوں میں شہد کے چھتے لگا کر روزی روٹی کما رہے تھے۔

شہد کی صنعت سے جڑے افراد مایوس

تاہم کورونا وائرس کے سلسلہ میں کئے گئے لاک ڈاون کی وجہ سے شہد کی صنعت سے جڑے افراد مایوسی کا شکار ہوئے ہیں

شہد کے کاروبار سے جڑے افراد کا معمول ہے کہ وہ ہر برس ماہ دسمبر میں سردیوں کا موسم شروع ہوتے ہی وادی چھوڑ کر بیرونی ریاستوں خاص کر راجستھان اور پنجاب روانہ ہو جاتے ہیں، اور اپریل کے مہینے میں دوبارہ وادی کا رخ کرتے ہیں۔

کیونکہ اس موسم میں یہاں شگوفوں کا موسم جوبن پر ہوتا ہے۔

شہد کی مکھیوں کے لیے درجہ حرارت کا معتدل ہونا کافی اہم ہوتا ہے،اضافی اور قلیل درجہ حرارت شہد کی مکھیوں کے لیے کافی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے، یہی وجہ ہے کہ اس کاروبار سے جڑے افراد ایک جگہ سے دوسری جگہ شہد کے چھتے منتقل کرتے ہیں، جس سے نہ صرف شہد کی مکھیوں کی حفاطت ممکن ہو جاتی ہے، بلکہ اعلی معیار کا شہد بھی حاصل ہو جاتا ہے.

ضلع اننت ناگ کے رہنے والے عبد الحمید کمار کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ کئی برسوں سے شہد کے کاروبار سے جڑے ہیں. اس کاروبار سے انہیں ہر برس اچھی خاصی آمدنی حاصل ہوتی تھی. خاص کر رواں موسم میں جب مختلف درختوں و سرسوں کے کھیتوں میں شگوفے نکلتے تھے۔

اس موسم میں شہد کی پیداوار میں اضافہ ہونے کے ساتھ ساتھ اعلی کوالٹی کا شہد حاصل ہوتا تھا تاہم لاک ڈاون کی وجہ سے ان کا کاروبار کورونا وائرس کی نذر ہو گیا، اس سے نہ صرف ان کی روزی روٹی متاثر ہوئی ہے بلکہ شہد کی مکھیوں کا تحفظ بھی خطرے میں پڑ گیا ہے۔وہ حکام سے گوہار لگا رہے ہیں کہ وہ ایسا لائحہ عمل مرتب کریں جس سے اس صنعت کو ڈوبنے سے بچایا جا سکے.

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.