ETV Bharat / state

دفعہ 370 کے تحت حاصل تحفظات کی آج بھی ضرورت ہے، کانگریس لیڈر - کانگریس جموں کشمیر دفعہ 370

Cong leader G A Mir on article 370 کانگریس کے سینئر لیڈر غلام احمد میر کا کہنا ہے کہ ’’کشمیریوں کے بنیادی اور چھینے ہوئے حقوق کو واپس لانے میں کانگریس پارٹی اہم کردار ادا کرے گی۔‘‘

دفعہ 370کے تحت حاصل تحفظات کی آج بھی ضرورت ہے: کانگریس لیڈر
دفعہ 370کے تحت حاصل تحفظات کی آج بھی ضرورت ہے: کانگریس لیڈر
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Dec 19, 2023, 4:31 PM IST

سینئر کانگریس لیڈر جنوبی کشمیر میں میڈیا نمائندوں سے مخاطب

اننت ناگ (جموں کشمیر) : ’’کشمیریوں کے بنیادی حقوق واپس دلانے میں کانگریس پارٹی اہم کردار ادا کرے گی۔ کانگریس، جموں کشمیر کے لوگوں کے لیے زمین، نوکری اور ثقافتی تحفظات کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لڑائے گی، جس طرح کہ دیگر ریاستیں اپنے حقوق کے تحفظات کے لیے اقدامات اٹھاتی ہیں۔‘‘ ان باتوں کا اظہار کانگریس ورکنگ کمیٹی ممبر جموں کشمیر کانگریس کے سابق سربراہ جی اے میر نے جنوبی کشمیر میں میڈیا نمائندوں کے ساتھ بات چیت کے دوران کیا۔

میر نے غیر بی جے پی سیاسی جماعتوں کو ’’ایک بڑے مقصد کے لیے اور ملک کے جمہوری نظام کی بحالی کے لیے اپنے اختلافات کو دور‘‘ کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے ’’اپنے یا ذاتی مفادات سے پرے، ملک کے لیے ایک جٹ ہو کر بی جے پی اور اس کی حمایتی جماعتوں کی سوچ کا مقابلہ کرنے کے لیے متحد‘‘ ہونے پر بھی زور دیا۔ میر نے دعویٰ کیا کہ کانگریس جموں کشمیر میں بھی سب سے بڑی سیاسی جماعت بن کر ابھر رہی ہے اور حالیہ انتخابی نتائج سے جموں کشمیر میں پارٹی بنیاد پر کوئی منفی اثر نہیں پڑے گا۔ میر کے مطابق ’’لوگوں نے پہلے ہی لداخ میں کانگریس پر مکمل اعتماد ظاہر کیا ہے، اور جموں کشمیر میں بھی ایسا ہی دہرایا جائے گا۔‘‘

کانگریس لیڈر نے کہا کہ ’’بی جے پی نے یہ تصور دیا ہے کہ آرٹیکل 370 کی وجہ سے جموں کشمیر کو ملک کے باقی حصوں سے الگ سمجھا جاتا ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ آرٹیکل 370 جموں کشمیر کو باقی ہندوستان کے ساتھ ضم کرنے کا ایک انتظام تھا۔‘‘ انہوں نے دعویٰ کہ ’’بی جے پی آئندہ انتخابات میں نہ تو جموں کشمیر میں کامیاب ہوگی اور نہ ہی ملک میں۔‘‘ میر نے مزید کہا کہ ’’کشمیری عوام کے بنیادی حقوق کانگریس پارٹی ہی واپس دلا سکتی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’دفعہ 370 ابھی بھی آئیں میں درج ہے۔ الحاق کے وقت کشمیری عوام نے ایک اہم فیصلہ لیا تھا جس کے تحت کشمیری عوام نے ہندوستان کے ساتھ رہنے کی خواہش ظاہر کی تھی۔ جس کے بعد کشمیر ہندوستان کی ایک اہم حصہ بن گیا تھا تاہم اس وقت کے قدآور سیاسی لیڈران نے کشمیری باشندوں کو دفعہ 370کی صورتح میں تحفظ فراہم کیا تھا، اُن تحفظات کی آج کے دور میں بھی اُتنی ہی ضرورت ہے۔‘‘

مزید پڑھیں: Article 370 Abrogation Anniversary کانگریس کا ریاستی درجے کی بحالی کے مطالبے کو لے کر جموں میں احتجاج

دفعہ 370کی منسوخی اور سپریم کورٹ پر اس کی مہر تصدیق کے بارے میں میر نے کہا: ’’سپریم کورٹ نے 11 دسمبر کو دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی کے بی جے پی کے فیصلے پر قانونی مہر لگا دی۔ سپریم کورٹ نے بی جے پی حکومت کا سیاسی فیصلہ قائم رکھا۔ ہم کورٹ کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں اور اسے ہر صورت میں قبول کرتے ہیں، تاہم یہاں کے لوگوں کے جو حقوق ہیں، خاص کر یہاں کی زمین، ریسورسز، نوکریوں وغیرہ کے، ان کے تحفظات کے لیے کانگریس پارٹی کبھی بھی پیچھے نہیں ہٹے گی۔‘‘

سینئر کانگریس لیڈر جنوبی کشمیر میں میڈیا نمائندوں سے مخاطب

اننت ناگ (جموں کشمیر) : ’’کشمیریوں کے بنیادی حقوق واپس دلانے میں کانگریس پارٹی اہم کردار ادا کرے گی۔ کانگریس، جموں کشمیر کے لوگوں کے لیے زمین، نوکری اور ثقافتی تحفظات کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لڑائے گی، جس طرح کہ دیگر ریاستیں اپنے حقوق کے تحفظات کے لیے اقدامات اٹھاتی ہیں۔‘‘ ان باتوں کا اظہار کانگریس ورکنگ کمیٹی ممبر جموں کشمیر کانگریس کے سابق سربراہ جی اے میر نے جنوبی کشمیر میں میڈیا نمائندوں کے ساتھ بات چیت کے دوران کیا۔

میر نے غیر بی جے پی سیاسی جماعتوں کو ’’ایک بڑے مقصد کے لیے اور ملک کے جمہوری نظام کی بحالی کے لیے اپنے اختلافات کو دور‘‘ کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے ’’اپنے یا ذاتی مفادات سے پرے، ملک کے لیے ایک جٹ ہو کر بی جے پی اور اس کی حمایتی جماعتوں کی سوچ کا مقابلہ کرنے کے لیے متحد‘‘ ہونے پر بھی زور دیا۔ میر نے دعویٰ کیا کہ کانگریس جموں کشمیر میں بھی سب سے بڑی سیاسی جماعت بن کر ابھر رہی ہے اور حالیہ انتخابی نتائج سے جموں کشمیر میں پارٹی بنیاد پر کوئی منفی اثر نہیں پڑے گا۔ میر کے مطابق ’’لوگوں نے پہلے ہی لداخ میں کانگریس پر مکمل اعتماد ظاہر کیا ہے، اور جموں کشمیر میں بھی ایسا ہی دہرایا جائے گا۔‘‘

کانگریس لیڈر نے کہا کہ ’’بی جے پی نے یہ تصور دیا ہے کہ آرٹیکل 370 کی وجہ سے جموں کشمیر کو ملک کے باقی حصوں سے الگ سمجھا جاتا ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ آرٹیکل 370 جموں کشمیر کو باقی ہندوستان کے ساتھ ضم کرنے کا ایک انتظام تھا۔‘‘ انہوں نے دعویٰ کہ ’’بی جے پی آئندہ انتخابات میں نہ تو جموں کشمیر میں کامیاب ہوگی اور نہ ہی ملک میں۔‘‘ میر نے مزید کہا کہ ’’کشمیری عوام کے بنیادی حقوق کانگریس پارٹی ہی واپس دلا سکتی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’دفعہ 370 ابھی بھی آئیں میں درج ہے۔ الحاق کے وقت کشمیری عوام نے ایک اہم فیصلہ لیا تھا جس کے تحت کشمیری عوام نے ہندوستان کے ساتھ رہنے کی خواہش ظاہر کی تھی۔ جس کے بعد کشمیر ہندوستان کی ایک اہم حصہ بن گیا تھا تاہم اس وقت کے قدآور سیاسی لیڈران نے کشمیری باشندوں کو دفعہ 370کی صورتح میں تحفظ فراہم کیا تھا، اُن تحفظات کی آج کے دور میں بھی اُتنی ہی ضرورت ہے۔‘‘

مزید پڑھیں: Article 370 Abrogation Anniversary کانگریس کا ریاستی درجے کی بحالی کے مطالبے کو لے کر جموں میں احتجاج

دفعہ 370کی منسوخی اور سپریم کورٹ پر اس کی مہر تصدیق کے بارے میں میر نے کہا: ’’سپریم کورٹ نے 11 دسمبر کو دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی کے بی جے پی کے فیصلے پر قانونی مہر لگا دی۔ سپریم کورٹ نے بی جے پی حکومت کا سیاسی فیصلہ قائم رکھا۔ ہم کورٹ کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں اور اسے ہر صورت میں قبول کرتے ہیں، تاہم یہاں کے لوگوں کے جو حقوق ہیں، خاص کر یہاں کی زمین، ریسورسز، نوکریوں وغیرہ کے، ان کے تحفظات کے لیے کانگریس پارٹی کبھی بھی پیچھے نہیں ہٹے گی۔‘‘

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.