کووڈ-19 کی وجہ سے جہاں پوری دنیا متاثر ہے وہیں تعلیمی شعبہ بھی اس کی زد میں ہے۔ طلباء کی پڑھائی کے نقصان کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت کی جانب سے آن لائن کلاسز کا اہتمام عمل میں لایا گیا تھا، لیکن جموں و کشمیر میں دفعہ 370 اور 35اے کی منسوخی کے بعد پیدا شدہ صورتحال کے ساتھ 4جی انٹرنیٹ کی عدم دستیابی سے کچھ خاصا اثر دیکھنے کو نہ مل سکا۔
دوسری جانب دور دراز علاقوں میں رہنے والے اکثر لوگ غریبی کی سطح سے نیچے اپنی زندگی کا گذر بسر کر رہے ہیں، جن کے لئے اسمارٹ فون رکھنا ایک خواب کی مانند ہے۔ ان لوگوں کے بچے ان آنلائن کلاسز کا کوئی بھی فائدہ نہیں اٹھا پائے۔ ان ہی وجوہات کی بنا پر پرنسپل سیکریٹری محکمہ تعلیم ڈاکٹر اصغر حسن سامون نے آف لائن کلاسز شروع کرنے کے لئے سماجی رابطہ سائٹ ٹوئٹر کے ذریعے ایک تجویز بتائی تھی، جس کے بعد حلقہ انتخاب کوکرناگ کے گڈول وائلو کے ایک نجی اسکول نے احتیاطی تدابیر کو عملاتے ہوئے آف لائن کلاسز شروع کیے۔
طلباء کا کہنا ہے کہ ان کلاسز کے شروع ہونے سے ان میں کافی خوشی محسوس ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ سال کے نامسائد حالات جبکہ رواں سال لاک ڈاؤن کی وجہ سےان کی تعلیم پر برے اثرات مرتب ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: اننت ناگ: سیلف ہیلپ گروپ کا ایک بار پھر سے احتجاج
ای ٹی وی سے بات کرتے ہوئے طلبہ کا کہنا ہے کہ آف لائن کلاسز کے شروع ہونے سے کچھ حد تک ان کی پڑھائی کی بھرپائی ہو جائے گی۔ نجی اسکول کے طلباء کا کہنا ہے کہ انہوں نے مختلف مضامین مکمل کیے ہیں اور وہ امتحانات کے لئے بلکل تیار ہیں۔
اساتذہ کا کہنا ہے کہ وادی میں اکثر و بیشتر حالات کشیدہ رُخ اختیار کر لیتے ہیں، جس کا خمیازہ یہاں کے تعلیی شعبہ کو بھگتنا پڑتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ خراب حالات کی وجہ سے زیر تعلیم بچوں کی پڑھائی بری طرح متاثر ہوتی ہے۔
نجی اسکول کے چیئرمین نے کہا کہ ان کے اسکول میں نہ صرف اپنے اسکولی بچے تعلیم کے نور سے مستفید ہو رہے ہیں بلکہ گورنمینٹ اور دوسرے اسکولی بچوں کو بھی مذکورہ اسکول میں مفت میں پڑھائی فراہم کر رہے ہیں۔
انہوں نے دیگر اساتذہ کو اپنی ایک رائے دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے حالات سے نمٹنے کے لئے اساتذہ کو کمر بستہ ہونا لازمی ہے، تاکہ قوم کا مستقبل تعلیم کے نور سے منور ہو سکے۔