مظاہرین لاش کو ٹرالی پر لے کر ہسپتال کے مرکزی دروازے کے باہر لے گئے اور ہسپتال انتظامیہ کے خلاف جم کر نعرے بازی کی، جس کی وجہ سے جنگلات منڈی اچھا بل روڈ پر ٹریفک جام ہو گیا۔ تاہم پولیس کی مداخلت کے بعد لاش کو ایمبولینس کے ذریعہ آبائی علاقہ روانہ کیا گیا۔
مظاہرین نے الزام لگایا کہ پینسٹھ سالہ غلام محمد ڈار کو کچھ روز قبل ہسپتال میں داخل کرایا گیا اور اسے کورونا پازیٹیو قرار دیکر کووڈ وارڈ میں داخل کیا گیا۔ تاہم چند روز بعد دوبارہ جانچ کرنے کے بعد مریض کی کووڈ منفی ہونے کی تصدیق کی گئی لیکن اس دوران مریض کی حالت خراب ہوئی اور ڈاکٹروں کی مبینہ لاپرواہی سے اسکی موت واقع ہوگئی۔ تاہم مریض کی موت کے بعد ڈاکٹرز نے اسے کووڈ پازیٹو قرار دے دیا۔
ادھر ہسپتال کے میڈیکل سپریٹینڈنٹ نے اس حوالے سے بات کرنے سے گریز کیا تاہم کالج کے پرنسپل کا کہنا ہے کہ مزکورہ مریض کووڈ میں مبتلا تھا اور تیمارداروں کی جانب سے پیش کیا گیا منفی ٹیسٹ فرضی ہو سکتا ہے۔ اس سلسلے میں انتظامیہ نے معاملے کی تحقیقات کے احکامات بھی صادر کیے ہیں۔
واظح رہے کہ اس سے بھی میڈیکل کالج اور زچہ بچہ ہسپتال اننت ناگ میں ایسے کئی واقعات پیش آئے جن کا تحقیقاتی رپورٹ آج تک آنا باقی ہے۔