ETV Bharat / state

کبھی بیروزگار رہنے والے بلال آج دوسروں کو روزگار فراہم کر رہے ہیں

دور حاضر میں بیروزگاری کی بڑھتی شرح سنگین مسئلہ ہے۔ تعلیم یافتہ بیروزگار نوجوان سرکاری نوکری حاصل کرنے کی جدو جہد میں مصروف رہتے ہیں۔ تاہم کئی نوجوان ایسے بھی ہیں جو وقت ضائع کیے بغیر نہ صرف اپنے بلکہ دوسروں کے لیے بھی روزگار کے وسائل پیدا کرتے ہیں۔ جموں و کشمیر کے جنوبی ضلع اننت ناگ کے نُسو قاضی گنڈ کے رہنے والے بلال احمد خان نے بھی اسی طرح کا کارنامہ انجام دیا ہے۔

anantnag Fish farm
anantnag Fish farm
author img

By

Published : Jul 14, 2021, 6:36 PM IST

بلا احمد نے ایک چھوٹے سے تالاب کو منفرد مچھلی فارم کی شکل دے کر مثال قائم کی ہے۔ یہ منفرد اور انوکھے طرز کا فارم صرف مچھلی فارم تک محدود نہیں رہا ہے بلکہ اب یہ ایک تفریحی مقام بن چکا ہے۔ اس لیے متصل علاقے کے لوگوں کی بڑی تعداد خصوصاً بچے یہاں کا رخ کرتے ہیں۔

اننت ناگ کا منفرد مچھلی فارم

40 برس کے بلال احمد خان نے سنہ 2007 میں پوسٹ گریجویشن مکمل کرکے نوکری کی تلاش شروع کی لیکن نوکری نہ ملنے کے بعد انہوں نے اپنی اہلیہ اور دو بیٹیوں کی مدد سے گھر کے پاس ایک مچھلی فارم قائم کیا۔

بلال احمد کا کہنا ہے کہ ان کا علاقہ سینکڑوں قدرتی چشموں کی بدولت پانی کے وسائل سے مالا مال ہے۔ نوکری نہ ملنے کے بعد انہوں نے مایوسی کو اپنے اوپر حاوی نہیں ہونے دیا اور یہی وجہ ہے کہ ان کی توجہ ایک بہتر کاروبار کی جانب مبذول ہوگئی۔

بلال احمد نے اپنی زرعی اراضی کے ایک چھوٹے سے حصہ کو تالاب کی شکل دے کر اسے فش فارم میں تبدیل کیا اور انہوں نے محکمہ مچھلی پالن (فشریز) کی رہنمائی میں اپنے فارم میں، کارپ فش پالنا شروع کیا۔

انہوں نے کہا کہ ایک وقت تھا جب وہ خود ملازمت کی تلاش میں تھے لیکن آج 13 برس بعد وہ کئی افراد کو روزگار فراہم کر رہے ہیں۔

بلال احمد نے مزید بتایا کہ چند برس بعد ان کے ذہن میں اپنے مچھلی فارم کو بچوں کے لیے تفریحی مرکز بنانے کا خیال آیا جس کے بعد انہوں نے کولکاتہ سے پیڈل کشتاں لا کر تالاب میں بوٹنگ شروع کی اور تالاب کے گرد و نواح میں مختلف اقسام کے پھول اور سر سبز پودے لگا کر اس جگہ کو مزید دیدہ زیب بنا دیا۔

آج یہ جگہ صرف فش فارم تک محدود نہیں رہی بلکہ یہ جگہ ایک تفریحی مقام کی شکل میں شہرت حاصل کر چکی ہے۔ لوگ یہاں نہ صرف مچھلیاں خریدنے آتے ہیں بلکہ اپنے بچوں کے ساتھ تیراکی اور کشتی کی سواری سے لطف اندوز ہوتے ہیں نیز بچے بوٹ کی سواری کے ساتھ ساتھ پانی میں تیرتی مچھلیوں کو دیکھ کر لطف اندوز ہوتے ہیں۔

بلال احمد نے اس جگہ کو مزید دوبالا بنانے کے لیے مچھلی فارم سے متصل اپنے سیب کے باغ کو بھی لوگوں کی تفریح کے لیے کھول دیا ہے جہاں بوٹنگ اور تیراکی کے علاوہ لوگ سیب کے باغ کے نظارے کا بھی لطف لے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جنوبی کشمیر میں کشتی بازی کی سہولت کہیں پر بھی دستیاب نہیں تھی۔ کشتی کی سواری کے شوقین افراد کو سرینگر کا رُخ کرنا پڑتا ہے جس میں انہیں کافی خرچ آتا ہے لیکن اب شوقین افراد کو اپنا شوق پورا کرنے کے لیے زیادہ دور جانے کی ضرورت نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اننت ناگ: کوکرناگ میں ایشیاء کا سب سے بڑا ٹراؤٹ مچھلی فارم

بلال احمد خان مستقبل میں اس جگہ پر ایک امیوزمنٹ پارک اور کیفے قائم کرنے کے خواہاں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نامساعد حالات اور کووڈ 19 کے سبب لاک ڈاون میں لوگ ذہنی تناؤ کا شکار ہو گئے ہیں اس لیے تر و تازہ ہونے اور پُرسکون لمحات گزارنے کے لیے یہ ایک موزوں جگہ ہے۔

بلال احمد، ان کی اہلیہ اور بیٹیوں نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ اس جگہ کو سیاحتی مقام کے طور پر فروغ دینا چاہتے ہیں اس لیے ان کی مدد کی جائے۔

بلا احمد نے ایک چھوٹے سے تالاب کو منفرد مچھلی فارم کی شکل دے کر مثال قائم کی ہے۔ یہ منفرد اور انوکھے طرز کا فارم صرف مچھلی فارم تک محدود نہیں رہا ہے بلکہ اب یہ ایک تفریحی مقام بن چکا ہے۔ اس لیے متصل علاقے کے لوگوں کی بڑی تعداد خصوصاً بچے یہاں کا رخ کرتے ہیں۔

اننت ناگ کا منفرد مچھلی فارم

40 برس کے بلال احمد خان نے سنہ 2007 میں پوسٹ گریجویشن مکمل کرکے نوکری کی تلاش شروع کی لیکن نوکری نہ ملنے کے بعد انہوں نے اپنی اہلیہ اور دو بیٹیوں کی مدد سے گھر کے پاس ایک مچھلی فارم قائم کیا۔

بلال احمد کا کہنا ہے کہ ان کا علاقہ سینکڑوں قدرتی چشموں کی بدولت پانی کے وسائل سے مالا مال ہے۔ نوکری نہ ملنے کے بعد انہوں نے مایوسی کو اپنے اوپر حاوی نہیں ہونے دیا اور یہی وجہ ہے کہ ان کی توجہ ایک بہتر کاروبار کی جانب مبذول ہوگئی۔

بلال احمد نے اپنی زرعی اراضی کے ایک چھوٹے سے حصہ کو تالاب کی شکل دے کر اسے فش فارم میں تبدیل کیا اور انہوں نے محکمہ مچھلی پالن (فشریز) کی رہنمائی میں اپنے فارم میں، کارپ فش پالنا شروع کیا۔

انہوں نے کہا کہ ایک وقت تھا جب وہ خود ملازمت کی تلاش میں تھے لیکن آج 13 برس بعد وہ کئی افراد کو روزگار فراہم کر رہے ہیں۔

بلال احمد نے مزید بتایا کہ چند برس بعد ان کے ذہن میں اپنے مچھلی فارم کو بچوں کے لیے تفریحی مرکز بنانے کا خیال آیا جس کے بعد انہوں نے کولکاتہ سے پیڈل کشتاں لا کر تالاب میں بوٹنگ شروع کی اور تالاب کے گرد و نواح میں مختلف اقسام کے پھول اور سر سبز پودے لگا کر اس جگہ کو مزید دیدہ زیب بنا دیا۔

آج یہ جگہ صرف فش فارم تک محدود نہیں رہی بلکہ یہ جگہ ایک تفریحی مقام کی شکل میں شہرت حاصل کر چکی ہے۔ لوگ یہاں نہ صرف مچھلیاں خریدنے آتے ہیں بلکہ اپنے بچوں کے ساتھ تیراکی اور کشتی کی سواری سے لطف اندوز ہوتے ہیں نیز بچے بوٹ کی سواری کے ساتھ ساتھ پانی میں تیرتی مچھلیوں کو دیکھ کر لطف اندوز ہوتے ہیں۔

بلال احمد نے اس جگہ کو مزید دوبالا بنانے کے لیے مچھلی فارم سے متصل اپنے سیب کے باغ کو بھی لوگوں کی تفریح کے لیے کھول دیا ہے جہاں بوٹنگ اور تیراکی کے علاوہ لوگ سیب کے باغ کے نظارے کا بھی لطف لے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جنوبی کشمیر میں کشتی بازی کی سہولت کہیں پر بھی دستیاب نہیں تھی۔ کشتی کی سواری کے شوقین افراد کو سرینگر کا رُخ کرنا پڑتا ہے جس میں انہیں کافی خرچ آتا ہے لیکن اب شوقین افراد کو اپنا شوق پورا کرنے کے لیے زیادہ دور جانے کی ضرورت نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اننت ناگ: کوکرناگ میں ایشیاء کا سب سے بڑا ٹراؤٹ مچھلی فارم

بلال احمد خان مستقبل میں اس جگہ پر ایک امیوزمنٹ پارک اور کیفے قائم کرنے کے خواہاں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نامساعد حالات اور کووڈ 19 کے سبب لاک ڈاون میں لوگ ذہنی تناؤ کا شکار ہو گئے ہیں اس لیے تر و تازہ ہونے اور پُرسکون لمحات گزارنے کے لیے یہ ایک موزوں جگہ ہے۔

بلال احمد، ان کی اہلیہ اور بیٹیوں نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ اس جگہ کو سیاحتی مقام کے طور پر فروغ دینا چاہتے ہیں اس لیے ان کی مدد کی جائے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.