وادی کشمیر کو قدرت نے لا تعداد قدرتی چشموں کی نعمت سے نوازا ہے۔ یہاں قدرتی چشموں کا پانی نایاب اور منفرد اقسام کی مچھلیوں کی پیداوار کے لئے کافی موزوں سمجھا جاتا ہے۔ وادی کی آب و ہوا میں پلنے والی 'رینبو ٹراؤٹ مچھلی' ایسی ہی نایاب اور منفرد مچھلیوں میں شمار ہوتی ہے، جو ذائقے سے بھرپور ہے۔
دراصل ٹراؤٹ درآمد کردہ مچھلیوں کی ایک نسل ہے جس کا بیج سنہ 1889 میں فرینک جان مِچھل نام کا ایک انگریز انگلستان سے بھارت لایا تھا۔
ضلع اننت ناگ کے کوکرناگ علاقہ میں ٹراؤٹ مچھلیوں کا ایک وسیع و عریض فارم ہے۔ یہ ٹراؤٹ بریڈنگ سینٹر تقریباً 300 کنال رقبہ پر پھیلا ہوا ہے۔
سنہ 1984میں یورپین کمپنی کے تعاون سے اس بریڈنگ سینٹر کا قیام عمل میں لایا گیا اور آج یہ ایشیاء کا سب سے بڑا فارم مانا جاتا ہے۔
چیف پروجیکٹ افسر محمد مظفر بزاز کے مطابق سال 2020 میں سیلز سینٹر سے فروخت شدہ رینبو ٹراوٹ مچھلی سے محکمہ کو 1 کروڑ 75 لاکھ روپے کی آمدنی ہوئی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ رواں برس یہ ہدف 2 کروڑ تک پہنچنے کی امید ہے۔
کوکرناگ میں واقع اس ٹرواٹ بریڈنگ سینٹر میں سالانہ 18 سے 20 خواہش مند افراد کو چھ ماہ کا تربیتی کورس بھی کرایا جاتا ہے۔ یہی نہیں بلکہ کشمیر یونیورسٹی سے پروفیسرز اور طلبہ یہاں ریسرچ کے لئے بھی آتے ہیں۔
اس ٹراوٹ ریئرنگ یونٹ سے ملک کی کئی ریاستوں اور بیرونی ممالک کو رینبو ٹراوٹ مچھلیوں کے انڈے برآمد کئے جاتے ہیں۔ رواں برس ٹراوٹ مچھلیوں کے 7 لاکھ انڈے اروناچل پردیش، سکم، اتراکھنڈ اور بھوٹان برآمد کئے گئے ہیں۔ جس سے محکمہ کو 1 کروڑ 40 لاکھ روپے کی آمدنی ہوئی۔
واضح رہے کہ جموں و کشمیر میں اس وقت کل 37 ٹراوٹ ریئرنگ سینٹرز ہیں۔ جہاں رینبو اور براون ٹراوٹ مچھلی کی بریڈنگ کی جارہی ہے۔