جنوبی ضلع اننت ناگ سے تعلق رکھنے والی آشا ورکروں کی ایک بڑی تعداد نے عید گاہ جنگلات منڈی میں جموں وکشمیر آشا ورکرس یونیں کے بینر تلے اپنے مطالبات کو لے کر پُر امن احتجاج کیا۔
آشا ورکر تنخواہوں میں اضافہ اور کووڈ-19 ڈیوٹی کے دوران ماہانہ اجرت فراہم کرنے کی مانگ کر رہے ہیں۔
اننت ناگ میں آشا ورکروں کا احتجاج - ETV Bharat
آشا ورکروں کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے متعدد بار یقین دہانی کے باوجود آج تک ان کے مطالبات پورے نہیں کیے گئے۔
اننت ناگ میں آشا ورکروں کا احتجاج
جنوبی ضلع اننت ناگ سے تعلق رکھنے والی آشا ورکروں کی ایک بڑی تعداد نے عید گاہ جنگلات منڈی میں جموں وکشمیر آشا ورکرس یونیں کے بینر تلے اپنے مطالبات کو لے کر پُر امن احتجاج کیا۔
آشا ورکر تنخواہوں میں اضافہ اور کووڈ-19 ڈیوٹی کے دوران ماہانہ اجرت فراہم کرنے کی مانگ کر رہے ہیں۔
احتجاجی ورکروں کا کہنا ہے کہ ماہانہ دو ہزار کی تنخواہ پر مہنگائی کے اس دور میں گزارہ کرنا کافی مشکل ہے۔ لہٰذا تنخواہ کو بڑھا کر ماہانہ اکیس ہزار کیا جائے۔
ضلع صدر آشا ورکرز یونین دلشادہ ملک نے کہا کہ حکومت کی جانب سے انہیں مکمل طور پر نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ حالیہ دنوں انتظامیہ نے تمام فرنٹ لائن ورکرز کے لئے ماہانہ اجرت کا اعلان کیا۔ تاہم آشا ورکرس کو آج بھی نظر انداز کیا گیا۔
کووڈ 19 کے دوران اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر ہیلتھ ورکرس کے ساتھ شانہ بشانہ کام کرنے اور اپنی ذمہ داریوں کو گہری دلچسپی کے ساتھ انجام دینے کے باوجود انہیں پس پشت ڈال دیا گیا۔ جو سراسر ناانصافی ہے۔
احتجاجی ورکرس نے ایل جی انتظامیہ سے ایک بار پھر پر زور گزارش کی کہ ان کی دیرینہ مانگوں کو پورا کیا جائے۔ بصورت دیگر وہ اپنے اہل خانہ کے ہمراہ سڑکوں پر نکلنے پر مجبور ہو جائیں گے۔
احتجاجی ورکروں کا کہنا ہے کہ ماہانہ دو ہزار کی تنخواہ پر مہنگائی کے اس دور میں گزارہ کرنا کافی مشکل ہے۔ لہٰذا تنخواہ کو بڑھا کر ماہانہ اکیس ہزار کیا جائے۔
ضلع صدر آشا ورکرز یونین دلشادہ ملک نے کہا کہ حکومت کی جانب سے انہیں مکمل طور پر نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ حالیہ دنوں انتظامیہ نے تمام فرنٹ لائن ورکرز کے لئے ماہانہ اجرت کا اعلان کیا۔ تاہم آشا ورکرس کو آج بھی نظر انداز کیا گیا۔
کووڈ 19 کے دوران اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر ہیلتھ ورکرس کے ساتھ شانہ بشانہ کام کرنے اور اپنی ذمہ داریوں کو گہری دلچسپی کے ساتھ انجام دینے کے باوجود انہیں پس پشت ڈال دیا گیا۔ جو سراسر ناانصافی ہے۔
احتجاجی ورکرس نے ایل جی انتظامیہ سے ایک بار پھر پر زور گزارش کی کہ ان کی دیرینہ مانگوں کو پورا کیا جائے۔ بصورت دیگر وہ اپنے اہل خانہ کے ہمراہ سڑکوں پر نکلنے پر مجبور ہو جائیں گے۔