اگرچہ نامساعد حالات کی وجہ سے جنوبی کشمیر کے اکثر و بیشتر علاقوں میں کاشتکار سیب اتارنے سے گریز کر رہے تھے جس کی وجہ سے اس صنعت سے جڑی تمام سرگرمیاں متاثر ہو گئی تھیں، تاہم گزشتہ چند روز سے ضلع اننت ناگ کے تمام مقامات پر سیب اتارنے کا کام شد و مد سے جاری ہے۔
البتہ شوپیاں اور پلوامہ اضلاع میں ابھی سیبوں کو درختوں سے اتارنے اور انہیں پیک کرنے کا عمل پوری طرح شروع نہیں ہوا ہے۔ سیب کی صنعت سے وابستہ ضلع کے سب سے بڑے علاقوں مرہامہ، سرہامہ، گوپال پورہ، چینی وڈر میں سیب سے جڑی تمام سرگرمیاں معمول کے مطابق چل رہی ہیں۔
لوگ اپنے باغات میں سیب اتارنے، بھرائی ( پیکنگ) اور انہیں ملک و ریاست کی مختلف منڈیوں تک پہنچانے میں مشغول نظر آ رہے ہیں۔
نامساعد حالات کے باعث وادی کی کئی فروٹ منڈیاں بند پڑنے اور منڈیوں تک رسائی میں رکاوٹیں حائل ہونے کی وجہ سے اکثر و بیشتر کاشتکار باغات کے اندر ہی اپنا میوہ فروخت کرنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔ مقامی تاجر ان علاقوں میں جاکر کاشتکاروں سے باغات کے اندر ہی سیب خریدتے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ وادی میں جاری نامساعد حالات کے دوران ابھی تک پبلک ٹریفک کی نقل و حمل پوری طرح سے بحال نہیں ہو پارہی ہیں جس کے سبب کاشتکار وادی سے باہر اپنا میوہ نہیں بھیج پا رہے ہیں۔
گرچہ بندشوں کو مدنظر رکھتے ہوئے گورنر انتظامیہ نے نیفڈ نامی اسکیم کو متعارف کرایا جس کی وساطت سے کاشتکار بلاواسطہ اپنا میوہ سرکار کو بیچ سکتے ہیں تاہم اس اسکیم کی جانب کاشتکار زیادہ راغب نہیں ہو رہے ہیں۔
یاد رہے کہ 8ہزار کروڑ روپے سالانہ تجارت والی میوہ صنعت کشمیر کی معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی تصور کی جاتی ہے۔