جموں و کشمیر بورڈ آف اسکول ایجوکیشن کی جانب سے حال ہی میں ونٹر زون میں دسویں جماعت کے نتائج کا اعلان کیا گیا ہے جس میں سرکاری اسکولز کی کارکردگی کافی مایوس کن رہی۔
جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے دو سرکاری اسکولز کی کارکردگی صفر اور نتائج انتہائی مایوس کن رہنے سے عوامی حلقوں میں پھر ایک بار سرکاری اسکولز کے تئیں ناراضگی پائی جا رہی ہے۔
گورنمنٹ ہائی اسکول ونتراگ سے اس بار 23 طالب علموں نے دسویں کا امتحان دیا تھا اور یہ سبھی طالب علم فیل ہوگئے۔
مقامی افراد کا کہنا ہے کہ اسکول میں 23 طلبا دسویں جماعت میں زیر تعلیم تھے اور سبھی فیل ہو گئے۔ اس کا مطلب یہی ہے کہ یہ اساتذہ کی ناقص کارکردگی ہے کیونکہ 23 بچوں میں سے کوئی ایک طالب علم تو ہوگا جو پاس ہو سکتا تھا۔
ایک مقامی باشندہ غلام نبی کا کہنا تھا 'میں نے بچے کی آن لائن کلاسز کے لیے بارہ ہزار روپیے کا موبائل خرید کر دیا لیکں آج انجام دیکھو، کیا نتیجہ ملا اس کا!'۔
وہیں ماگرے پورہ، اچھہ بل میں قائم گورنمنٹ ہائی اسکول میں دس طلبا نے امتحانات میں حصہ لیا اور سبھی فیل ہو گئے۔ ضلع کے ڈپٹی چیف ایجوکیشن افسر کا کہنا ہے کہ اساتذہ کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
ڈپٹی سی ای او مشتاق احمد کا کہنا تھا 'دو اسکولز کی کارکردگی صفر فیصد رہی ہے۔ کیا وجوہات رہی، اس پر ہم غور کر رہے ہیں۔ اس کے بعد محکمہ کی ڈائیریکشنز پر ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی'۔
صوبہ کشمیر میں ایسے درجنوں سرکاری اسکولز ہیں جن کی کامیابی کی شرح 20 فیصدی سے کم رہی۔ وہیں اساتذہ کا کہنا ہے کہ نتائج کو غلط طریقے سے پیش کیا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
کھیلو انڈیا: گلمرگ میں چوتھے روز مختلف مقابلے جاری
ماہرین کے مطابق جموں و کشمیر میں کورونا وائرس کے پیش نظر لاک ڈاون اور پھر بچوں تک آن لائن کلاسز جیسی سہولیات نہ پہنچنے کی وجہ سے اس طرح کے نتائج سامنے آئے ہیں لیکن سچ تو یہ ہے کہ کووڈ-19 سے پہلے بھی سرکاری اسکولز کی حالت کچھ ایسی ہی تھی۔