جنوبی کشمیر کے کوکرناگ علاقے کے کئی دیہات میں پینے کے پانی کا پختہ نظم نہ ہونے کے سبب پانی حاصل کرنے کے لیے عوام کو میلوں کا سفر طے کرنا پڑتا ہے۔
ضلع اننت ناگ کے ٹنگوئنپورہ اور اس سے ملحقہ کوکرناگ کے کئی دیہات کے لوگوں نے شکایت کی ہے کہ ان علاقوں میں پینے کے صاف پانی کا پختہ نظم نہیں کیا گیا ہے۔
علاقہ کے لوگوں نے اس بات پر حیرانگی کا اظہار کیا کہ کوکرناگ چشمے کا پانی ضلع کے مختلف علاقوں کو فراہم کیا جاتا ہے، تاہم بدقسمتی سے یہاں کچھ علاقے ایسے بھی ہیں جنہیں پانی کی بوند بوند کے لئے ترسنا پڑتا ہے، جن میں ٹنگوئنپورہ، دنکاٹھپورہ اور اوکھوئنپورہ قابل ذکر ہے۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنی مدد آپ کے تحت علاقہ میں پینے کے صاف پانی کے لئے درکار پائپیں نصب کیں، جبکہ کچھ پائپیں محکمہ جل شکتی سے بھی حاصل کی گئیں، تاہم مذکورہ پائپ لائن میں کبھی کبھار ہی پانی دستیاب ہوتا ہے۔ جس کی وجہ سے انہیں مجبوراً دو کلومیٹر کی مسافت طے کر کے چشمے کا پانی لانا پڑتا ہے اور انہیں آنے جانے میں کافی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
ٹنگوئنپورہ کی خواتین کا کہنا ہے کہ کئی سال قبل انتظامیہ اور اُس وقت کی سرکار نے یہاں کی آبادی کو ماور چشمے کا پانی فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا، لیکن وہ وعدے ابھی تک وفا نہیں کیے گئے۔
مقامی لوگوں کے مطابق محکمہ جل شکتی نے گزشتہ برس علاقہ میں پانی جمع کرنے کے لیے ایک ٹینکی تعمیر کی تاکہ علاقے کے لوگ کبھی بھی اس ٹینکی سے صاف پانی حاصل کر سکیں، تاہم انکے مطابق پانی کی ٹنکی تعمیر کرکے اس میں پانی جمع کرنے کا کوئی انتظام نہیں کیا گیا۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ برف باری کے ایام میں پینے کا صاف پانی حاصل کرنے کے لئے انہیں کافی مصیبتیں جھیلنی پڑتی ہیں۔ اگرچہ لوگوں نے کئی بار اپنی پریشانی کا ازالہ کرنے کے لئے محکمہ جل شکتی کی جانب رجوع کیا لیکن ان کے ’’مطالبات کو ہر بار نظر انداز کیا گیا۔‘‘
ای ٹی وی بھارت نے جب اس ضمن میں محکمہ جل شکتی کے ایگزیکیوٹو انجینئر سے رابطہ قائم کیا تو وہ اپنے دفتر میں موجود نہیں تھے، تاہم انہوں نے نمائندے کو فون پر کہا کہ وہ اس معاملے میں ذاتی مداخلت کر کے ان علاقوں کے رہایش پزیر لوگوں کی دقتوں کو دور کرنے کے لیے جلد ہی سنجیدہ اقدامات اٹھائیں گے۔